پرویز خٹک نے عمران خان کے خلاف گواہی دے کر گیند وزیراعلی گنڈاپور کی کورٹ میں پھینک دی ، گنڈا پور نے خبردار کیا تھا کہ اگر گواہی دی تو صوبے میں داخل نہیں ہونے دوں گا دیکھیں اب دونوں میں سے کون اصل پختون ثابت ہوتا ہے ؟


پرویز خٹک نے عمران خان کے خلاف گواہی دے کر گیند وزیراعلی گنڈاپور کی کورٹ میں پھینک دی ، گنڈا پور نے خبردار کیا تھا کہ اگر گواہی دی تو صوبے میں داخل نہیں ہونے دوں گا دیکھیں اب دونوں میں سے کون اصل پختون ثابت ہوتا ہے ؟ پرویز خٹک نے تو بزدلی نہیں دکھائی اور بہادری کے ساتھ گواہی دینے پہنچ گئے دوسری طرف جنہوں نے دھمکی دی تھی وہ کہاں ہیں اور کیا کرتے ہیں یہ دیکھنا ہے ، سیاسی حلقوں میں بحث چھڑ گئی ہے کے پرویز خٹک کے بیان سے پی ٹی ائی کے بانی کو کتنا نقصان ہوگا اور اس بیان کے سیاسی اور قانونی اثرات کیا ہوں گے

بانیٔ پی ٹی آئی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، پرویز خٹک کا بیان ریکارڈ
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی۔

ریفرنس کے گواہ سابق وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کمرۂ عدالت میں موجود تھیں۔

پرویز خٹک کا ریکارڈ کرایا گیا بیان
پرویز خٹک نے عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا ہے کہ نیب نے مئی 2023ء میں مجھ سے 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے بیان لیا تھا۔

بیان میں پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر نے کابینہ کو بتایا تھا کہ پاکستان سے غیر قانونی طور پر باہر بھجوائی گئی بڑی رقم برطانیہ میں پکڑی گئی، شہزاد اکبر نے بتایا کہ پکڑی گئی رقم پاکستان کو واپس کی جائے گی۔

ریکارڈ کرائے گئے بیان میں سابق وزیرِ اعلیٰ کے پی نے کہا ہے کہ یہ معاملہ کابینہ کے ایجنڈے پر نہیں تھا، میٹنگ میں اضافی ایجنڈے کے طور پر سامنے لایا گیا۔

پرویز خٹک نے بیان میں کہا ہے کہ اضافی ایجنڈے پر مجھ سمیت دیگر کابینہ اراکین نے اعتراض کیا تھا، کابینہ میں رقم کے حوالے سے کاغذات بند لفافے میں پیش کیے گئے۔

ریکارڈ کرائے گئے بیان میں پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اضافی ایجنڈے کی منظوری کابینہ سے لی گئی، ریفرنس کے تفتیشی افسرنے بتایا کہ ایجنڈے کے ساتھ ایک تحریر بھی تھی۔

آج کی سماعت کے دوران ایک گواہ پر جرح مکمل کی گئی جبکہ 1 گواہ کا بیان قلم بند ہوا۔

کیس کے دیگر 2 گواہ اعظم خان اور زبیدہ جلال آج عدالت میں پیش نہ ہو سکے۔

احتساب عدالت نے ریفرنس کی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کر دی۔
=========================

بانی پی ٹی آئی نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کر دی
نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر بانی پی ٹی آئی نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔

بانی پی ٹی آئی نے انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کر دی۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کسی کی کرپشن بچانے کے لیے قوانین میں ترامیم کسی بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتا، کرپشن معیشت کے لیے تباہ کن اور منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ مجھ سے دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا ترامیم کا فائدہ آپ کو بھی ہو گا، میرا مؤقف واضح ہے کہ میری ذات کا نہیں بلکہ ملک کا معاملہ ہے۔

نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیل، حکومت کو ویڈیولنک پر بانیٔ پی ٹی آئی کی حاضری یقینی بنانے کا حکم

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی آئین کے مطابق کرنی چاہیے، نیب اختیار کا غلط استعمال کرتا ہے تو ترامیم اسے روکنے کی حد تک ہونی چاہیے، اختیارات کا غلط استعمال کرنے کی مثال میرے خلاف نیب کا توشہ خانہ کیس ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے مجھ پر کیس بنانے کے لیے1 کروڑ 80 لاکھ کا نیکلس 3 ارب 18 کروڑ روپے کا بتایا، ماضی کے فیصلے مدنظر رکھتے ہوئے چیف جسٹس میرے کیسز پر سماعت نہ کریں، انصاف کے تقاضے پورا کرنے کے لیے چیف جسٹس میرے کیسز پر سماعت نہ کریں۔

عمران خان نے کہا کہ ماضی میں کرپشن کرنے والوں نے قوانین اور پارلیمنٹ کو اپنی ڈھال بنایا، کرپشن کو بچانے کے لیے کی گئی ترامیم عوام کا قانون پر سے اعتبار اٹھا دیتی ہیں، قوانین کا مقصد کسی فرد واحد کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کو حقائق کے سامنے آنکھیں بند نہیں کرنی چاہیے۔