تحریر ۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
===================
پاکستان دنیا میں ابادی کے لحاظ سے ترقی کرتا ھوا چھ نمبر سے پانچویں نمبر پر اگیا ابادی کے لحاظ سے ہندوستان چین امریکہ اور انڈونیشیا پاکستان سے اگے ھیں۔جبکہ رقبہ کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا 35 واں بڑا ملک ھے ۔ آبادی کی شرح اضافہ 1.6 فیصد پر ہے۔ پاکستان کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی 5000 ھزار یا اُس سے زیادہ آبادی والے علاقوں میں رہتی ہے۔ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزینوں کا میزبان ھے
قیام پاکستان کے وقت 1947 میں پاکستان کی ابادی تقربیا سوا تین کروڑ تھی جو اج بڑھ کر بائیس کروڑ سے زیادہ ھو چکی ھے اس وقت پنجاب ابادی کے لحاظ سے سب بڑا صوبہ ھے جبکہ بلوچستان رقبہ میں سب سے بڑا صوبہ ھے جو پاکستان کے کل رقبہ کا تقربیا 47 فیصد ھے ۔
پاکستان کی تقربیا نصف ابادی سے زائد افراد صرف پنجاب میں اباد ھیں جو تقربیا گیارہ کروڑ سے زائد ھے جن میں دیہی ابادی تقربیا سات کروڑ جبکہ چار کروڑ یا تقربیا 37 فیصد شہروں میں اباد ھیں ۔
سندھ کی ابادی تقربیا پانچ کروڑ سے زاید ھو چکی ھیں سندھ میں ابادی کا تقربیا 52 فیصد شہروں میں اباد ھے کے پی کے میں ابادی تقربیا پونے چار کروڑ ھو چکی ھے ۔۔جبکہ رقبہ کے لحاظ سے سب بڑے صوبے بلوچستان میں ابادی صرف ایک کروڑ 27 لاکھ ھے ۔۔
قیام پاکستان کے وقت 1947 میں پاکستان کی کل ابادی تقربیا سوا تین کروڑ تھی جو 2022 میں بائیس کروڑ سے زائد ھو چکی ھے 1950 سے جولائی 2020 تک پاکستان کی ابادی میں چھ گناہ اضافہ ھوا۔۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر سالانہ شرح پیدائش 2فیصد سے زائد جبکہ پاکستان میں شرح پیدائش 2.8 فیصد سے زائد ھو چکی ھے ۔۔
2019 میں پاکستان میں اوسط ایک منٹ میں گیارہ زندہ بچے پیدا ھوئے یعنی ھر پانچ سیکنڈ بعد ملکی ابادی میں ایک شہری کا اضافہ ھوا ۔
اور ھر سال بارہ ھزار خواتین حمل یا زچگی کے باعث موت کا شکار ھو جاتی ھیں ۔۔
ابادی میں تیزی سے اضافہ کا مطلب خوراک ۔تعلیم ۔صحت روزگار اور انفراسڑکچر جیسی بنیادی ضروریات میں مسلسل اضافہ ھے یعنی وسائل اور ضرویات میں عدم توازن پیدا ھونا ھے ۔۔
ابادی کی شرح میں اضافہ اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات میں کمی پاکستانی عوام کی زندگی کے ھر پہلو پر اثر انداز ھو رھی ھے بے تہاشہ بڑھتی ھوئی ابادی بے شمار مسائل کو جنم دے رھی ھے پچھلے کئی سالوں سے اباد کاری کا زیادہ تر رجحان نہایت زرخیر خطہ پنجاب کی طرف ھے پنجاب کی زرعی زمین تیزی سے ھاوسنگ اسکیموں کی نظر ھوتی جارھی ھے
بڑے شہروں میں ابادی کا رجحان زیادہ ھے
دیہات اور دیگر صوبوں خاص طور پر افغانستاں ۔قبائلی علاقہ جات ۔کے پی کے اور پہاڑی علاقوں سے نقل مکانی سے پنجاب اور سندھ کے بڑے شہروں میں ابادی کا تناسب بڑھ چکا ھے
چند سال پہلے پنجاب میں شہری ابادی کے مقابلہ میں دیہاتی ابادی اسی فیصد تھی جبکہ صرف بیس فیصد ابادی شہری علاقوں میں اباد تھی اب یہ تناسب 37 فیصد ھو گیا ھے اور دیہی علاقوں میں ابادی میں کافی کمی ھوئی ھے ۔
شہروں میں تیزی سے بڑھتی ھوئی ابادی سے شہری علاقوں گوناگوں مسائل کا شکار ھوتے جارھے ھیں شہروں کا رھائشی رقبہ تیزی سے بڑھتا جارھا ھے نئی نئی ھاوسنگ سوسائٹیز وجود میں اتی جارھی ھیں جس سے شہروں کے اردگرد نہایت زرخیر سونے اگلتی زمینیں تباھی کا شکار ھوتی جارھی ھے بلکہ ھو چکی ھیں
کراچی ،لاھور، حیدر اباد، فصیل اباد، ملتان، پشاور گوجرانوالہ، سیالکوٹ بہاولپور، راولپنڈی جیسے بڑے شہروں میں زیادہ تر ابادیاں کسی ٹاون پلاننگ اور منصوبہ بندی کے بغیر ھی بنتی جارھی ھیں جس سے ان شہروں میں بے شمار مسائل و مشکلات پیدا ھو چکی ھیں ۔۔شہری پھیلاو کی وجہ سے پانی کی قلت شدید اختیار کر چکی ھے بالکل پینے کے لیے صاف پانی ناپید ھو چکا ھے شہری ابادی کا زیادہ تر حصہ گندہ پانی پینے پر مجبور ھے ۔
حکومتی محکمے اپنے شہریوں کو صاف پانی جیسی بنیادی ضرورت کی سپلائی دینے میں پوری طرح فیل ھوچکے ھیں پانی سپلائی کرنے والے پائپ زنگ الودہ اور پھٹ چکے ھیں۔۔جس سے گٹروں کا گندہ پانی واسا کے پانی کے ساتھ مکس ھو کر گھروں کو مل رھا ھے اور شہری وھی گندہ پانی پینے پر مجبور ھیں جس سے بے شمار خطرناک بیماریوں کا شکار ھو رھے ھیں۔اسی طرح کراچی حیدراباد وغیرہ میں صاف پانی کی صورت حال نہایت خطرناک صورت اختیار کرچکی ھے۔پانی کی تلاش میں شہری دربدر گھومتے پھرتے ھیں مگر پانی نہیں ملتا اور جب بارشیں ھوتی ھیں تو شہر سیلابی پانی میں ڈوب جاتے ھیں یہ صورت حال تقربیا تمام شہروں میں پیدا ھو چکی ھے۔۔
جیسے جیسے زرعی رقبہ ٹاون سوسائٹیز کی زد میں اتے جارھے ھیں ملک تیزی سے غذائی قلت کا شکار ھو جارھا ھے ابادی بڑھتی جارھی ھے اور وسائل کم ھوتے جارھے ھیں اج ایک زرعی ملک اجناس دیگر ممالک سے منگوانے پر مجبور ھوتا جارھا ھے سونا اگلتی زمینیں تیزی سے کنکریٹ کے شہروں اور سڑکوں میں بدلتی جارھی ھیں۔ جس سے پاکستان غذائی قلت کا شکار ھوتا جارھا ھے پاکستان میں غربت دن بدن بڑھتی جارھی ھے اسی غربت کی وجہ سے لوگوں کو دو وقت کی روٹی مشکل سے نصیب ھورھی ھے اس کی بنیادی وجہ بھی ابادی میں بے انتہا اضافہ ھے ۔
عام طور پر دیکھا گیا کہ ابادی کا پھیلاو غریب لوگوں میں زیادہ ھے ایک ایک گھر میں کئی کئی بچے ھیں مگر ان کے پاس روزگار نہیں ھے جس کی وجہ سے غذائی قلت جنم لے رھی ھے پاکستان ان ممالک میں فہرست میں سب سے اگے ھے جہاں غذائی قلت دن بدن بڑھتی جارھی ھے حالانکہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان گندم پیدا کرنے والے ممالک میں اٹھواں نمبر پر ھے چاول پیدا کرنے میں دسواں نمبر، گنا پیدا کرنے میں پانچواں اور دودھ پیدا کرنے والوں میں چوتھا نمبر پر اتا ھے مگر پھر بھی غذائی قلت کا شکار ھے اور اٹا چینی عام بندہ کی پہنچ سے باھر ھوتی جارھی ھیں
ایک رپورٹ کے مطابق 18.3 فیصد خاندان شدید غذائی قلت کا شکار ھیں ۔۔
ابادی کے پھیلاو کی وجہ سے بڑے شہروں میں ٹریفک کے مسائل بہت بڑھ چکے ھیں سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی لمبی لائنیں اور بے اہنگ ٹریفک سے ماحولیات الودگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ھے۔جس سے عوام کی اکثریت شدید متاثر ھورھی ھے ۔
ابادی میں اضافہ سے شہروں میں تعلیم و صحت کے مسائل بڑھتے جارھے ھیں حکومتوں کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے باوجود 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں میں ہر تیسرا بچہ سکول سے باھر ھے۔
جہاں تک صحت کی بات ھے پاکستان میں ایک ھزار افراد کے لیے ایک ڈاکٹر دستیاب ھے زیادہ تر لوگوں کو مناسب طبی سہولیات میسر نہیں ھیں چھوٹے شہر اور دیہی علاقے میں طبی سہولیات کا فقداں ھے جس کی وجہ وہ بڑے شہروں کا رخ کرتے ھیں
ابادی کی شرح میں خطرناک اضافہ کو کنڑول کرنے کے لیے ایک نہایت موثر مہم چلانے کی اشد ضرورت ھے اس مقصد کے لیے سوشل میڈیا، مسجد اور دیگر ذرائع ابلاغ کو استعمال کرنے چاھیے خاص طور پر غریب فیملیز کو اس بات پر قائل کرنے کی ضرورت ھے کہ وہ خاندانی منصوبہ بندی پر عمل کریں اور اپنے خاندان کو کم از کم رکھیں ۔
پہلے سے موجودہ اور انے والی نسلوں کی بہتری کے لیے بڑے شہروں کو مزید پرکشش بنانے کی بجائے ویران اور غیر اباد علاقوں میں نئے شہر اباد کئے جائیں اور وھاں تمام تر بنیادی سہولیات کی فراھمی کو یقینا بنایا جائے
رقبہ کے لحاظ سے سب سے صوبہ بلوچستان میں نئے شہر بسائے جائیں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کی طویل ساحلی پٹی پر نئے شہر بنائے جائیں اور ان شہروں کو اندرون ملک سے تیز ترین ذرائع امدورفت سے ملایا جائے
دیہات اور قصبات جات میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کو یقینی بنایا جائے تاکہ وھاں کے رہنے والوں کو اپنے گھروں کے پاس ھی روزگار مل سکے اور وہ شہروں کی طرف نقل مکانی نہ کریں
========================