لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق خان ۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم سندھ کے لیے قاتل منصوبہ ہے، سندھ کسی بھی صورت کالاباغ ڈیم کو برداشت نہیں کرے گے، پانی پر پہلا حق میانوالی کا نہیں سندھ صوبے کا ہے اگر بڑے ڈیمز بنانے ہیں تو بھاشا ڈیم سمیت تربیلا سے اوپر ڈیم بنائے جائیں، بارشیں کالاباغ ڈیم سے نیچے ہورہی ہیں تو پھر بارشوں کا پانی کالاباغ ڈیم میں کیسے جمع ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے جلسے میں یہ کہنا کہ عمران خان دوبارہ حکومت میں آئیں گے تو کالاباغ ڈیم بنائیں گے والا بیان سندھ کے زخموں پر نمک پاشی کے برابر ہے، عمران خان کو پانی کے متعلق کچھ معلوم ہی نہیں
تو پھر وہ کالاباغ ڈیم بنانے کی باتیں کیسے کررہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی باتیں صوبوں کو آپس میں لڑانے اور عوام کے درمیان نفرتیں اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش ہیں، انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے خلاف تین صوبائی اسمبلیاں قرارداد کے ذریعے اس منصوبے کو مسترد کرچکی ہیں اس لیے کالاباغ ڈیم کا راگ آلاپ کر سندھ کے مصیبت زدہ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرنا بند کی جائے، انہوں نے کہا کہ سندھ نے مارشلا ایڈمنسٹریٹر کو بھی کالاباغ ڈیم بنانے نہیں دیا اور نواز شریف کو بھی اس معاملے پر معافی مانگنے پڑی اس لیے اب سندھ اور کو دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنانے نہیں دے گی، انہوں نے کہا کہ عمران خان بھلے سندھ میں آئیں لیکن سندھ کی عوام عمران خان کی سندھ دشمنی اور تعصب پر مبنی سیاست کو مسترد کردیں گے، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دؤر حکومت میں پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا اور 6 ارب ڈالر پاکستان کو امداد دینے کی درخواست دے کر آخر میں اس معاہدے کی پاسداری نہیں کی جس وجہ سے موجودہ حکومت وہ نتائج بھگتنا پڑے اور سخت فیصلے کرنا پڑے، انہوں نے کہا کہ ہم جلسوں کے خلاف نہیں تاہم عمران خان جلسوں میں جھوٹ بولنا بند کرے وہ صرف کے پی حکومت کی تعریف کرکے باقی دوسروں پر تنقید کرکے دہرے معیار کا مظاہرہ کررہے ہیں اور عمران خان جن کو لوٹہ کہہ رہے ہیں اگر وہ لوگ یا دیگر جماعتوں کے لوگ اگر عمران خان کے ساتھ شامل ہوجائیں تو وہ دودھ کے دھلے ہوجاتے ہیں اور جب عمران خان کے لوگ دیگر جماعتوں کا ساتھ دیتے ہیں تو وہ لوٹے بن جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب 2002ع میں جنرل مشرف نے پیپلز پارٹی کے 10 لوگ توڑے تو اس وقت عمران خان نے پرویز مشرف پر تنقید کیوں نہیں کی؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان قابل اعتبار شخص نہیں اس لیے پنجاب میں ق لیگ کی حکومت ہے اگر پنجاب میں عمران خان کو اتحادیوں کی حمایت حاصل ہوتی تو وزیراعلیٰ پی ٹی آئی کا ہوتا، انہوں نے کہا کہ اپنی ناکامی کو بین الاقوامی سازش قرار دینے والے عمران خان کے جھوٹے بیانیے کا ڈراپ سین ہوچکا ہے اور ان کے ہی بنائے گئے صدر عارف علوی نے عمران خان کے سازش والے بیانیے کو مسترد کردیا ہے اس لیے اب عمران خان عارف علوی سے پوچھ گچھ کرے کہ عدم اعتماد کے پیچھے کسی کا ہاتھ نہ ہونے کے متعلق عارف علوی نے بیان کیسے دیا؟ نثار کھوڑو نے کہا کہ سندھ قدرتی آفت کا مقابلہ کررہی ہے تاہم دریائی سیلاب کا کوئی خطرہ نہیں، بلوچستان سے پانی ایم این وی ڈرین کے ذریعے منچھر جھیل تک پہنچا جس وجہ سے منچھر جھیل کی سطح میں اضافہ ہوا تاہم اب گڈو، سکھر اور کوٹڑی سے پانی گذر کر اس کی سطح کم ہوتی جائے گی، انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں عوام کے کچے گھر گر چکے ہیں اور جن کے گھر گر گئے ہیں ان کے لیے ایک پروفارما جاری کیا گیا ہے کہ سندھ
حکومت ان کی سروے کراکر متاثرین کو گھر بنائے دے گی، انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے سندھ میں لاکھوں افراد نے گھر ہوگئے ہیں جن کو فی الحال ٹینٹ، راشن اور دیگر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اس حوالے سے سندھ حکومت نے ڈھائی لاکھ ٹینٹ بنانے کا آرڈر دے چکی ہے اور ٹینٹ بنانے والے یومیہ پانچ سے چھ ہزار ٹینٹ بنا رہے ہیں اور ٹینٹ بننے کی وجہ سے ٹینٹ فراہم کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں، انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے گیسٹرو، اسکن سمیت دیگر وبائی امراض کے علاج کے لیے میڈیکل کیمپس متاثرین کے لیے قائم کی گئیں ہیں تاہم اسپتالوں سے بھی ان کا علاج کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ بارش کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ چاول، کپاس سمیت سبزیوں کے فصل تباہ ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سمیت مخیر حضرات این جی اوز اور دیگر سیاسی جماعتیں متاثرین کی مدد کررہی ہیں جس میں کراچی کے لوگوں کا اہم کردار ہے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہماری نیت متاثر لوگوں کی مدد کرنے کی ہے اور سندھ حکومت اپنے تمام وسائل متاثرین کو رلیف فراہم کرنے کے لیے بروئے کار لارہی ہے تاہم ضلعی انتظامیہ اپنی اہلیت اور صلاحیت کو بڑھائے اور اپنی کارکردگی دکھائی اور نکاسی آب سمیت متاثرین کو ریسکیو اور رلیف فراہم کرے تاکہ متاثرین کی تکالیف دور ہوسکیں، انہوں نے کہا کہ آر بی او ڈی اور ایل بی او ڈی کا رکا ہوا کام جلد ہونا چاہیے، ایل بی او ڈی پیپلز پارٹی کے دؤر میں نہیں 1980 میں ضیاالحق کے دؤر میں بنا اور ایل بی او ڈی کی ڈیزائن کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے اور سندھ کا پانی روکنے کے لیے ایل بی او ڈی اور سمندر کے مقام پر پیپلز پارٹی حکومت نے ایک دیوار بنائی اور آر بی او ڈی سے پانی کا بہاؤ جاری ہے، انہوں نے کہا کہ منچھر جھیل کی سطح میں اضافہ ہونے کی وجہ سے پانی اوور ٹاپ ہونے لگا تاہم سیلاب کی صورتحال نہیں ہے اور کچھ دنوں میں پانی کے بہاؤ میں کمی آجائے گی اور صورتحال بہتر ہوجائے گی۔
===================================