غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ عجیب وغریب واقعہ چین کے صوبے ہیلونگ جیانگ میں پیش آیا، جہاں ’’ہی‘‘ نامی ایک نوجوان نے اپنی منگیتر ’’وانگ‘‘ کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے اس پر خرچ کی گئی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
مدعی کا کہنا ہے کہ اس کی منگیتر (وانگ) بہت زیادہ کھاتی ہے اس وجہ سے وہ اس سے نالاں ہے۔
رپورٹ کے مطابق منگنی کے بعد یہ جوڑا خاندانی کاروبار سنبھالنے کے لیے شمالی چین کے صوبے ہیبی منتقل ہوا جہاں ان کا خاندانی ریسٹورینٹ کا کاروبار تھا۔
ہی نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ یہاں آنے کے بعد اس کی منگیتر بالکل بدل گئی۔ وہ آسان کام کرتی اور روزانہ گاہکوں کے لیے پکا ہوا کھانا کھا جاتی تھی، جس کی وجہ سے کاروبار اور میرا خاندان متاثر ہوا ہے۔
دونوں کے رشتے کے درمیان دراڑ بڑھنے پر ہی نے منگنی پر وانگ کے خاندان کو دیے گئے 20 ہزار یو آن کی واپسی کا مطالبہ کر دیا ہے اور اس کے حصول کے لیے عدالت تک جا پہنچا۔
نوجوان نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ نہ صرف منگنی پر خرچ 20 ہزار یو آن بلکہ منگیتر پر خرچ کیے گئے 30 ہزار یو آن بھی واپس دلائے۔
دونوں کے درمیان تناؤ اس قدر بڑھا کہ نوبت رشتہ ختم ہونے تک پہنچ گئی۔ اس کے بعد ہی نے منگنی کے وقت وانگ کے خاندان کو ادا کی گئی رقم اور ریلیشن شپ کے دوران وانگ پر کیے گئے اخراجات کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
مقدمہ کی سماعت پر وانگ نے موقف اختیار کیا کہ میں ہی کی گرل فرینڈ تھی، کوئی ملازمہ نہیں اور تعلقات کے دوران دیے گئے تحائف واپس نہیں کیے جاتے۔
عدالت نے وانگ کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے اس پر خرچ رقم کی واپسی کا مطالبہ مسترد کر دیا، البتہ وانگ کے خاندان کو منگنی کے لیے ہی کی جانب سے دی گئی رقم کا نصف حصہ واپس کرنے کا حکم دیا۔


























