‘مردانہ مانع حمل انجکشن ایک سال کے اندر دستیاب ہوگا’ دس سال تک ایکٹو رہنے والے انجکشن کے آخری ٹرائلز مکمل ہو چکے ہیں لیکن خدشہ ہے کہ مرد لگوانے سے ہچکچائیں گے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ مردانہ مانع حمل انجکشن جو مکنہ طور پر دس سال تک کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور مردوں کو ایچ آئی وی منتقلی کا سبب بننے سے بھی روک سکتے ہیں، ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر دستیاب ہوں گے۔

اس تکنیک کو Risug کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب “رہنمائی کے تحت نطفے کو قابلِ واپسی طریقے سے روکنا” ہے۔

یہ تکنیک مرد کے جسم میں “جیل” کی ایک رکاوٹ پیدا کرتی ہے جو نطفے کو انڈے سے گزرنے کے بعد زرخیزی سے روکتی ہے۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے حتمی آزمائشیں مکمل کر لی ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ انجکشن اگلے 12 ماہ کے اندر دستیاب ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مردوں کیلئے قطع قنات (نس بندی) کے مقابلے میں ایک آسان اور کم مستقل حل ہوگا، جو کسی بھی ریورس ایبل (قابلِ واپسی) اور کٹائی سے کم تکلیف دہ ہوگا۔

تاہم، مردانہ مانع حمل کے استعمال پر نظر رکھنے والے محققین کو تشویش ہے کہ مرد اس طریقہ کار سے گریز کریں گے۔

ڈی مونٹفورٹ یونیورسٹی میں صحت عامہ کی ماہر نفسیات ڈاکٹر امانڈا ولسن نے حال ہی میں اس بارے میں تحقیق کی کہ آیا مرد اور خواتین نئے انجکشن کو قابل قبول سمجھتے ہیں؟ اور طے یہ پایا کہ مرد بہت ہچکچاتے ہیں۔

ان کی ٹیم نے ہچکچاہٹ کو مردانہ نس بندی کا انتخاب کرنے والے مردوں کی تعداد میں عمومی کمی سے جوڑا۔

نس بندی میں نمایاں کمی

لیسٹر میں برٹش سائنس فیسٹیول (BSF) سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر ولسن نے کہا، “مردانہ گولی کے لیے ہم ابھی بھی 30 سے 50 سال تک کا انتظار دیکھ رہے ہیں، لیکن Risug وہ مردانہ مانع حمل ہے جو مارکیٹ تک پہنچنے کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ،“ ہم نس بندیوں میں نمایاں کمی دیکھ رہے ہیں، یہ برطانیہ کے لیے منفرد نہیں ہے، یہ زیادہ تر آمدنی والے ممالک میں ہو رہا ہے۔“

“سائنس دان نہیں جانتے کہ یہ کیوں ہو رہا ہے۔ لیکن جب تک ہم عالمی سطح پر نس بندی کی سماجی قبولیت حاصل نہیں کر لیتے، تب تک “رِسُگ” کے لیے مقبولیت ممکن نہیں۔”

یہ کس طرح کام کرتا ہے؟

رِسُگن کے ذریعے ایک جیل کاک ٹیل “واس ڈیفیرنس”(وہ ٹیوبیں جن کے زریعے نطفہ خصیے سے عضو تناسل تک اپنا راستہ طے کرتا ہے) میں انجکشن کے زریعے ڈالا جاتا ہے، جب یہ جیل نطفہ کے ساتھ رابطے میں آتا ہے تو ان کی دموں کو پھاڑ دیتا ہے اس لیے وہ انڈے کو زرخیز بنانے کے قابل نہیں رہتے، حالانکہ نطفہ خارج کر دیا جاتا ہے۔

‘تھوڑا سا اور ذہنی سکون’

اس طریقہ کار میں صرف چند منٹ لگتے ہیں اور جیل کو باہر نکالنے کے لیے پانی اور بیکنگ سوڈا کا فوری انجیکشن اس عمل کو الٹا سکتا ہے۔ آزمائشوں میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اس کے ضمنی اثرات کم سے کم ہیں۔

سائنس دانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ انجکشن ایچ آئی وی سمیت دیگر جنسی بیماریوں کی منتقلی کو روک سکتا ہے۔

ڈاکٹر ولسن نے کہا کہ یہ طریقہ کار ان خواتین کی مدد کر سکتا ہے جو مانع حمل گولی لیتے وقت ضمنی اثرات کا سامنا کرتی ہیں۔

https://www.aaj.tv/news/30298871/
=======================================