پاکستان میں آبادی کنٹرول کرنے میں بڑی رکاوٹیں کون کون سی ہیں ؟
============================================
بڑھتی آبادی مسائل کی جڑ، تعلیم اور آگاہی بے حد ضروری، میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کا سیمینار
21 جولائی ، 2022
لاہور (رپورٹ/ وردہ طارق )بڑھتی ہوئی آبادی تمام مسائل کی جڑ ہے،تعلیم کے ساتھ ساتھ مردو خواتین کی آگاہی بے حد ضروری ہے، جب تک آبادی کنٹرول نہیں ہو گی ہمارے ملک کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب اور میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیو زپیپرز) کے زیر اہتمام عالمی یوم آبادی کے حوالے سے خصوصی سیمینار میں کیا۔ماہرین کے پینل میں ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن و فنانس طلحہٰ حسین فیصل،کنسلٹنٹ پی پی ایف آئی ڈاکٹر سہیل ثقلین، اسسٹنٹ پروفیسر آئی پی ایچ ڈاکٹر ہدیٰ سرور،پہلی خاتون پرنسپل لاء کالج یونیورسٹی آ ف پنجاب پروفیسر ڈاکٹر شازیہ مجاہد، اینکر پرسن جیو ٹی وی پیر محمد ضیاء ا لحق نقشبندی، ٹیکنییکل سپیشلسٹ یو این ایف پی اے شعیب شہزاد، سربراہ شعبہ گائنی ایف کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر زہرہ خانم، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ای سی پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد اختر بھٹی ، محمد شاہد نصرت،ایسوسی ایٹ پروفیسر یواس ڈاکٹر ہما رشید، ریجنل ڈائریکٹر ایف پی اے پی سید سرفراز کاظمی، ڈائریکٹر پی ایم ای ڈاکٹر زبدہ ریاض شامل تھیں،میزبانی کے فرائض واصف ناگی چیئرمین میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی جنگ گروپ آٖ ف نیوز پیپرز نے سر انجام دئیے۔طلحہ حسین فیصل نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بہت غربت ہےوہاں صاف پانی کی قلت ہے،بجلی بھی پوری طرح نہیں پہنچی وہاں سڑکیں نہیں ہیں ، یہاں کام کرنے والے ڈاکٹرز بتاتے ہیں کہ مریضوں کے پا س علاج کے لئے پیسے تک نہیں ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ سٹیک ہولڈرز کی ذمہ داری ہے ک عوام میں آگاہی بیدار کرنی ہے ، فیملی پلاننگ کے حوالے سے لوگوں کے دلوںمیں جو توہمات ہیں ان کو دور کرنا ہے۔ڈاکٹر سہیل ثقلین نے کہا کہ innovative management technique کی ضرورت ہے، آئی پی ایچ میں بھی ہم نے ایڈووکیسی سیمینار کیا ہے،آج ہمیں سٹریٹجک پلاننگ کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا ہے۔ڈاکٹر زبدہ ریاض نے کہا کہ ہمارا کام سروسز دینا ہے۔ آبادی کنٹرول کرنے میں ویمن امپاورمینٹ،تعلیم اور دیگر چیزیں بھی شامل ہیں۔ہمیں اپنی بچیوں کو تعلیم دینی ہے۔ ہم نے 5 اضلاع میں پری میٹرئیل کونسلنگ بھی شروع کی ہے۔محمد شاہد نصرت نے کہا کہ 65فیصد تک آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ہم نے سکلڈ ایجوکیشن کی بات کرنی ہے،ساتھ ساتھ اکنامک سیکورٹی بھی دینی ہے۔ شعیب احمد شہزاد نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا میں پانچواں بڑا ملک ہے جبکہ دنیا کی آبادی آٹھ ارب تک پہنچ گئی ہے۔یو این کے مطابق 2030میں دنیا کی آبادی 8.5بلین، 2050 میں 9.7بلین اور 2100 میں10.4 بلین ہو جائے گی۔ انہوں نےکہاکہ 1951میں پاکستان کی آبادی 33.78 ملین تھی جبکہ اب 220 ملین ہے۔پیر محمد ضیاء الحق نقشبندی نے کہا کہ کم بچے پیدا کرنے میں ہی مسائل کا حل ہے،ہمارے مذہب میں بھی ہے کہ مائیں دو سال تک بچوں کو دودھ پلائیں ،نکاح فارم اور نکاح رجسٹرار کو بھی اس محکمے کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہےاور جمعہ کے خطبات میں بھی ا س حوالے سے بات ہونی چاہئے۔سید سرفراز کاظمی نے
کہاکہ تمام مسائل کی جڑ آبادی ہے اسے کم کرنے پر توجہ دینا ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ ہر سال 42 لاکھ لوگوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ہر سال یونیورسٹی سے ہزاروں کی تعداد میں طالب علم پاس ہوتے ہیں مگر مارکیٹ میں اس لحاظ سے ملازمتیں نہیں ہیں،انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 15فیصد جوڑے مانع حمل کے طریقے استعمال کرتے ہیں۔1917 میں پہلی مرتبہ فیملی پلاننگ کا کلینک امریکہ میں ایک بہن بھائی نے بنایا جو بند ہوگیا،پھر اس کے بعد 1921 میں یوکے میں بنا جو کہ ایک نرس نے بنایا تھا۔1953 میں پہلا فیملی کلینک لاہور میں بنا۔پروفیسر ڈاکٹر شازیہ مجاہد نے کہا کہ آبادی بڑھنے سے وسائل کم ہوتے ہیں۔ خواتین کی تعلیم ضروری ہے،اگر میاں بیوی دونوں پڑھے لکھے ہونگے تو دونوں پریکٹیکل فیلڈ میں آئیں گے نو کری کریں گے تو خود بخود ہی وہ فیملی پلاننگ کریں گے۔اس لئے تعلیم لازمی ہے،کم آمدنی والے لوگوں کے بچے بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ہمیں لوگوں کے مائنڈ سیٹ اور رویئے کو تبدیل کرنا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر زہرہ خانم نے کہاکہ گنگا رام ہسپتال میں او پی ڈی میں 800 سے ایک ہزار تک مریض آتے ہیں جس میں 40 فیصد حاملہ خواتین ہوتی ہیں۔کووڈ کے دنوں میں بھی سب سے پہلی حاملہ خاتون کا کیس یہاں آیا تھا۔ایمرجنسی میں بھی ایک سو کے قریب مریض آتی ہیں۔ہمیں کنٹراسیپٹیو کے صحیح طریقہ کار سے خواتین کو آگاہ کرنا ہے۔ڈاکٹر ہدیٰ سرور نے کہا کہ آبادی بڑھنے سے زیادہ اثر وسائل اور ماحول پر آتا ہے۔ہمیں اپنے رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس وقت کی رپورٹ کے مطابق ایک خاتون چار بچے پیدا کرر ہی ہے۔فیملی پلاننگ کے حوالے سے مردوں کی بھی کونسلنگ ہونی چاہئے۔ڈاکٹر ہما رشید نے کہاکہ ملک کی آبادی سالانہ دو فیصد کی شرھ سے بڑھ رہی ہے۔وقفے کے بغیر بچوں کی پیدائش سے ماں اور بچہ دونوں متاثر ہوتے ہیں،نوزائیدہ بچوں کی ا موات یعنی کے وہ بچے جو پیدائش کے ایک ماہ کے اندر فوت ہو جاتے ہیں اس حوالے سے پاکستان کا شمار ایک سو پچانوے ملکوں کی لسٹ میں پہلے نمبر پر ہے۔ہماری جی ڈی پی 290 بلین یو ایس ڈی ہےپاکستان میں ایک لاکھ میں سے ایک سو چالیس مائیں دوران زچگی زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔اختر بھٹی نے کہاکہ محکمہ کے فیلڈ افسران جاں فشانی سے اپنے حصے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ہم سروس ڈیلیوری اور عوام کو سروس ڈلیوری کی طرف راغب کرنے کے لئے کام کر ہرے ہیں،یہ محکمہ ایک طویل عرصے سے کام کر رہا ہے۔ اب ہم نے عوام میں مزید آگاہی اور شعور کے لئے سوشل میڈیا پر بھی چینل بنا لئے ہیں۔واصف ناگی نے کہا کہ پاکستان کا شمار زیادہ آبادی والے ممالک میں شمار ہوتا ہے۔لاہور کی آبادی دو کروڑ سے زائد ہے۔ یہی صورتحال رہی تو آنے والے دنوں میں حالات مزید خراب ہونگے۔
https://e.jang.com.pk/detail/186937
=========================================