انسانیت کا پیکر اور سچا عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میاں منظر قیوم عرفانی


تحریر۔۔۔۔۔ شہزاد بھٹہ
ایک شخص جو سارے شہر کو ویران کر گیا

سید منظر قیوم عرفانی جو یاروں کا یار ،انسانیت کا پیکر اور ہر وقت دوستوں کی خدمت کے لیے حاضر ۔جس کا دسترخوان چوبیس گھنٹے دوستوں کے لیے کھلا رھا ۔کھانے پینے اور کھلانے کا شوقین منظر قیوم عرفانی ساری زندگی انسانیت کی خدمت کرتا رھا۔


سید منظر قیوم عرفانی ایک عظیم انسان دوست شخصیت جو حقیقت میں ایک ولی تھا منظر قیوم چوبیس گھنٹے دوستوں کی خدمت کرنے اور ان کی خوشیاں میں شامل ھونے کے لئے تیار رہتا تھا اس کا وسیع دستر خوان ھمیشہ دوستوں کے لئے کھلا رہتا. بلکہ اس کے دولت خانے پر آنے والا کوئی بندہ بھوکا پیاسا نہیں رہتا تھا خود اپنے ھاتھوں سے کھانا چائے تیار کرنا اور سیوا کرنا ساری عمر اس کا پسندیدہ مشغلہ رھا

آج بھی اس کے بنے ھوئے کھانوں کی لذت محسوس ھوتی ھے منظر قیوم یاروں کی ہمیشہ خدمت کرتا اور اس کے دروازے کھلے رہتے تھے عید و دیگر تقریبات کے موقع ھمارے گھر وحدت کالونی میں ھونے والی مختلف نوعیت کی سلاد اور گڑ والے چاول تیار اس کی ذمہ داری ھوتی تھی
منظر قیوم کے ھاتھوں سے بنے ھوئے نہایت زبردست سلاد کی ڈشیز کی لذت آج بھی محسوس ھوتی ھے میرا کچن اور میری فیملی اس عظیم شخصیت کو یاد کررھی ھے. اس کی خوبصورت یادیں میرا عظیم سرمایہ حیات ہیں


منظر قیوم عرفانی ایک نہایت زبردست اور کمال کا فوٹو گرافر تھا جس کی تصویر کشی کی مہارت اور فن کا کوئی ثانی نہیں تھا کسی بھی فنکشن اور تقریب کے دوران نہایت خاموشی و سکون سے اپنا کام کرنے کا ماھر منظر قیوم اپنے قبیلے کے تمام فوٹو گرافرز سے الگ سٹائل کا فوٹو گرافر تھا منظر کی فوٹو گرافی کا انداز قدرتی تھا
اس کی خوبصورت تصویر کشی اج بھی اس کی یاد دلاتی ھے. یاروں کا یار آج ھم میں نہیں مگر اس کا مسکراتا چہرہ آج بھی ھمارے ساتھ ساتھ رہتا ھے. منظر قیوم ھمارے ھر فنکشن کی جان تھا اس کے ھاتھ کی بنی ھوی تصویریں آج بھی ھمارا سرمایہ ھے شہزاد بھٹہ کی فوٹو گیلری میں تقربیا 70 فیصد تصاویر منظر قیوم عرفانی کے ھاتھوں کا کمال ھے
منظر قیوم اور شہزاد بھٹہ کی یاری 1998 میں شروع ھوئی جب شہزاد بھٹہ ڈائریکٹوریٹ آف اسپشل ایجوکیشن پنجاب میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایجوکیشن تعینات تھے جو منظر کی ناگہانی وفات تک جاری رھی
منظر قیوم عرفانی ایک نہایت مذہبی باعزت گھرانے سے تعلق رکھتے تھے آپ یکم اکتوبر 1950 کو پیدا ھوئے آپ کے والد محترم اعلی حضرت قبلہ سید قیوم الہی عرفانی رحمتہ اللہ علیہ بادشاھی مسجد کے کئی سال خطیب اعلی رھے اس کے علاؤہ حضرت قیوم الہی عرفانی جامع مسجد شاہ جمال کے بھی خطیب رھے آپ ایک اعلی پائے کے مذہبی راہنما تھے حضرت نے تقریبا 28 بار حج مبارک کی سعادت حاصل کی۔ حضرت قیوم الہی عرفانی کے بڑے بھائی اعلی حضرت سید محمد وجیہ السیما عرفانی سندر شریف والے ھیں منظر قیوم عرفانی کا سلسلہ نسبت مولا علی سے ملتا ھے آپ کے آباؤ اجداد کا تعلق گوجر خان کے گاوں لودھن سے تھا آپ کے دادا سید محمد ہادی عرفان درویش منش اور اعلی مرتب بزرگ تھے
منظر قیوم کا میاں ریاض صدر اپیکا اسپشل ایجوکیشن پنجاب سے بڑا گہرا تعلق تھا دونوں حضرات فاضلیہ کالونی اچھرہ لاھور کے رھائشی اور گہرے دوست رھے ھیں بلکہ شہزاد بھٹہ سے منظر کی دوستی میاں ریاض کی وجہ سے ھی شروع ھوئی ۔ اس دوستی کی شروعات بھی عجیب طرح سے ھوئی۔حضرت منظر نے ہیڈ آفس اسپشل ایجوکیشن میں کسی تقریب کی فوٹو گرافی کی مگر کافی عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ہیڈ آفس کے کیشیر نے منظر قیوم کو پیسے نہیں دیئے جس کے لیے منظر صاحب کو ہیڈ افس کے کئی بار چکر بھی لگانے پڑے ۔
اخر ایک مشترکہ دوست نے منظر کو رائے دی کہ اگر آپ نے اپنی محنت کے پیسے لینا چاھتے ہیں تو شہزاد بھٹہ اسٹینٹ ڈائریکٹر ایجوکیشن سے رابطہ کریں وہ یقینا آپ کے ڈوبے ھوئے پیسے دلوا سکتے ھیں
منظر قیوم شہزاد بھٹہ کے دفتر تشریف لائے اور مسلہ بیان کیا کہ چھ ماہ سے ہیڈ آفس کے چکر لگا رھا ھوں مگر مجھے تصویروں کی ادائیگی نہیں ھو رھی اس پر شہزاد بھٹہ نے ان کو یقین دلایا کہ آپ کی رقم آج ھی مل جائے گئی آپ چائے پئیں ۔چائے پینے کے بعد شہزاد بھٹہ منظر قیوم کو ڈائریکٹر بشارت علی امجد کے پاس لے گئے اور ان کے سامنے مسلہ پیش کیا اور پیسوں کی ادائیگی کی درخواست کی اس پر مرحوم بشارت صاحب نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ ابھی تک منظر صاف کو فکشن کی فوٹو گرافی کے پیسے نہیں ملے انہوں نے فورا کیئر ٹیکر صاحب کو بلایا اور حکم دیا کہ ابھی فورا مبلغ آٹھ ہزار روپے منظر قیوم کو ادا کئے جائیں
شہزاد بھٹہ کی وجہ سے منظر قیوم کو مہینوں سے روکے ھوئے پیسے ایک گھنٹے کے اندر اندر مل گئے یہاں ایک مزیدار بات کا ذکر کرنا ضروری ھے کہ منظر قیوم نے پیسے وصول کرتے ھی شہزاد بھٹہ اور دیگر ساتھیوں کو رات کے کھانے کی دعوت دے دی یوں اس عظیم انسان نے ڈوبی ھوئی رقم سے اپنے دوستوں کو مزیدار کھانا کھلایا ایسی خصوصیات بہت کم لوگ میں موجود ھوتی ھیں جو منظر قیوم کے اندر موجود تھی

منظر قیوم ایک اعلی پائے کا کھانا پکانے والے،ایک بہترین حکیم، ایک صاف گو آدمی جو ہمیشہ لوگوں کے لیے اچھے سوچتے تھے منظر قیوم عرفانی شہزاد بھٹہ کا ایک بہت پیارا سچا محبت کرنے والا مخلص یار تھا جو ہمیشہ دکھ سکھ کا ساتھی اور محبت کرنے دوست تھا
منظر قیوم محکمہ اسپشل ایجوکیشن کے ایک غیر سرکاری فوٹو گرافر تھے جو لاھور میں ھونے والے تقریباً ھر فنکشن کو اپنے کیمرے کی آنکھ میں بند کر لیتے تھے
شہزاد بھٹہ اور منظر قیوم کا ہمیشہ چولی دامن کا ساتھ رھا اگر شہزاد بھٹہ ڈی او لاھور ھیں تو اسپشل ایجوکیشن ڈسڑکٹ لاھور کے تحت ھونے والے تمام پروگراموں میں منظر قیوم کی شمولیت لازم تھی اور جب شہزاد بھٹہ پرنسپل ٹریننگ کالج ھوتے تو منظر قیوم بھی ٹریننگ کالج کے فوٹو گرافر کی حیثیت سے اپنے فرائض سر انجام دیتے ۔
اج بھی شہزاد بھٹہ کی فوٹو گیلری میں منظر قیوم کے کیمرے سے لی گئی ھزاروں تصاویر موجود ھیں منظر قیوم نے ھر مشکل وقت میں شہزاد بھٹہ کا ساتھ دیا اور قدم بہ قدم ساتھ چلے منظر کے پاس ھر مسلے کا حل ھوتا تھا منظر کی دوستیوں کا حلقہ بہت وسیع تھا ان کے حلقہ احباب میں ھر طرح کے لوگوں شامل رھے منظر قیوم کو خریداری کا شوقین تھا اور یہی وجہ تھی تھی کہ ھر مارکیٹ اور ٹھکانے کا پتہ ھوتا تھا جہاں سے اچھی اور سستی چیز مل سکتی ھے
شہزاد بھٹہ کو سیکڑیری اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے جولائی 2013 میں گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور سے اوکاڑہ اسپشل ایجوکیشن سنٹر ٹرانسفر کیا گیا تو منظر صاحب بڑے غصے میں رھتے تھے کہ محکمہ نے بڑی زیادتی کی ھے کہ شہزاد بھٹہ جیسے انتھک محنتی اور ایمان دار بندہ کو ایک سازش کے تحت اوکاڑہ شریف ٹرانسفر کر دیا گیا ھے خاص طور پر اس مسلے پر میاں صاحب کی کافی کلاس ھوتی رھی
شہزاد بھٹہ جتنے عرصے اوکاڑہ جاتے رھے منظر قیوم اور چیرمین فاروق اعوان ہمیشہ ان کے ھمراہ ھوتے اور دوران سفر گاڑی میں خوب گپ شپ ھوتی اور ساتھ ساتھ تصویر کشی بھی ھوتی رہتی
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے اور منظر قیوم و چیرمین فاروق اعوان جیسے دوستوں کی خصوصی دعاؤں سے شہزاد بھٹہ کو صرف دو ماہ بعد گورنمنٹ اسپشل ایجوکیشن سنٹر اوکاڑہ سے بطور اسٹیٹکل افس ڈائریکٹوریٹ اسپشل ایجوکیشن لاھور ٹرانسفر کردیا گیا
۔منظر قیوم کی حضرت قاری اطہر منیر سندھلیہ صاحب کے ساتھ ایک خاص عقیدت والی دوستی تھی تقریبا ھر دوسرے دن سندھلیہ صاحب کے آستانے عالیہ پر حاضری ھوتی اور گھنٹوں گپ شپ رہتی ، منظر قیوم حضرت اظہر مینر سندھیلہ سے ایک خاص تعلق رکھتے تھے
آج منظر قیوم عرفانی ھمارے درمیان موجود نہیں مگر اس کی یادیں ہمیشہ شامل حال رہتی ہیں ان کا ہمیشہ مسکرانے والا چہرہ آج بھی ھم سب کو یاد ھے منظر قیوم نے 31 اگست 2013 کو وفات پائی۔ 30 اگست کی رات گیارہ بجے تک وہ اپنے جگری یار شہزاد بھٹہ کے پاس ھی رھے اس رات انہوں نے اپنے ڈاکٹر صاحب سے ملاقات کی اور مختلف ٹیسٹ بھی کروائے جو بالکل ٹھیک رھے دونوں دوستوں میں خوب گپ شپ ھوتی رھی زمانے بھر کی باتیں ھوتی رھیں
31 اگست 2013 کی صبح ان کے صاحب زادے شعیب منظر نے بتایا کہ ابو کی طبیعت ھارٹ اٹیک کی وجہ سے اچانک خراب ھو گئی ھے اور ھم ان کو پنجاب کاڈیالوجی سنٹر لے آئے ھیں فورا ہسپتال پہنچے اور ان کی خیریت دریافت کی انہوں نے حسب معمول مسکراتے ہوئے کہا کہ اب میرا یار آگیا ھے ٹھیک ھو جاؤں گا ہسپتال میں تقریباً دو گھنٹے منظر قیوم سے باتیں ھوتی رھیں ان سے اجازت لے کر کالج چلا گیا جب کالج پہنچے تو شعیب منظر کا فون آگیا کہ ابو دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں فورا ہسپتال واپسی ھوئی اور یوں ایک باب کا خاتمہ ھو گیا
اللہ تعالیٰ منظر قیوم عرفانی کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے جنت میں اعلی ترین مقام عطا فرمائے آمین

=================================