
بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی دسمبر کی پولیو مہم کے لیے عوامی تعاون کی اپیل
اسلام آباد: خاتونِ اوّل بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے والدین، سرپرستوں، عوامی نمائندوں اور کمیونٹی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ 15 سے 21 دسمبر 2025 تک ملک کے تمام صوبوں اور علاقوں میں شروع ہونے والی قومی انسدادِ پولیو ویکسینیشن مہم کی بھرپور حمایت کریں۔
انہوں نے کہا کہ اس مہم کی کامیابی اجتماعی ذمہ داری سے مشروط ہے اور خاندانوں سے اپیل کی کہ پانچ سال سے کم عمر ہر بچے کو پولیو کے قطرے ضرور پلائے جائیں۔ اس مہم کے دوران ملک بھر میں 45.4 ملین بچوں کو ویکسین پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جن میں پنجاب میں 23.3 ملین، سندھ میں 10.6 ملین، خیبر پختونخوا میں 7.3 ملین اور بلوچستان میں 2.66 ملین بچے شامل ہیں، جبکہ باقی بچوں کو آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں کور کیا جائے گا۔ سرحد پار وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے یہ مہم افغانستان کی دسمبر پولیو مہم کے ساتھ ہم آہنگی میں چلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پہلی قومی انسدادِ پولیو مہم 1994 میں ان کی قیادت میں شروع کی گئی تھی اور ان کا وژن آج بھی اس مرض کے خاتمے کے لیے قومی کوششوں کی رہنمائی کر رہا ہے۔ بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ اس جدوجہد سے ان کا گہرا ذاتی تعلق ہے، کیونکہ وہ اس لمحے کو یاد کرتی ہیں جب ان کی والدہ نے بطور وزیرِاعظم انہیں خود پولیو کے پہلے قطرے پلائے تھے۔ ان کے مطابق وہی لمحہ پاکستان کی پولیو کے خلاف قومی جدوجہد کا نقطۂ آغاز تھا اور اسی نے اس مقصد کے لیے ان کی تاحیات وابستگی کو شکل دی۔
انہوں نے بتایا کہ تین روزہ مہم کے دوران گھر گھر جا کر ویکسینیشن کی جائے گی، جس کے بعد ایک اضافی رکھا گیا ہے۔ ہائی رسک علاقوں میں، جہاں کمیونٹی بیسڈ ویکسینیشن اور اسپیشل موبائل ٹیموں کی حکمتِ عملی اپنائی جا رہی ہے، وہاں پانچ روزہ مہم ہوگی جس میں دو اضافی دن شامل ہوں گے۔ ملک بھر میں 408,484 فرنٹ لائن پولیو ورکرز تعینات کیے گئے ہیں، جن میں ایریا انچارجز، یونین کونسل میڈیکل آفیسرز اور موبائل، فکسڈ اور ٹرانزٹ ٹیمیں شامل ہیں۔
بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے منتخب نمائندوں، مقامی حکومتوں کے عہدیداران، مذہبی رہنماؤں اور کمیونٹی عمائدین سے بھی اپیل کی کہ وہ پولیو ٹیموں کا ساتھ دیں، کمیونٹیز تک رسائی میں سہولت فراہم کریں اور غلط معلومات و ہچکچاہٹ کے تدارک میں کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ مہم کی تیاریوں کا قومی سطح پر 11 دسمبر کو وفاقی وزیر برائے قومی صحت خدمات، ضوابط و ہم آہنگی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں جائزہ لیا گیا، جس کے بعد صوبائی سطح پر چیف سیکرٹریز کی قیادت میں ٹاسک فورس اجلاس منعقد ہوئے تاکہ سیکیورٹی، لاجسٹکس، افرادی قوت کی تیاری اور باہمی ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مہم کا باضابطہ آغاز تمام صوبوں میں کر دیا گیا ہے، جبکہ نیشنل اور صوبائی ایمرجنسی آپریشنز سینٹرز ہائی رسک علاقوں میں قریبی نگرانی اور بروقت معاونت کے لیے تکنیکی ماہرین تعینات کر رہے ہیں۔
بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ ویکسینیٹرز کا خیرمقدم کریں، کسی بھی رہ جانے والے بچے کی اطلاع دیں اور فرنٹ لائن کارکنان کی حوصلہ افزائی کریں، کیونکہ متحدہ کاوشوں ہی سے اس وائرس کا خاتمہ اور پاکستان کے بچوں کے مستقبل کا تحفظ ممکن ہے۔


























