افسوس ہے کہ ٹھٹھہ جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال ضلع کی عوام آج بھی بھوک، غربت، بے روزگاری اور مصیبت بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں

ٹھٹھہ (رپورٹ: علی گوہر قمبرانی) قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ دنیا کے وہ علاقے جہاں سمندر اور دریا موجود ہیں، وہاں کے لوگ عام طور پر خوشحال ہوتے ہیں، مگر افسوس ہے کہ ٹھٹھہ جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال ضلع کی عوام آج بھی بھوک، غربت، بے روزگاری اور مصیبت بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ٹھٹھہ میں یوتھ ڈویلپمنٹ ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیراہتمام منعقدہ “یوتھ کانفرنس” سے خطاب کرتے ہوئے ایاز لطیف پلیجو نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ مشکلات، چیلنجز اور خطرات کا مقابلہ کریں اور علم و ہنر کے سمندر سے جتنا حصہ حاصل کر سکتے ہیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ “ضابطہ اور محنت نظم و ضبط ہی آزادی اور کامیابی کا راز ہے، یہ خوابوں اور ان کی تعبیر کے درمیان پل کا درجہ رکھتا ہے۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ نوجوان ہاتھ پر ہاتھ دھر کر نہ بیٹھیں، بلکہ تعلیم کے حصول، ملازمت اور میرٹ کے لیے جدوجہد جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری نوکریوں پر میرٹ کے قتل عام نے نوجوانوں کا مستقبل تباہ کر دیا ہے، پبلک سروس کمیشن کو کرپشن کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے، جہاں لاکھوں روپے لے کر نوکریاں فروخت کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو علم، ادب اور سائنس کی ضرورت ہے، جبکہ جہالت پھیلانے والے عناصر سندھ کو اندھیروں میں دھکیل رہے ہیں۔ لاکھوں خواتین کو “انکم سپورٹ پروگرام” کے نام پر محتاج بنایا جا رہا ہے۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ ہمیں تمام انسانوں سے محبت ہے، مگر اپنے وطن سندھ سے سب سے زیادہ پیار ہے۔ سندھ کی وحدت کو متنازع بنانے والی باتوں کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہیے، یہی ترقی کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم کا معیار انتہائی خراب ہو چکا ہے، جس کے باعث پرائیویٹ اداروں میں صرف اشرافیہ کے بچے پڑھتے ہیں، جبکہ غریب عوام کے بچے معیاری تعلیم سے محروم ہیں۔
ایاز لطیف پلیجو نے مزید کہا کہ سندھ میں تعلیم، صحت اور گورننس کا نظام تباہ ہو چکا ہے، نوجوانوں کو کرپشن اور جہالت کے راستے کو روکنے کے لیے آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں منشیات کا زہر نوجوان نسل کو تباہ کر رہا ہے، مگر حکومت کے پاس نشے کے عادی نوجوانوں کی بحالی کے لیے کوئی منصوبہ نہیں۔ یہاں تک کہ ایسی اسپتالیں بھی موجود نہیں جہاں ان نوجوانوں کا علاج اور ذہنی بحالی ممکن ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اور دیگر صوبوں میں غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، مگر سندھ میں اب تک چند سو افغان بھی گرفتار نہیں کیے گئے۔ غیر قانونی افغان، برمی، بنگالی اور دیگر غیر ملکی باشندوں کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے، کیونکہ یہی لوگ اسلحہ اور منشیات کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ عوام کی اصل آواز دبانے کے لیے مصنوعی ایشوز کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں چھوٹے صوبوں، خصوصاً سندھ کے ساتھ ہمیشہ استحصال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی مسلسل چوتھی حکومت نے سندھ کو المیوں کی سرزمین بنا دیا ہے۔ معصوم بچوں، خواتین اور صحافیوں کے خلاف واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ جہاں دیگر صوبوں میں ترقیاتی منصوبوں کا مقابلہ ہے، وہاں سندھ میں کرپشن، اغوا اور ڈاکہ زنی کا مقابلہ جاری ہے۔ ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی اٹھارہ سالہ حکومت نے سندھ کے تمام اداروں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ کرپشن کے نت نئے طریقے ایجاد کر کے صوبے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں، جبکہ سفارش اور رشوت کو کلچر بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سندھ میں سائنسی اور ٹیکنالوجی تعلیم کو فروغ دیا جائے، کیونکہ جدید علم کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ ٹھٹھہ کو انجینئرنگ یونیورسٹی اور جدید اسپتال کی ضرورت ہے، تاکہ نوجوانوں کو بہتر مواقع مل سکیں۔

ٹھٹھہ: قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی سندھ کو تقسیم کرنے کی کسی بھی سازش میں ملوث ہو سکتی ہیں، لیکن اگر انہوں نے ایسا قدم اٹھایا تو سندھ کے عوام سخت مزاحمت کریں گے اور گلی گلی میں نکل کر تاریخی احتجاج کے ذریعے ان جماعتوں کو مسترد کر دیں گے۔ٹھٹھہ میں یوتھ ڈویلپمنٹ ویلفیئر آرگنائزیشن کے زیرِ اہتمام منعقدہ یوتھ کانفرنس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ اقتدار کے حصول کے لیے اٹھارویں آئینی ترمیم کو ختم کرانے اور پانی کے وسائل پر قبضے کے لیے پیپلز پارٹی مختلف نوعیت کی سیاسی چالیں اور دھوکہ دہی کر رہی ہے، جس سے سندھ کے عوام کو ہوشیار رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ تاثر دینا کہ “سندھ میں نئے صوبے بنانے کی کوشش ہو رہی ہے” محض ایک ڈرامہ ہے۔ دراصل صوبے کی تقسیم کی سازش میں وہی لوگ شامل ہیں جنہوں نے ماضی میں سندھ میں دوہرا نظام متعارف کرایا۔ایاز لطیف پلیجو نے خبردار کیا کہ اگر نواز لیگ اور پیپلز پارٹی ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے سندھ کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کریں، تو سندھ بھر کے عوام کشمور سے کراچی تک لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئیں گے، اور ان کے لیے اس مزاحمت کو روکنا ناممکن ہو جائے گا ان کا کہنا تھا کہ “سندھ ہماری ماں ہے، ہمارا ہزاروں سال پرانا وطن ہے۔” ستائیسویں ترمیم ہو یا ارسا ایکٹ جیسے اقدامات — ایسی کسی بھی سازش کو کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جائے گا۔ “ایسا عمل کرو کہ مرنے کے بعد تمہاری قبروں کی طرف لوگ احترام سے آئیں، نہ کہ تمہیں لعنت ملامت کریں ایاز لطیف پلیجو نے مزید کہا کہ سندھ کے وسائل لوٹے جا رہے ہیں، سمندر پیچھے ہٹ رہا ہے، جبکہ تیل، گیس اور کوئلے سمیت معدنی ذخائر پر بھی قبضے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران طبقہ اور پیپلز پارٹی کے موجودہ و سابقہ ایم این ایز اور ایم پی ایز اس لوٹ مار میں برابر کے شریک ہیں۔ عوام سے اپیل ہے کہ ان کا پرامن بائیکاٹ کریں اور انہیں اس وقت تک سوالیہ نشان نہ بنائیں جب تک وہ سندھ دشمن پالیسیوں سے توبہ نہ کریں قومی عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ اگر کسی پر الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے — بغیر مقدمے کے کسی کو قید یا تشدد کا نشانہ بنانا غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی غفلت کے باعث ایک جانب لاڑ کے علاقے میں نوجوانوں کو منشیات کی لعنت میں دھکیلا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب شمالی سندھ میں ڈاکو راج کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ اسی بدانتظامی کے نتیجے میں سندھ آج ڈینگی جیسی خطرناک وبا کی لپیٹ میں ہے۔یوتھ کانفرنس میں یوتھ رہنماؤں ساجد شیخ، سرفراز میمن، باغی جاکھرو اور سعود غنی سمیت بڑی تعداد میں نوجوان، طلبہ اور طالبات نے شرکت کی۔