خطرناک گیم

خطرناک گیم

خطرناک گیم

خطرناک گیم
Fauj mein Khichri pak gai🚨 Gen Faisal Naseer se Mutaliq Khatarnak khel | Exclusive Inside

===========================

خیبرپختونخواہ میں گورنر راج پر غور کیا جارہا ہے، وزیر مملکت برائے قانون
گورنر راج شدید ضرورت کی صورت میں لگایا جاتا ہے، صوبے کے حالات اس کا تقاضہ کررہے ہیں؛ بیرسٹر عقیل ملک کی گفتگو

خیبرپختونخواہ میں گورنر راج پر غور کیا جارہا ہے، وزیر مملکت برائے قانون

اسلام آباد – وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کے حوالے سے غور کیا جارہا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور سرحد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے گورنر راج لگانے کا معاملہ زیرِ غور ہے کیوں کہ خیبر پختونخواہ کی صورتحال سب کے سامنے ہے، صوبے میں ایسا انتظامی ڈھانچہ ہو جو کچھ فائدہ تو دے، کب تک ایک صوبے کے شہریوں کو بے یار و مددگار چھوڑیں گے، ماضی میں پنجاب میں بھی گورنر راج لگایا جاچکا ہے، گورنر راج شدید ضرورت کی صورت میں لگایا جاتا ہے، صوبے کے حالات اس کا تقاضہ کررہے ہیں۔
دوسری طرف گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں تعینات کیے جانے والے نئے گورنر کے لیے اس وقت 6 ناموں پر غور کیا جارہا ہے، زیرِغور ناموں میں 3 سیاسی شخصیات اور تین سابق فوجی افسران شامل ہیں، نئے گورنر کیلئے جن سیاسی شخصیات کے ناموں پر غور ہورہا ہے ان میں امیر حیدر خان ہوتی، آفتاب شیر پاؤ اور پرویز خٹک کا نام لیا جارہا ہے۔

ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جب کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد ربانی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان کے نام بھی گورنر خیبرپختونخواہ کے عہدے کیلئے زیر غور ہیں، ان میں سے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ غیور محمود اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان سابق آئی جی ایف سی رہ چکے ہیں جب کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ خالد ربانی اپنی سروس کے دوران کور کمانڈر پشاور بھی تعینات رہے تھے۔
بعد ازاں گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی کا عہدے سے ہٹانے کی خبروں پر ردعمل سامنے آیا، اس سلسلے میں پشاور میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر کی تبدیلی کے حوالے سے مجھے کچھ علم نہیں، اگر میڈیا ہی گورنر لگائے گا تو پھر اللہ حافظ ہے، میری تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا جو فیصلہ ہوگا وہ قبول کریں گے۔