یونیورسٹی آف تربت کے سات گھنٹے طویل سینیٹ کا اجلاس ….. اسلام اباد، پشاور، لاہور اور کراچی کے مایہ ناز تعلیمی ماہرین کی شرکت ….. تربت یونیورسٹی کے سینٹ اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے .

یونیورسٹی آف تربت کے سات گھنٹے طویل سینیٹ کا اجلاس ….. اسلام اباد، پشاور، لاہور اور کراچی کے مایہ ناز تعلیمی ماہرین کی شرکت ….. تربت یونیورسٹی کے سینٹ اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ….. صوبے کی تمام سرکاری یونیورسٹیوں کو اسلام آباد اور پنجاب کی یونیورسٹیوں کے برابر لانے کیلئے مزید کوششیں جاری ہیں ….. اپنی مشترکہ کوششوں سے بہت جلد صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کو ملک بھر کے طلباء وطالبات کیلئے مثالی یونیورسٹیز ثابت کرینگے

گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہر یونیورسٹی کے سینیٹ اجلاس کا ایک امتیازی پہلو یہ بھی ہے کہ زیر بحث ایجنڈوں میں متعلقہ یونیورسٹی کے معاملات اور مسائل کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ سینیٹ کے معزز اراکین کی جانب سے دانشورانہ تجاویز اور تعمیری تنقیدی جائزے بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ یہ منفرد نقطہ نظر شفافیت، جوابدہی اور اجتماعی دانش کے رحجان کو فروغ دیتا ہے. اسطرح سینیٹ کے اراکین کی متنوع مہارت اور تجربات کی بنیاد پر کئی اہم فیصلہ صادر کرنے میں مدد ملتی ہے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف تربت کے 9ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. واضح رہے کہ یونیورسٹی آف تربت کے سات گھنٹے طویل سینیٹ کا اجلاس میں اسلام اباد، پشاور، لاہور اور کراچی مایہ ناز تعلیمی ماہرین بھی شریک تھے. اس موقع پر صوبائی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن صالح بلوچ، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنربلوچستان کلیم اللہ بابر، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل حسن، پرووائس چانسلر ڈاکٹر منصور احمد، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا نمایندہ ڈاکٹر ظہور بازئی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ناصر شاہ، فنانس ڈیپارٹمنٹ ایڈیشنل سیکرٹری عارف اچکزئی اور رجسٹرار آف یونیورسٹی آف تربت گنگوزار بلوچ سمیت سینیٹ کے ممبران موجود تھے. یونیورسٹی آف تربت کے سینیٹ ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا کہ تربت یونیورسٹی میں زیر تعمیر اکیڈمک بلاکس، میل اینڈ فیمیل ہاسٹلز اور اسپورٹس وغیرہ کی تعمیرات پر کام کی رفتار تیز کیا جائے تاکہ زیر تعلیم طلباء و طالبات ان سے بھرپور طریقے سے مستفید ہو سکیں. گورنر مندوخیل نے یونیورسٹی آف تربت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل حسن اور ان کی ٹیم کا کاوشیں لائقِ تحسین ہیں تاہم فرد یا ادارے کی سطح پر بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے اور ہم اپنی تمام سرکاری یونیورسٹیوں کو اسلام آباد اور پنجاب کی یونیورسٹیوں کے برابر لانے کیلئے مزید کوششیں کرینگے.گورنر مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنی مالی مجبوری کو مدنظر رکھتے ہوئے تنخواہوں کے پیکج کو پرکشش بنانے کی ضرورت ہے. تربت یونیورسٹی کے 9ویں اجلاس کے شرکاء کی نئی سفارشات اور تجاویز کی روشنی میں کئی نئے اہم فیصلے کیے گئے. آخر میں گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے شرکاء کے درمیان یادگاری شیلڈز تقسیم کیے.

خبرنامہ نمبر 8302/2025
کوئٹہ یکم نومبر:گورنربلوچستان جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ ہر یونیورسٹی کے سینیٹ اجلاس کا ایک امتیازی پہلو یہ بھی ہے کہ زیر بحث ایجنڈوں میں متعلقہ یونیورسٹی کے معاملات اور مسائل کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ سینیٹ کے معزز اراکین کی جانب سے دانشورانہ تجاویز اور تعمیری تنقیدی جائزے بھی پیش کیے جاتے ہیں۔ یہ منفرد نقطہ نظر شفافیت، جوابدہی اور اجتماعی دانش کے رحجان کو فروغ دیتا ہے. اسطرح سینیٹ کے اراکین کی متنوع مہارت اور تجربات کی بنیاد پر کئی اہم فیصلہ صادر کرنے میں مدد ملتی ہے. ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف تربت کے 9ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا. واضح رہے کہ یونیورسٹی آف تربت کے سات گھنٹے طویل سینیٹ کا اجلاس میں اسلام اباد، پشاور، لاہور اور کراچی مایہ ناز تعلیمی ماہرین بھی شریک تھے. اس موقع پر صوبائی سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن صالح بلوچ، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنربلوچستان کلیم اللہ بابر، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل حسن، پرووائس چانسلر ڈاکٹر منصور احمد، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا نمایندہ ڈاکٹر ظہور بازئی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ناصر شاہ، فنانس ڈیپارٹمنٹ ایڈیشنل سیکرٹری عارف اچکزئی اور رجسٹرار آف یونیورسٹی آف تربت گنگوزار بلوچ سمیت سینیٹ کے ممبران موجود تھے. یونیورسٹی آف تربت کے سینیٹ ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا کہ تربت یونیورسٹی میں زیر تعمیر اکیڈمک بلاکس، میل اینڈ فیمیل ہاسٹلز اور اسپورٹس وغیرہ کی تعمیرات پر کام کی رفتار تیز کیا جائے تاکہ زیر تعلیم طلباء و طالبات ان سے بھرپور طریقے سے مستفید ہو سکیں. گورنر مندوخیل نے یونیورسٹی آف تربت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر گل حسن اور ان کی ٹیم کا کاوشیں لائقِ تحسین ہیں تاہم فرد یا ادارے کی سطح پر بہتری کی گنجائش ہر وقت موجود رہتی ہے اور ہم اپنی تمام سرکاری یونیورسٹیوں کو اسلام آباد اور پنجاب کی یونیورسٹیوں کے برابر لانے کیلئے مزید کوششیں کرینگے.گورنر مندوخیل نے کہا کہ ہمیں اپنی مالی مجبوری کو مدنظر رکھتے ہوئے تنخواہوں کے پیکج کو پرکشش بنانے کی ضرورت ہے. تربت یونیورسٹی کے 9ویں اجلاس کے شرکاء کی نئی سفارشات اور تجاویز کی روشنی میں کئی نئے اہم فیصلے کیے گئے. آخر میں گورنر بلوچستان جعفرخان مندوخیل نے شرکاء کے درمیان یادگاری شیلڈز تقسیم کیے.