پاکستان میں پروجیکٹ مینجمنٹ کو ترجیحات میں شامل کرنا ہوگا ، سویڈن میں عمر لا اپنایا جا سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ؟ امریکہ اور اسرائیل کی فی کس کتب بینی دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔ چار کتابوں کے مصنف سول انجینئر اور ایم بی اے کرنے والے محمد اسلم مرزا کا خصوصی انٹرویو ۔
تفصیلات کے مطابق انٹی گریٹڈ کارپوریٹ مینجمنٹ سلوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ ICMA کے چیف ایگزیکٹو محمد اسلم مرزا نے پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے محمد وحید جنگ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اپنے کیریئر کا آغاز
بطور سول انجینئر ایک برٹش کمپنی سے کیا تھا جہاں دس سال کا عرصہ گزارا اس دوران بڑے اہم پروجیکٹ پر سائٹ ایجنٹ کے طور پر کام کرنے اور تجربہ حاصل کرنے کا موقع ملا یہ بتانا ضروری ہے کہ برٹش سسٹم میں پروجیکٹ مینیجر کو سائٹ ایجنٹ کہتے ہیں ۔ پھر دو کمپنیوں کے ساتھ کام کیا اور ایک کمپنی کو دس سال تک مینج کیا ۔مجھے بہت اہم اور بڑے پروجیکٹ کے ساتھ کام کرنے کا موقع بہت جلدی مل گیا آغا خان اور ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا جیسے پروجیکٹ پر مجھے کام کرنے کا موقع ملا سینئر پوزیشن پر کم عمری میں کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا میں اپنا کام بہت زیادہ محنت دیانتداری اور لگن کے ساتھ کرنے کا عادی ہوں اس لیے مجھے بہت جلدی آ کے بڑھنے کا موقع ملتا گیا بلکہ میں اپنی کمپنی کا نوجوان ترین سائٹ ایجنٹ قرار پایا ۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو سمجھنے والے جانتے ہیں کہ کنسٹرکشن انڈسٹری میں کوئی کمپنی جتنی تیزی کے ساتھ اوپر جاتی ہے اگر غلطی کرے تو پھر اسی تیزی کے ساتھ زمین پر آجاتی ہے اس لئے کمپنی کے کرتا دھرتا لوگوں کو بہت زیادہ محتاط رہنا پڑتا ہے غلطیوں پر نظر رکھنی پڑتی ہے مجھے بھی کام کے دوران کافی تجربات حاصل ہوئے کافی کچھ جانتے ہوئے بھی اور احتیاط کرنے کے باوجود مسائل سر اٹھاتے رہے اور میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور پھر اس کی کھوج میں لگا رہتا جب میں نے انگلینڈ سے آئی بی اے کیا تو وہاں میری بہت لرننگ ہوئی کافی کچھ سیکھنے کو ملا غلطیوں کا پتہ چلا غلطیوں پر قابو پانے کا اندازہ ہوا اور آگے چل کر کافی مدد ملی ۔انہوں نے بتایا کہ آج میں ایک کنسلٹنٹ بھی ہوں رائٹر بھی ہوں اسپیکر بھی ہوں ۔میری چار کتابیں مارکیٹ میں دستیاب ہیں ان کے چار والیم ہیں یہ کتابیں گائیڈنگ بک کے طور پر پروجیکٹ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ اصل چیز پروجیکٹ مینجمنٹ ہے جس پر پاکستان میں بہت کم فوکس ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے ترجیحات میں شامل کیا جائے ۔
جلد امریکہ میں ایک گلوبل سمٹ ہونے والی ہے وہاں میرا پیپر بھی منظور ہوا ہے میں وہاں پر اہم نکات اٹھاؤں گا ۔
کرونا کے بعد دنیا پر ایک خوف اور اس کے اثرات آئے ہیں اس پر بحث ہورہی ہے خوف سے کیسے نکلنا ہے اعتماد کو کیسے بڑھانا ہے نیٹ ورکنگ پر بات ہو رہی ہے سیکھنے کا عمل بہت اہمیت رکھتا ہے مسلسل سیکھنا ضروری ہے انفرادی سطح پر بھی اور کمپنی کی سطح پر بھی ۔پروفیشنل طریقے سے سیکھنا اور اسے ریکارڈ کرنا ضروری ہوتا ہے تاکہ مستقبل میں بھی استفادہ کیا جاسکے ۔
لوگ اکثر کہتے ہیں بیک ٹو نارمل ۔میں کہتا ہوں بیک ٹو نارمل از نیور نارمل۔
انہوں نے بتایا کہ میری چار کتابیں ایمیزون پر دستیاب ہیں مزید پر کام جاری ہے بعض دوست پوچھتے ہیں کہ تم نے امریکہ سے کتاب کیوں چھپوائی پاکستان میں کتاب کیوں نہیں چھپوائی میں انہیں بتاتا ہوں کہ پاکستان میں پڑھنے کی عادت بہت کم ہے پاکستان میں سالانہ صفر عشاریہ ایک چھ سات اوسط فی کس ہے جبکہ یورپ میں ایک شخص سالانہ تیس کتابیں پڑھتا ہے امریکہ اور اسرائیل میں کتابیں پڑھنے کا رجحان سب سے زیادہ ہے ایک امریکی سال میں 35 کتابیں اور ایک اسرائیلی یہودی سال میں 45 کتابیں پڑھتا ہے ۔ظاہر ہے مجھے کتاب چھپوانے کے لیے امریکہ ہی جانا چاہیے تھا کیونکہ میں نے کتاب شیلف میں رکھنے کے لیے نہیں لکھی میں اپنی کتاب کو پڑھنے والوں تک پہنچانا چاہتا تھا اور امید کرتاہوں کہ پڑھنے والے مستفید ہو رہے ہوں گے ۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ سویڈن میں عمر لا اپنایا جا سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ۔ ہمیں پڑھنے لکھنے کی عادت کو بڑھانا چاہیے انٹرنیٹ کے استعمال کو مثبت طریقے سے نوجوانوں میں استعمال کرنا چاہیے ہمارے پاس بہت ٹیلنٹ ہے بہت صلاحیت ہے رہنمائی کی ضرورت ہے اپنی عادتیں بہتر بنانے کی ضرورت ہے کتاب سے دوستی کی ضرورت ہے
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ
پی ایم کے نقطہ نظر کی قدر
1. یہ ایک اسٹریٹجک سمت میں آگے بڑھنے میں مدد کرتا ہے۔
2. یہ نتائج پر مبنی انتظام میں مدد کرتا ہے۔
3. یہ مطلوبہ نتائج تک مؤثر طریقے سے پہنچنے میں مدد کرتا ہے۔
4. ایپلیکیشن شفافیت، ٹیم کی کارکردگی کو نمایاں کرنے، وسائل پر زیادہ سے زیادہ منافع اور وسائل اور لاگت پر کنٹرول میں مدد کرتی ہے۔
=====================================