ورسٹائل اداکار ساقی کو مداحوں سے بچھڑے 37 برس بیت گئے

2 اپریل 1925ء میں بغداد میں پیدا ہونے والے ساقی کا اصل نام عبدالطیف بلوچ تھا، ان کے خاندان کا آبائی تعلق سندھ کے ضلع دادو سے تھا، ساقی پاکستان کے واحد اداکار تھے جنہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ہالی ووڈ کی فلم ’’بھوانی جنکشن‘‘ سے کیا۔

1955ء میں وہ لاہور میں فلم پروڈکشن یونٹ میں اسسٹنٹ ہوگئے، پاکستان میں ان کی پہلی فلم ’’التجا‘‘ تھی جو 1955 ءمیں ریلیز ہوئی، 1958ء میں فلم ’’لکھ پتی‘‘ میں نگہت سلطانہ کے ساتھ بطور ہیرو آئے، 1959ء میں ان کی ایک اہم فلم ’’ناگن‘‘ ریلیز ہوئی۔

ساقی کو 20 سے زائد ملکی اور غیر ملکی زبانوں پر عبور حاصل تھا، وہ اردو اور پنجابی کے علاوہ انگریزی، پشتو، سندھی اور بلوچی زبانوں میں بننے والی فلموں میں بھی جلوہ گر ہوئے۔

اداکار ساقی نے 450 سےزائد فلموں میں کام کیا، ’’زرقا‘‘، ’’ایک دل دو دیوانے‘‘، ’’ہزار داستان‘‘، ’’پردہ’’ ، ’’شہید‘‘، ’’میرا گھر میری جنت’’، ’’میں بنی دلہن‘‘ ان کی نمایاں فلمیں ہیں، ساقی نے ’’پاپی‘‘ اور ’’ہم لوگ‘‘ کے نام سے 2 فلمیں بھی بنائیں تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔

ساقی کو مسعود رانا اور مجیب عالم جیسے گلوکار متعارف کرانے کا بھی اعزاز حاصل ہے، انہوں نے متعدد ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا جن میں ’’دیواریں‘‘، ’’جنگل‘‘ اور ’’گردش‘‘ بے پناہ مقبول ہوئے۔

اداکار ساقی 22 دسمبر 1987ء کو اس جہان فانی سے کوچ کر گئے، تاہم ان کا فن آج بھی زندہ ہے۔