1971 کے 6 نکات سے لے کر 2022 کے 3 نکات تک کا سفر …آدھا ملک گنوا چکے، آگے کیا سوچا ہے ؟


1971 کے 6 نکات سے لے کر 2022 کے 3 نکات تک کا سفر …آدھا ملک گنوا چکے، آگے کیا سوچا ہے ؟

ملک جس تیزی سے ڈیفالٹ اور مالی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے ملک کے مستقبل کے بارے میں لوگ اتنے ہی فکر مند ہوتے جا رہے ہیں واحد نیوکلیئر اسلامی طاقت ہونے کے باوجود ہمیں آج جن معاشی مشکلات اور بحرانوں کا سامنا ہے اس سے باہر نکلنے کا آسان راستہ ہماری صفوں میں اتحاد اور یکجہتی ہی ہو سکتا ہے لیکن اس وقت ہمارے ملک میں ان اس کی شدید کمی بلکہ فقدان ہے اور ہمارے


حکمران اور سیاستدان باہم دست و گریباں نظر آتے ہیں اداروں کو سیاسی معاملات میں بے جا گھسیٹا گیا ہے یا وہ خود مداخلت کے معاملے میں اتنے آگے جا چکے ہیں کہ انہیں قدم واپس اٹھاتے ہوئے مشکل ہو رہی ہے اور جو لوگ صرف ان کے آسرے پر اپنی دکان چمکا تے ہیں انہیں عدم مداخلت کی صورت میں سرپرستی کی چھتری چھن جانے سے خوف آ رہا ہے ملک واقعی نازک صورتحال سے دوچار ہوچکا ہے اور دشمن اطمینان سے ہماری باہمی الزام تراشی اور لڑائی دیکھ رہا ہے ۔ کیا آنے والے دنوں میں ایک ایٹمی طاقت خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے جا رہی ہے ؟ اللہ خیر کرے ۔



تین معاملات میں الیکشن اور اصلاحات ،معاشی ایجنڈا،جبکہ آرمی چیف کی تقرری شامل ہے
==============================================================
سنیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کل عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی،ملاقات میں بات ہوئی کہ سیاستدانوں کو تین معاملات پر گفتگو کرنی چاہیے، جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سنیئر صحافی سہیل وڑائچ نے کہا کہ تین معاملات میں الیکشن اور اصلاحات ،معاشی ایجنڈا،جبکہ آرمی چیف کی تقرری شامل ہے۔
گفتگو ہوئی کہ تین معاملات پر بات چیت الیکشن سے پہلے ہونی چاہیے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ عمران خان ان تینوں معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں،تمام لوگ محسوس کر رہے ہیں کہ سیاسی مذاکرات کی راہ ہموار ہونی چاہیے۔ امکان ہے کہ عمران خان صدر ممکت عارف علوی کو خط لکھیں اور وہ مذاکرات کروائیں ۔ ادھر سینئر صحافی انصار عباسی نے بڑی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اکتوبر میں عام انتخابات واضح ہونے لگے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات ماضی میں اسٹیبلشمنٹ سیاستدانوں کو مذاکرات کی میز پر لا چکی ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے نرم مداخلت کا فیصلہ ملکی معیشت کی تباہ ہوتی صورتحال کے باعث کیا۔ اسٹیبلشمنٹ غیر جانبداری کے ساتھ ’نرم مداخلت‘ کرے گی۔سیاستدانوں کو مذاکرات کی میز لائے گی۔ دوسری جانب حکومتی اتحاد نے مشترکہ متفقہ اعلامیہ جاری کردیا۔


مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان بار بار سیاست میں انتشار پیدا کر رہا ہے۔عمران خان کے انتشار کا مقصد احستاب سے بچنا، اپنی کرپشن چھپانا اور چور دروازے سے اقتدار حاصل کرنا ہے۔ یہ بہت اہم ، قانونی اوع آئینی معاملہ ہے۔ حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں چیف جسٹس پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتی ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے کی سماعت فل کورٹ بینچ کرے۔ حکمران اتحاد نے جسٹس پاکستان سے استدعا کی کہ وزیراعلی پنجاب سے متعلق مقدمہ فل بینچ سنے۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2022-07-23/news-3212515.html


==============================================================================