اسپشل ایجوکیشن پنجاب کی تاریخ
====================
تحریر۔۔۔۔۔ شہزاد بھٹہ
====================
پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کا باقاعدہ آغاز تو قیام پاکستان کے ساتھ ھو گیا جب آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلیفر سوسائٹی نے انار کلی کپور تھلہ ھاؤس میں ایک درخت کے نیچے 10 اکتوبر 1949 کو لاھور پنجاب میں پہلے گونگے بہرے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے پہلا سکول قائم کیا
آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلیفر سوسائٹی کی چیف پیٹرن محترمہ فاطمہ جناح جبکہ صدر ڈاکٹر ایس ایم کے واسطی اور بانی و جنرل سیکرٹری صدیق اکبر مخدوم تھے
آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلیفر سوسائٹی نے 1975 تک پورے پاکستان میں تقریباً 17 گونگے بہرے بچوں
کے ادارے قائم کئے جن میں گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور بھی شامل ھے جو یکم فروری 1952 میں قائم کیا گیا آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلیفر سوسائٹی نے 1962 میں گلبرگ لاھور میں گنگ محل پراجیکٹ شروع کیا جس کا افتتاح محترمہ فاطمہ جناح نے فرمایا
حکومت پاکستان نے 1975 میں ایک صدارتی آرڈیننس کے تحت خصوصی طلبہ کے تمام ادارے قومی تحویل میں لے لیے اور پنجاب میں واقع تمام اسپشل سکولز کو ڈی پی آئی سکولز پنجاب محکمہ تعلیم پنجاب کے ماتحت کر دیا گیا اور خصوصی تعلیم کے اداروں کو کنڑول کرنے کے لیے ڈائریکٹر پبلک انسٹریشن ( ڈی پی آئی) پنجاب کے آفس انار کلی میں ایک یونٹ بنا دیا گیا جو 1983 تک فعال رھا
صدر ضیاء الحق کے دور میں خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت اور بحالی کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دی گئی
حکومت پنجاب نے خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت اور فلاح و بہبود کو بہتر اور موثر انداز سے چلانے کے لیے 1983 میں ایک الگ سے نظامت خصوصی تعلیم پنجاب قائم جو کہ وزارت تعلیم پنجاب کے زیر نگرانی ایک فنکشنل یونٹ کے طور پر اپنے فرائض ادا کرتا رھا
چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلی پنجاب کی حکومت نے خصوصی طلبہ کی تعلیم و تربیت کے شعبہ کی اھمیت کو محسوس کرتے ہوئے یکم اکتوبر 2003 کو اسپشل ایجوکیشن کا الگ سے ایک خودمختار محکمہ بنایا اور مس قدسیہ لودھی پہلی وزیر قدسیہ لودھی اور سیکریٹری سہیل مسعود کو مقرر کیا گیا
اسپشل ایجوکیشن پنجاب جب ایک خودمختار محکمہ بن گیا تو اس بات کو شدت سے محسوس کیا گیا کہ محکمہ کا الگ سے ایک منفرد مونو گرام ھونا چاھیے جو اسپشل ایجوکیشن کے چاروں شعبوں کی نمائندگی کرتا ھوں تو سہیل مسعود سیکریٹری اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے شہزاد ھارون بھٹہ ڈی او اسپشل ایجوکیشن لاھور کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جو محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے پہلے مونو گرام کو ڈیزائن کرے گئی اور سیکریٹری اسپشل ایجوکیشن پنجاب کو پیش کرے گئی اس کمیٹی میں مظفر لطیف ڈپٹی ڈائریکٹر، راجہ اعزاز محمد پرنسپل گورنمنٹ انٹر کالج فار دی ڈیف گلبرگ لاھور ،زبیدہ سید پرنسپل شاداب انسٹیٹیوٹ ،منور بشیر پرنسپل گورنمنٹ ہائی سکول فار ڈیف گرلز چوبرجی لاھور اور جمیشد اقبال پرنٹنگ سپروائز گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور شامل تھے مانو گرام ڈیزائن کرنے والی کمیٹی نے شب و روز محنت کرتے ھوئے مانو گرام کے مختلف ڈیزائن تیار کئے ان ڈیزائن کو تیار کرنے میں سب سے اھم کردار جمشید اقبال کا رھا جو گرافِکس ڈیزائن کے ماھر تھے
مونو گرام میں محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے چاروں شعبوں متاثرہ سماعت،متاثرہ بصارت ،جسمانی معذور اور ذہنی معذور بچوں کے انٹرنشنل سائن کو ایک جگہ اکٹھا کر دیا گیا اور ان کے الگ الگ رنگ بھی دیئے گئے اور نیچے اسپشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ تحریر کیا گیا
کمیٹی نے مختلف مانو گرام کے مختلف ڈیزائن بنا کر حتمی منظوری کے لئے سہیل مسعود سیکریٹری اسپشل ایجوکیشن پنجاب کو پیش کر دیئے جہنوں نے مونو گرام کے ایک ڈیزائن میں کچھ ترمیم کیں اور فائنل مونو گرام کی باقاعدہ منظوری دے دی اور کمیٹی کی خدمات کو بہت سراہا یوں محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کا آفیشل مونو گرام وجود میں گیا
اس مونو گرام کی باقاعدہ رونمائی پہلے گورنمنٹ ڈگری کالج آف اسپشل ایجوکیشن لاھور کی افتتاحی تقریب جو 7 ستمبر 2004 میں گنگ محل گلبرگ لاھور میں منعقد ھوئی میں کی گئی تقریب کے وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی تھے یوں شہزاد بھٹہ ڈی او اسپشل ایجوکیشن لاھور کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے لئے اپنی نوعیت کے پہلے مونو گرام بنایا جو 2020 تک چلتا رھا
محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے مونو گرام میں 2018 میں چند تبدیلیاں کرنے کی ضرورت پیش آئی تب ڈی جی اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے ایک کمیٹی تشکیل دی جو موجودہ مونو گرام میں کچھ ترمیم تجویز کرئے تاکہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے پانچویں شعبہ سلو لرنر کی نمائندگی بھی شامل ھوجائے اس کمیٹی میں زلفی ریاست خان ڈپٹی ڈائریکٹر نصاب ،مس نصرت جبین اسٹینٹ ڈائریکٹر ایجوکیشن پنجاب اور جمیشد اقبال پرنٹنگ سپروائز گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور شامل تھے کمیٹی نے اسپشل ایجوکیشن کے آفیشل مونو گرام میں سلو لرنرز کا سائن شامل کرکے تین مختلف مانو گرام ڈیزائن کرکے خالد محمود سیکریٹری اسپشل ایجوکیشن پنجاب کو حتمی منظوری کے لیے پیش کر دیئے سیکرٹری اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے فائل پر اعتراض لگایا کہ محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے آفیشل مونو گرام کی حتمی منظوری دینے کی مجاز اتھارٹی کون ھے بتایا جائے اور مونو گرام کی فائل ڈی جی آفس کو واپسی کردی
ستم ظریفی دیکھئے کہ ڈی جی اسپشل ایجوکیشن پنجاب آفس کافی عرصہ تک یہ فیصلہ ھی نہ کر سکے کہ مونو گرام میں تبدیلی کرنے کی باقاعدہ منظوری کونسی اتھارٹی نے دینی ھے اور یوں یہ فائل التوا کا شکار ہوگئی
شہزاد بھٹہ نے نو اکتوبر 2019 کو ڈائریکٹر اکیڈمک اسپشل ایجوکیشن پنجاب کا چارج سنبھالا تو کچھ عرصے بعد جمیشد اقبال نے اس صورت حال سے آگاہ کیا اور درخواست کی کہ نئے آنے والے سیکڑیری اسپشل ایجوکیشن پنجاب سید جاوید اقبال بخاری سے تبدیل شدہ مونو گرام کی باقاعدہ حمتی منظوری حاصل کی جائے
شہزاد بھٹہ ڈائریکٹر اکیڈمک نے اس بارے نصرت جبین سے معلومات حاصل کی اور گمشدہ فائل کو تلاش کیا گیا مونوگرام کمیٹی کو ازسرنو تشکیل دے کر ڈی جی اسپشل ایجوکیشن پنجاب پرویز اقبال بٹ سے منظوری حاصل کی اس نئی کمیٹی میں شہزاد بھٹہ کنوینز اور ممبران میں زلفی ریاست خان،نصرت جبین ، جمشید اقبال اور محمد عثمان بھثی شامل تھے کمیٹی نے تجویز کردہ مونو گرام کا دوبارہ سے جائزہ لیا اور اس میں چند ترمیم کر کے پرویز اقبال بٹ ڈی جی اسپشل ایجوکیشن پنجاب کی منظوری سے حتمی منظوری کے لیے سید جاوید اقبال بخاری سیکڑیری اسپشل ایجوکیشن پنجاب کو پیش کر دی اس پر سیکڑیری صاحب نے شہزاد بھٹہ ڈائریکٹر اکیڈمک کو بریفنگ کے لیے بلایا اور فائل سے متعلقہ معلومات حاصل کی جس پر شہزاد بھٹہ نے اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے آفیشل مونو گرام کی تشکیل کے بارے تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ محکمہ کے موجودہ مونو گرام کی باقاعدہ منظوری پہلے سیکڑیری سہیل مسعود نے ھی 2004 میں دی تھی جس پر سید جاوید اقبال بخاری نے بریفنگ سے مطمئن ھوتے ھوئے محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب کے ترمیم شدہ نئے مونو گرام میں چند ترمیم کرتے ھوئے اس کی منظوری اور سرکاری طور پر نئے مونو گرام استعمال کرنے کی اجازت دے دی اور 2020 سے پورے محکمہ اسپشل ایجوکیشن پنجاب میں نیا مونو گرام استعمال ھو رھا ھے
آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلفیئر سوسائٹی نے 1950 میں ایک مونو گرام ڈیزائن کیا جو اس وقت انٹرنیشنل لیول پر ڈیف بچوں کی نمائندگی کرتا تھا اس کے ساتھ ھی جب آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلفیئر سوسائٹی نے 1952 میں پہلا ٹیچرز ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف قائم کیا تو اس کالج کے لئے الگ سے ایک مونو گرام بنایا جو اس وقت کے پرنٹنگ سپروائز محمد اقبال یاسین نے ڈیزائن کیا تھا
گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور کے لئے نئے اور جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ھوئے مونوگرام ڈیزائن کرنے کا اعزاز بھی شہزاد بھٹہ اور محمد اقبال یاسین کے بیٹے جمیشد اقبال کو ھی جاتا ھے
محمد الیاس سیکڑیری اسپشل ایجوکیشن پنجاب نے شہزاد بھٹہ کو فروری 2010 میں گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور کا پرنسپل تعینات کیا تو دیگر معاملات اور ٹارگٹ کو پورا کرنے کے ساتھ ٹریننگ کالج کے لئے نئے مونوگرام ڈیزائن کرنے کی طرف بھی توجہ دی گئی اس مقصد کے لیے پرنسپل شہزاد بھٹہ نے کالج سٹاف کے ممبران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے چیرمین شہزاد بھٹہ اور ممبران میں صائمہ نثار، حنا لیاقت ،رانا خالد محمود،عابد علی رانا اور جمیشد اقبال شامل تھے
جمیشد اقبال نے دیگر ممبران کی مشاورت سے کالج کے لئے مختلف مونو گرام ڈیزائن کئے اور بلآخر کمیٹی نے موجودہ مونو گرام کے ڈیزائن کو کالج کی روایات کے مدنظر رکھتے ھوئے منظور کیا گیا اور کالج کے تمام آفیشل امور کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا گیا یہ مونو گرام آج بھی ٹریننگ کالج کی نمائندگی کررھا ھے گورنمنٹ ٹریننگ کالج فار دی ٹیچرز آف ڈیف گنگ محل گلبرگ لاھور کے لئے مونو گرام ڈیزائن کرنے کا یہ منفرد اعزاز اقبال یاسین صاحب اور ان صاحب زادے جمشید اقبال کو ھی جاتا ھے
==============================================