’دی نیکسٹ صلاح الدین‘: پاکستان کی پہلی مکمل اے آئی فلم تیار

پاکستان کی فلم انڈسٹری نے ’دی نیکسٹ صلاح الدین‘ کے پریمیئر کے ساتھ ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے، یہ ملک کی پہلی مکمل فیچر فلم ہے، جومکمل طور پر مصنوعی ذہانت اے آئی کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔

فلم جمعہ کی رات نوپلیکس سینما میں نمائش کے لیے پیش کی گئی، جہاں میڈیا کے نمائندے، ثقافتی شخصیات نے تقریب میں شرکت کی۔

فلم کے تخلیق کار، فرحان صدیقی نے اس پروجیکٹ کو پاکستانی سینما کے لیے ایک نیا تجربہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک سنیما تجربہ نہیں بلکہ ایک عالمی پیغام ہے جو تاریخ سے متاثر ہو کر جدید سماجی مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔

پروڈیوسر اور مشہور فنکار استاد عاصم اسماعیل نے اس فلم کو موجودہ حالات کے مطابق ایک ایسی کہانی قرار دیا جو انسانی حقوق اور امن کے پیغام کو فروغ دیتی ہے۔

فرحان صدیقی نے انٹرویو میں کہا کہ اس پروجیکٹ میں نہ تو کوئی حقیقی اداکار ہیں، نہ کوئی فزیکل شوٹنگ لوکیشنز اور نہ ہی روایتی فلم سیٹ۔ اس کے باوجود، شائقین کو یہ محسوس نہیں ہوگا کہ وہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ فلم دیکھ رہے ہیں۔

صدیقی نے مزید بتایا کہ اے آئی کی مدد سے فلم بنانا روایتی طریقوں کے مقابلے میں کم لاگت اور زیادہ محفوظ طریقہ ہے، کیونکہ اس میں لوکیشن کے مسائل، اداکاروں کی دستیابی اور آن-گراؤنڈ شوٹنگ کے خطرات نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ فلم کی مدت 55 منٹ ہے، جو خاص طور پر نوجوان ناظرین کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے۔ صدیقی نے کہا۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ فلم ناظرین کو ”مسکرانے، رونے اور سوچنے“ پر مجبور کرے، اور نوجوانوں کو یہ باور کرائے کہ وہ بھی تبدیلی لا سکتے ہیں۔

استاد عاصم اسماعیل نے فلم کے نظریاتی بنیاد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’دی نیکسٹ صلاح الدین‘ انسانیت، امن اور انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فلم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور پاکستان میں اے آئی کی بنیاد پر فلمسازی کے لیے ایک تاریخی قدم ہے۔

اس موقع پر معروف رائٹر اور ہدایتکار طلال فرحت نے پاکستانی فلم سازوں کو روایتی اور پرانے موضوعات سے باہر نکلنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ”ہم اب آئی ٹی کے دور میں رہ رہے ہیں، جہاں موبائل فونز اور کمپیوٹرز نے انسانوں کے تعلقات کو نیا رخ دیا ہے اور مصنوعی ذہانت نے تیز تر اور زیادہ طاقتور طور پر ہماری زندگیوں میں اپنی جگہ بنالی ہے۔“

فلم کے تخلیق کاروں نے اعلان کیا کہ ’دی نیکسٹ صلاح الدین‘ کو مختلف زبانوں میں ریلیز کیا جائے گا، جن میں اردو، انگریزی، بنگالی اور عربی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ، اس فلم کو مارچ میں فرانس میں ہونے والی ایک بین الاقوامی فلم مقابلے میں پیش کرنے کا منصوبہ بھی ہے۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ، اس فلم کی نمائش ملائشیا میں بھی کی جائے گی، جسے پاکستان کی ابھرتی ہوئی اے آئی سے تیار کردہ فلم سازی کے لیے ایک اہم بین الاقوامی قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔