
صرف ایک کام ہو جائے تو پاکستان کا قرضہ بھی اتر جائے گا معیشت بھی بحال ہو جائے گی ، سید شرف الدین علی بخاری المعروف ابا جی سرکار کی دو ٹوک باتیں

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں نہ تو کوئی سرکاری عہدہ چاہیے نہ ہم میئر وزیر اور صدر بننا چاہتے ہیں ہم تو انسانیت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں قران نے بتایا ہے کہ دوسروں کے لیے بھی وہی سوچو جو اپنے لیے سوچتے ہو تو ہم دوسروں کے لیے بھی اچھا ہی سوچتے ہیں سو سے زیادہ لوگوں کے گھر چلا رہے ہیں وہ بھی اپنے مریدوں سے لے کر ہی ان کو دیتے ہیں ہماری تو کوئی اپنی نہ فیکٹری چل رہی ہے نہ مل ۔ دوسروں کا بھلا کرو دوسروں کے لیے بھلا سوچو ۔ پاکستان کے حالات بھی سب کے سامنے ہیں پاکستان کا قرضہ بھی اتر سکتا ہے پاکستان کی معیشت بھی بحال ہو سکتی ہے اگر ایک کام ہو جائے صرف عدل قائم کر دیا جائے یہاں پر عدل کی کمی ہے کوئی اچھا ادمی ہو جو ملک چلائے ۔ ایسا نہیں ہے کہ ہمارے پاس اچھے لوگ نہیں ہیں اچھے اچھے لوگ موجود ہیں ۔ اگر ہر کوئی شخص اپنے اوپر قران کی تعلیمات لاگو کر لے رسول کا بتایا ہوا راستہ اختیار کر لے تو کوئی مشکل نہیں ہے سب مسئلے حل ہو جائیں گے ۔ لوگ دبئی پیسہ لے کر کیوں جاتے ہیں کیونکہ وہاں پر امن ہے کوئی ایک کروڑ روپیہ لے کر بھی نکلے تو کوئی چھینتا نہیں ہے بس یہ اعتماد درکار ہے امن ہو جائے تو سب کچھ ٹھیک ہو جائے پرامن معاشرے میں افسر ہو یا چپڑاسی ہر کوئی اپنا اپنا کام سکون سے کرتا ہے کسی کو کوئی ڈر فکر نہیں ہوتی بس اللہ کا ڈر ہونا چاہیے جو بنا کر جرم کرے اس کو سزا ملنی چاہیے چاہے وہ کتنا ہی طاقتور ہو جب تک پاکستان میں انصاف صحت تعلیم کے حوالے سے یکسانیت نہیں ہوگی کچھ بہتر نہیں ہوگا اور یہ بہتر بنانا کوئی مشکل نہیں ہے بس نیت چاہیے کراچی بڑا شہر ہے پاکستان کا بزنس ہب ہے یہاں سے ساری چیزیں ڈرائیو کرتی ہیں یہاں سے بہت سی چیزوں کو رہنمائی ملتی ہے سب کو چاہیے مل کر پاکستان کے لیے کام کر رہے ہیں اور خصوصا کراچی کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ جب کراچی ڈویلپ ہوتا ہے تو پورا پاکستان ڈویلپ ہوتا ہے جب کراچی چلتا ہے تو پورا پاکستان چلتا ہے























