لاڑکانہ(۔ رپورٹ محمد عاشق پٹھان) سندھ آبادگار بورڈ سندھ کے نائب صدر اور ضلع لاڑکانہ کے صدر عرفان جتوئی نے آبادگار رہنماؤں محسن علی قاضی، علی بخش بلوچ، عجب علی ٹوٹانی و دیگر کے ہمراہ لاڑکانہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں اس وقت پانی کی قلت 45 فیصد ہے جبکہ آبادگار اپنی زمینوں کو تیار کرکے پانی کے انتظار میں ہیں لیکن 5 جون کے بجائے اس وقت تک پانی
فراہم نہ کرکے سندھ کے آبادگاروں کو پریشان کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ چیف انجنیئر رائیٹ بینک اور لیفٹ بینک آپس میں رشتہ ہیں اور حکومت سندھ 14 سالہ اقتداری دؤر میں بھی پانی کے مسئلے کو حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی جبکہ اس وقت بھی سید خورشید شاہ پانی و آبی وسائل کے وفاقی وزیر بنے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے پہلے سندھ کو تقسیم کرنے کے متعلق ایم کیو ایم پر الزام عائد کرتے رہے ہیں لیکن ہم دعوے کے ساتھ کہتے ہیں پیپلز پارٹی نے سندھ کے معاملے پر دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے اور سندھ حکومت سمیت محکمہ آبپاشی کے افسران پانی چوری کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں اگر سندھ کو اپنے حصے کا پانی فراہم نہیں کیا گیا تو 40 فیصد زراعت تباہ ہوجائی گی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد سندھ کو پانی فراہم کیا جائے بصورت دیگر 6 جولائی پر سندھ کے 16 اضلاع کے آبادگار لاڑکانہ پریس کلب کے سامنے دھرنا دے کر حکومت سندھ اور محکمہ آبپاشی کے افسران کے پتلے نذرآتش کردیں گے۔
=========================