پاکستان آئی ٹی انقلاب کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ، ورچوئل یونیورسٹی نے دو دہائیوں میں حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کی ہیں ، VU ورچوئل یونیورسٹی کے ریکٹر پروفیسر ارشد سلیم بھٹی کی جیوے پاکستان کے لیے محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو۔
تفصیلات کے مطابق ایکسپو سینٹر کراچی میں ITCN ایشیا کی نمائش کے انعقاد کے موقع پر لاہور سے خصوصی طور پر تشریف لانے والے پروفیسر ارشد سلیم بھٹی نئے پاکستان میں آئی ٹی کہ شعبے میں ہونے والی پیش رفت پر گزشتہ 20 برسوں میں ورچوئل یونیورسٹی کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔انہوں نے گفتگو کے آغاز میں نمائش کے منتظمین کو شاندار نمائش منعقد کرنے پر
مبارکباد پیش کی اور اسے پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک بہت عمدہ موقع قرار دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ انیس سو نوے کی دہائی کے شروع میں جب انٹرنیٹ آیا تو ہم نے اس کا انقلابی دور دیکھا نیا نیا انٹرنیٹ آیا تھا اس پر لوگ بہت خوش تھے اب ہم آئی ٹی انقلاب کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں جہاں آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور بگ ڈیٹا کی باتیں ہو رہی ہیں یہ ایک نیا دور ہے اور اس کے اپنے چیلنج ہیں ۔
کویڈ 19 کرونا کے دور میں بہت سے بزنس آن لائن چلے گئے لیکن یہ سب کچھ اس قدر اچانک ہوا کہ نہ کوئی مارکیٹنگ اسٹریٹجی تھی نہ پلان تھا ان حالات میں مجبوری کے تحت سب لوگ اس طرف گئے ۔اور اس کے اپنے تقاضے ہیں اور ٹریننگ کی ضرورت ہے ۔
اس طرح کی نمائش خاص طور پر ایک کامرس کے حوالے سے رہنمائی وقت کی ضرورت ہے اور نوجوانوں کو اس کے لیے رہنمائی دینے کی اشد ضرورت ہے بتانا چاہیے کہ صحیح طریقہ کیا ہے جس میں ہمارے نوجوان تربیت حاصل کرکے اس راستے پر آگے بڑھ سکے جس پر دنیا کے ساتھ مقابلہ ممکن ہو یہ دیکھ کر مجھے خوشی ہوئی کہ یہاں پر ہواوے کمپنی بھی شامل ہے اس کا نیٹ ورک پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے آج سے بیس پچیس سال پہلے میں کہتا تھا کہ ہم چائنیز اکنامک ماڈل پڑھنا چاہیے آخر انہوں نے کیسے سویپ کیا پوری دنیا کو ؟
ہمارے نوجوانوں کے لیے یہ بہت اچھا موقع ہے ہمیں چائنیز اکنامک ماڈل اور آئی ٹی ٹریڈ ماڈل کو سمجھنا چاہیے اور اس حوالے سے ٹریننگ حاصل کرنی چاہیے ۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ورچوئل یونیورسٹی کے قیام کا آئیڈیا سال 2002 میں اس وقت آیا جب ڈاکٹر عطاءرحمان اس حوالے سے حکومت کی طرف سے کام کر رہے تھے تو سوچا گیا کہ یونیورسٹیز صرف بڑے شہروں میں ہیں جبکہ چھوٹے علاقوں کے نوجوانوں کو کوالٹی ایجوکیشن نہیں مل رہی کب آئیڈیا آیا کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہیں ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں ہمارے ملک میں بہترین انفراسٹرکچر ہے
انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ۔کیوں نہ ہم الیکٹرونکلی بچوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم دینا شروع کریں ۔چنانچہ اس ماڈل پر کام شروع کیا اور آج تک جاری ہے ملک بھر کے ٹاپ پروفیسرز نے انٹرنیٹ اور ٹی وی کے ذریعے پڑھانا شروع کر دیا ۔جو بچے کسی وجہ سے بڑے شہروں میں نہیں آسکتے اپنے گھر میں اور اپنے ریجن میں رہ کر پڑھنا چاہتے ہیں ان کے لیے نئے دروازے کھل گئے بیس سال پہلے ہم نے ساڑھے تین سو سٹوڈنٹ کے ساتھ پہلا بیچ شروع کیا تھا آج طلبا کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب ہے یہ بہت بڑی کامیابی ہے
کرونا کے بعد دنیا کو اندازہ ہو گیا کہ ورچوئل کی اہمیت کتنی ہے اب دو سے تین سال میں ہماری تعداد ڈھائی لاکھ تک پہنچ جائے گی ۔ پچھلے بیس برسوں میں ورچوئل یونیورسٹی نے ملک بھر میں 130 شہروں میں اپنے فیسیلیٹیشن سینٹر بھی بنائے ہیں یہ کام پرائیویٹ پارٹنرز کے ساتھ مل کر اور اپنی کوشش سے کیا گیا ہے یہ ایسے بچوں کے لئے ہے جن کے پاس اپنا لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر نہیں ہے وہ ان سینٹرز میں آتے ہیں اور وہاں بیٹھ کر پڑھتے ہیں کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہے جس بچے کو جب ٹائم ملتا ہے صبح دوپہر شام وہ آجاتا ہے اور ایجوکیشن حاصل کرتا ہے آگے چل کر ہم ہنرمندوں کے لیے چھ مہینے کے ڈپلومہ کورس کو مختصر کر کے دو سے تین مہینے کا کورس بنانے والے ہیں تاکہ ہنرمندوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کا موقع مل سکے اس انڈسٹری کا بڑا اسکوپ ہے پوری دنیا کو ہنر مند نوجوانوں کی ضرورت ہے پاکستان میں 50 فیصد نوجوانوں کی آبادی ہے جنہیں تربیت دے کر ہم بڑا انقلاب برپا کرسکتے ہیں اسپتالوں میں نرسنگ اسٹاف کی ضرورت ہے ایک لاکھ نوجوانوں کو اس جانب سے تیار کیا جا سکتا ہے اگلے چھ مہینوں سے لے کر ایک سال میں یہ پروگرام لانچ کریں گے نرسنگ کے لیے ۔ اس حوالے سے مختلف ہسپتالوں کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی ہے
اور پورے ملک سے بیسٹ ٹیچرز تعلیم دیں گے اس کے علاوہ سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن والوں کے ساتھ مل کر ایک اور سوال اس پروگرام کو آگے بڑھائیں گے تاکہ ایسے نوجوان جو ٹریننگ لے چکے ہیں وہ اپنا کام شروع کرنے کے قابل بنائے جا سکیں اس پروگرام پر دو مہینے سے کام جاری ہے بہت جلد اچھی خبریں سننے کو ملیں گی اور ایک پروفیشنل پروگرام جلد شروع کریں گے
====================================