موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کی غذائی سلامتی کو خطرہ: سالانہ 7 – 14 ارب ڈالر کی ضرورت: ڈاکٹر سید توقیر شاہ

اسلام آباد۔19اکتوبر :وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر سید توقیر شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی اعتبار سے متاثر ہونے والا دنیا کا پانچواں ملک ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کی قومی غذائی سلامتی دوہرے خطرات سے دوچار ہے، ہماری ضرورت فوری اور واضح ہے جس میں پانی ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ فطرت پر مبنی حل، سیلابی میدانوں کی بحالی، آبپاشی کے شعبہ کی ترقی اور واٹر شیڈ مینجمنٹ کے نفاذ کا امتزاج ہونا چاہئے۔ یہاں موصول ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق وہ عالمی موسمیاتی مالیاتی ادارے کے زیر اہتمام منعقدہ ’’روم واٹر ڈائیلاگ ‘‘ سے خطاب کررہے تھے۔ اس ڈائیلاگ میں سینکڑوں ممالک کے سربرہان مملکت و وزرا اور سول سوسائٹی اور ترقیاتی اداروں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی اور پانی کی بحرانوں کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کا بحران پاکستان سمیت بہت سے ممالک کےلئے ایک وجودی چیلنج ہے ، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والا پانچواں ملک ہے جسے انتہائی موسمیاتی واقعات اور دائمی وسائل کے دبائو کے دوہرے خطرات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے قومی غذائی سلامتی خطرے میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دو طرح کے حالات کا سامنا ہے جن میں تباہ کن سیلابی صورتحال جیسا 2022 میں دیکھا گیا جہاں ملک بھر میں سیلاب کی وجہ سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ، 4 ملین ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہوئی اور ایک کروڑ لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہوگئے، حالیہ 2025 کے سیلاب کی تباہ کاریوں کی شدت بھی اتنی ہی تباہ کن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو دوسرا بڑا چیلنج پانی کی شدید کمی کا بھی ہے ، پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف 30 دن کی سپلائی تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ واضح اور فوری ضرورت کے طور پر ہمیں اپنے واٹر سٹرکچر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جہاں روایتی اور زیادہ ذخیرہ کرنے والے حل کے ساتھ ساتھ فطرت پر مبنی حل ، سیلابی میدانوں کی بحالی، لچکدار آبپاشی کی تکنیکوں کی ترقی اور واٹر شیڈ مینجمنٹ کے نفاذ کے امتزاج کی ضرورت ہے۔ انہوں نے عالمی موسمیاتی مالیاتی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 2030 تک صرف موافقت کےلئے سالانہ 7 سے 14 ارب ڈالر کی ضرورت ہے،اس کے باوجود ہم ایک ایسے عالمی مالیاتی ڈھانچے کا سامنا کر رہے ہیں جو مطلوبہ سرمایہ کاری کو ایک تضاد میں بدل دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی موسمیاتی فنڈ کی ناکامیوں کی وجہ سے پانی کی لچک میں سرمایہ کاری اور اختراع کی ہماری صلاحیت کو براہ راست متاثر کرتا ہے، قومی ضرورت کے باوجود پاکستان دستیاب عالمی موسمیاتی فنڈز سے محروم رہا ہے کیونکہ بین الاقوامی معیار اکثر انتہائی مخصوص ، تکنیکی طور پر پیچیدہ اور دیگر مطالبات کی زد میں ہے، اس میں ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ منظور شدہ فنڈز بھی سست ترسیل اور کئی سالہ قانونی عمل کے تابع ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر دستیاب موسمیاتی فنڈز قرضوں اور رعایتی قرضوں کی شکل میں ہوتے ہیں جس میں صرف ایک چھوٹا سا حصہ گرانٹس کے طور پر دستیاب ہوتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ قرض ان کمزور معیشتوں پر لادا جاتا ہے جو پہلے ہی میکرو اکنامک استحکام کے مرحلے سے گزر رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی موسمیاتی مالیات کو فنڈز کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ بیورو کریسی کی وجہ سے روکا جا رہا ہے۔ موسمیاتی مالیاتی اداروں کی اصلاح کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جی سی ایف میں بورڈ کی منظوری تک اوسط منظوری کا وقت 24 ماہ یا اس سے زیادہ ہے ، منظوری کے بعد پہلی ترسیل کا اوسط دورانیہ 9 سے 18 ماہ ہے ، خود جی سی ایف کی یونٹ آئی ای یو کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فنڈ کے اندرونی عمل پیچیدہ ، منتشر اور رکاوٹوں سے بھرپور ہیں، بڑے موسمیاتی فنڈز کو ترقیاتی ماہرین کی طرف سے سست پروسیسنگ ، ضرورت سے زیادہ بیورو کریسی اور ترسیل میں تاخیر کے لئے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عالمی شراکت داروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پیچیدگی اور قرض کے ڈھانچے سے رفتار اور اعتماد کی طرف ایک نمونہ کے طور پر تبدیل کریں ، ہمیں مالیاتی اختراع کے جزو کی ضرورت ہے جو ملاوٹ شدہ مالیات ، گرین بانڈز ، انشورنس میکنزم اور نجی سرمایہ کاری کو کم خطرہ بنانے اور چھوٹے کسانوں کےلئے مالیات تک رسائی بڑھانے کےلئے انکیوبیشن پروگراموں پر توجہ دے ۔ 2030 کے عالمی ترقیاتی ایجنڈے کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر توقیر شاہ نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں صاف پانی اور بھوک کے خاتمے کے اہداف اس وقت تک ناقابل حصول رہیں گے جب تک ہم اس چیلنج کا سامنا براہ راست نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ پانی صرف ندیوں اور نہروں کےلئے نہیں بلکہ لوگوں ، وقار اور زندگی کےلئے ہے۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کو پاکستان کی طرف سے مکمل تعاون کی پیشکش کی۔

سندھ حکومت نے وفاق سے ملکی سطح پر گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنےکا مطالبہ کردیا

کراچی19 اکتوبر۔سندھ حکومت نے وفاق سے ملکی سطح پر گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث صوبائی حکومتیں وفاق کی ہدایت کے بغیر امدادی قیمت نہیں دے سکتیں، جس سے کسان شدید مالی دباؤ کا شکار ہیں۔وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ وفاق سے مطالبہ کرتے ہیں گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من مقرر کی جائے، پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکیٹو کمیٹی بھی گزشتہ روز گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کا مطالبہ کر چکی ہے۔ وزیر زراعت نے خبردار کیا کہ اگر کسانوں کو مناسب قیمت نہ ملی تو وہ گندم کی کاشت چھوڑ کر دیگر فصلوں کی طرف جائیں گے، جس سے ملک میں غذائی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔سردار محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کسانوں کے لیے گندم اگاؤ سپورٹ پروگرام کے تحت 56 ارب روپے کا امدادی پیکیج متعارف کرایا ہے، جس کے تحت فی ایکڑ 24 ہزار 700 روپے سبسڈی دی جائے گی، جس سے کسان یوریا کھاد اور ڈی اے پی خرید سکیں گے، یہ سہولت ایک تا 25 ایکڑ زمین والے 4 لاکھ 11 ہزار کاشت کاروں کو دی جائے گی۔ ایک لاکھ 32 ہزار 601 کسان رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور مزید کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے ہاری کارڈ اسکیم کے تحت ہاریوں کے لیے 8 ارب روپے بھی الگ مختص کیے ہیں۔ صوبے بھر میں 52 ہزار 993 ہاری کارڈ نئے رجسٹرڈ ہاریوں میں کسان سندھ بینک کی تمام برانچز کے ذریعے تقسیم کا عمل جاری ہے. وزیر زراعت نے کہا کہ وفاق گندم کی امدادی قیمت مقرر کرنے کا فوری اعلان کرے تاکہ کسانوں کو بروقت ریلیف مل سکے اور ملک غذائی بحران سے محفوظ رہے۔وزیر زراعت نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت ہے کہ سندھ کے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ہر ممکن سہولت دی جائے۔

ہینڈآؤٹ نمبر 1123۔۔۔آئی ایس

ڈائریکٹوریٹ آف پریس انفارمیشن

محکمہ اطلاعات حکومت سندھ فون۔99204401

کراچی

مور خہ 19اکتوبر 2025

ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے مزمل حسین ہالیپوٹو کا حیدرآباد ریجنل آفس کا دورہ

کراچی/ حیدرآباد 19 اکتوبر۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل مزمل حسین ہالیپوٹو نے حیدرآباد ریجنل آفس کا دورہ کیا اور اجلاس کی صدارت کی جس میں تعمیراتی سرگرمیوں، کارکردگی، زیرِ التواء عدالتی مقدمات اور تعمیراتی نقشوں کے منظوریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نے افسران کو ہدایت کی کہ وہ شفافیت، بلڈنگ بائی لاز پر عملدرآمد اور زیر التواء امور کے بروقت حل کو یقینی بنائیں تاکہ عوامی خدمات میں بہتری اور ادارے کی کارکردگی میں اضافہ کیا جا سکے

ہینڈآؤٹ نمبر 1124۔۔۔ایس ڈی

ڈائریکٹوریٹ آف پریس انفارمیشن

محکمہ اطلاعات حکومت سندھ فون۔99204401

کراچی

مور خہ 19اکتوبر 2025

سندھ حکومت کی جانب سے دیوالی پر ہندو برادری کو مبارکباد – ترجمان سکھدیو ہمنانی

کراچی19 اکتوبر۔سندھ حکومت کے ترجمان سکھدیو ہمنانی نے دیوالی کے پرمسرت موقع پر ہندو برادری کو دلی مبارکباد پیش کی ہے اور سندھ سمیت دنیا بھر میں دیوالی منانے والوں کے لیے امن، خوشحالی اور مسرت کی نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

سکھدیو ہمنانی نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس سال بھی ہندو برادری کے لیے دیوالی کے موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ یہ قدم صوبے میں ثقافتی و مذہبی تنوع کے احترام اور ہر برادری کو اپنے مذہب کی آزادی سے اور وقار کے ساتھ عمل کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دیوالی کے موقع پر سندھ حکومت نے مندروں اور ہندو برادری کی عبادت گاہوں اور اجتماعات کے مقامات پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا ہے۔ سکھدیو ہمنانی نے زور دیا کہ مذہبی اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی آئینی ذمہ داری اور اخلاقی فریضہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں سندھ حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں سب سے آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ پہلا صوبہ تھا جس نے سندھ ہندو میرج ایکٹ، سندھ کمیونل پراپرٹیز ایکٹ اور دیگر تاریخی قوانین متعارف کرائے، جبکہ 18ویں آئینی ترمیم کے ذریعے پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کے ذریعے نمائندگی کو یقینی بنایا۔

سکھدیو ہمنانی نے کہا کہ دیوالی روشنی کے اندھیرے پر غلبے کا پیغام دیتی ہے اور سندھ کے سماجی تانے بانے میں بھی اسی اتحاد اور امید کے اقدار ہیں جن پر سندھ فخر کرتا ہے۔ انہی اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے سندھ حکومت احترام، رواداری اور شمولیت پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے کے لیے پرعزم ہے۔

ہینڈآؤٹ نمبر 1125۔۔۔

ڈائریکٹوریٹ آف پریس انفارمیشن

محکمہ اطلاعات حکومت سندھ فون۔99204401

کراچی

مور خہ 19اکتوبر 2025

پریس ریلیز

میئر سکھر اور ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کا پاکستانی سیٹلائٹ کی خلا میں کامیاب روانگی پر قوم کو مبارکباد

کراچی19 اکتوبر۔میئر سکھر اور ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے پاکستانی سیٹلائٹ کی خلا میں کامیاب روانگی پر پوری قوم، سائنسدانوں اور انجینئرز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے سائنسی و تکنیکی شعبے کی ایک شاندار اور تاریخی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ نہ صرف پاکستان کے سائنسی سفر میں ایک اہم سنگِ میل ہے بلکہ اس سے قدرتی آفات کی پیش گوئی، زراعت کی بہتری اور موسمی تغیرات کے مطالعے میں مدد ملے گی، جو پائیدار ترقی (Sustainable Development) کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔

بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ سندھ کی وژنری قیادت میں ملک ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن ہے، اور ایسے منصوبے پاکستان کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی سائنسدانوں، انجینئرز اور سپارکو کی ٹیم نے اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو متاثر کیا ہے اور ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ قوم کے ہنرمند دماغ دنیا کے سامنے پاکستان کا پرچم بلند کر رہے ہیں۔

میئر سکھر نے کہا کہ یہ کامیابی نوجوان نسل کے لیے حوصلہ افزائی اور قومی فخر کا پیغام ہے، کیونکہ اب مستقبل زمین سے نہیں بلکہ خلا سے جڑنے جا رہا ہے۔

آخر میں بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے سپارکو کے تمام ماہرین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی محنت، لگن اور عزمِ صمیم نے دنیا کو پاکستان کی سائنسی صلاحیتوں کا اعتراف کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔