
پاکستان فشر فوک فورم نے موسمیاتی انصاف، ناجائز قرض کی منسوخی اور قرض پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے مطالبے کے لیے ایک ریلی نکالی جس میں ماہیگیر خواتین و مردوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،
ریلی کورنگی کریک ائیربیس کے مین گیٹ سے شروع ہوکر مل جیٹی ابراہیم حیدری پر اختتام پزیر ہوئی، ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فشر فوک فورم کے جنرل سیکرٹری سعید بلوچ نے کہا کہ عالمی مالیاتی ڈھانچہ پر امیر ممالک کا غلبہ ہے اور غریب ممالک صرف قرضے لینے اور سود دینے کے عذاب میں پسے ہوئے ہیں۔ اس چکر سے نکلنے کے لئے ایک ایسے مالیاتی نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے جو عدم مساوات کو کم کرکے مالیاتی استحکام فراہم کرے، اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے مناسب مالی مدد کو یقینی بنائے، لیکن امیر ممالک نے اس کے بجائے ایک غیر منصفانہ نظام زر راستہ اپنایا ہوا ہے۔
سول سوسائٹی کی تنظیمیں اور تحریکیں قرض کی منسوخی کے فوری مطالبے کا مطالبہ کر رہی ہیں اور غیر پائیدار اور ناجائز قرضوں سے نمٹنے کے لیے جمہوری، کثیرالجہتی اور شفاف طریقہ کار کی راہ ہموار کرنے کے لیے قرض سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ کیونکہ صرف 2022 میں، ترقی پذیر ممالک نے اپنے بیرونی قرض دہندگان کو قرضے اور سود کی ادائیگیوں کے مقابلے میں USD 49 بلین ڈالر زیادہ ادا کیے ہیں ۔ پاکستان IMF اور ورلڈ بینک کے قرضوں میں جکڑا ہوا ہے جو پاکستان کو ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اداروں کی نجاری کرنے پر مجبور کرتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے ۔
مرکزی انفارمیشن سیکریٹری ایوب شان خاصخیلی نے کہا: “بین الاقوامی ٹیکس کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔ جو OECD کے ‘امیر ممالک’ کے کلب نے تیار کیا ہے، یہ عوامی خدمات، ترقی، انسانی حقوق، صنفی مساوات اور موسمیاتی انصاف کے لیے فوری طور پر درکار وسائل فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ملٹی نیشنل کارپوریشنز کی جانب سے ٹیکس کے غلط استعمال کی وجہ سے اب بہت سے ممالک کو تاریخی مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ اقوام متحدہ کے ٹیکس کنونشن پر مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک ایک مضبوط فریم ورک کنونشن اور ابتدائی پروٹوکول فراہم کرنے کے لیے نیک نیتی سے بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔


پی ایف ایف کراچی کے صدر مجید موتانی نے کہا: “اقوام متحدہ کا ماحولیاتی کنونشن قانونی طور پر ترقی یافتہ ممالک کو پابند کرتا ہے کہ وہ تاریخی طور پر موسمیاتی بحران کا سبب بنے ہیں ، جس کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات جیسے سیلاب و سمندری طوفانوں میں اضافہ ہوا ہے، ایسے حالات میں امیر ملکوں کو پاکستان سمیت تمام غریب ممالک کے قرضوں کا خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کے لیے مالی امداد فراہم کرنا چاہیے ۔
طالب کچھی، سیکریٹری، پی ایف ایف کراچی، نے کہا کہ پاکستان کے لیے قرض سب سے بڑا چیلنج ہے۔ چونکہ ہم IMF اور ورلڈ بینک کے قرضوں کے چکر سے نکل ہی نہیں پاتے ہیں ۔
اسی لیے ہم ناجائز اور غیر پائیدار قرضوں کی منسوخی کا مطالبہ کرنے سڑکوں پر ہیں۔ ریلی میں شریک تمام عورتوں اور مردوں نے نعرہ لگانے کہ اور کہا کہ عوام کو خوشحال اور بھتر زندگی ، کی تمام سہولیات فراہم کی جائیں ، اور دنيا کے تما غریب ممالک کے قرضے بھی معاف کئے جائیں ۔























