
لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق پٹھان
ٹی ڈی اے پی کی جانب سے چاول کی برآمدات میں افلاٹوکسِن اور ایم آر ایل کےمؤثر انتظام سے متعلق سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی جانب سے صوبہ سندھ کے چاول پیدا کرنے والے اہم اضلاع لاڑکانہ، کشمور اور شکارپور میں افلاٹوکسِن اور میکسیمم ریزیڈیو لیول ( ایم آر ایل ) کے مؤثر انتظام سے متعلق سیمینارز اور ورکشاپس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ یہ سیشنز صبح 10 بجے سے منعقد کیے جا رہے ہیں جن کا مقصد چاول کے برآمدکنندگان، کاشتکاروں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بین الاقوامی برآمدی معیار، کوالٹی کمپلائنس، اور بہترین زرعی طریقوں سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ پاکستانی چاول عالمی منڈی کے تقاضوں پر پورا اُتر سکے۔

باسمتّی چاول پاکستان کی قیمتی ترین برآمدی مصنوعات میں سے ایک ہے جو اپنی خوشبو اور عمدہ ذائقے کی بدولت دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں افلاٹوکسِن اور زرعی دواؤں کی مقررہ حدیعنی ایم آر ایل سے تجاوز کے باعث پاکستانی چاول کی متعدد کھیپوں کو غیر ملکی منڈیوں میں مسترد کیا گیا ہے، جس سے ملک کو خاطر خواہ مالی نقصان پہنچا ہے۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر ٹی ڈیپ نے یہ اقدام کیا ہے تاکہ چاول کے کاشتکاروں، مل مالکان اور برآمدکنندگان میں آگاہی پیدا کی جائے اور انہیں عالمی معیار کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
پاکستان کی مرکزی تجارتی ترقیاتی اتھارٹی کے طور پر ٹی ڈیپ ہمیشہ اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ ملکی برآمدات کے معیار اور مسابقت میں اضافہ کیا جا سکے۔ پنجاب کے اہم چاول پیدا کرنے والے اضلاع جن میں ملتان، بہاولنگر، شیخوپورہ، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ شامل ہیں میں کامیاب سیمینارز کے انعقاد کے بعد اب یہ سلسلہ صوبہ سندھ میں بھی جاری ہے۔ اس اقدام کا مقصد کاشتکاروں اور تاجروں کو فصل کی کٹائی کے بعد مناسب دیکھ بھال، زرعی دواؤں کے محفوظ استعمال، اور معیار کی تصدیق (سرٹیفکیشن) سے متعلق ضروری معلومات فراہم کرنا ہے تاکہ پاکستانی چاول کی برآمدات میں اضافہ ہو اور عالمی منڈیوں میں اس کی ساکھ مزید مستحکم ہو۔
سیمینار کے دوران ڈاکٹر مبارک، کنسلٹنٹ (ایگرو) نے حاضرین کو چاول میں ایم آر ایل اور افلاٹوکسِن کے مؤثر انتظام پر تفصیلی پریزنٹیشن دی، جس میں انہوں نے عملی طریقوں اور بین الاقوامی معیار کی پابندی سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر جناب خیر محمد شیخ، صدر لاڑکانہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنے خطاب میں ٹی ڈیپ کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سیمینارز چاول کے برآمدکنندگان اور کاشتکاروں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوں گے، کیونکہ یہ نہ صرف معیار کی بہتری کا ذریعہ ہیں بلکہ عالمی منڈیوں تک رسائی بڑھانے میں بھی مددگار ہوں گے۔
سیمینارز میں شرکاء کو افلاٹوکسِن کے مؤثر تدارک اور کنٹرول کے عملی طریقے سکھائے جائیں گے، جن میں چاول کو درست طریقے سے سُوکھا کرنے، ذخیرہ کرنے اور سنبھالنے کے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ فصل سے قبل اور بعد کے انتظامات شامل ہیں۔ مزید برآں، ماہرین زرعی دواؤں کے محفوظ استعمال، بین الاقوامی ایم آر ایل معیار کی پابندی، اور برآمدی مستردگی و جرمانوں سے بچاؤ کے طریقوں پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ شرکاء کو سرٹیفکیشن اور ٹریس ایبلٹی نظام کو بہتر بنانے سے متعلق رہنمائی فراہم کی جائے گی تاکہ بین الاقوامی خریداروں کے معیار پر پورا اترا جا سکے اور برآمدکنندگان بہتر قیمتیں حاصل کر سکیں۔
یہ سیشنز آج رائل تاج ریسٹورنٹ، لاڑکانہ میں منعقد کیے جا رہے ہیں، جبکہ اگلے سیشنز 14 اکتوبر 2025 کو الحافظ ہال، مین روڈ، کند کوٹ ،کشمور اور 15 اکتوبر 2025 کو کندن ریسٹورنٹ، شکارپور میں ہوں گے۔ ان سیمینارز میں چاول کے برآمدکنندگان، باسمتّی چاول کے کاشتکار، گودام آپریٹرز، زرعی افسران، اور رائس مل مالکان کی شرکت کو خصوصی طور پر مفید قرار دیا گیا ہے، کیونکہ یہ طبقات برآمدی معیار کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
زرعی ماہرین سیمینارز میں افلاٹوکسِن کو کم کرنے اور ایم آر ایل کی مکمل پابندی یقینی بنانے کے عملی حل اور بہترین طریقے بھی پیش کریں گے۔ ان سیمینارز میں شرکت بالکل مفت ہے، تاہم نشستیں محدود ہیں ۔یہ سیمینارز چاول کی ایکسپورٹ میں اضافے کا ذریعہ بننے کے ساتھ ہمارے چاولوں کی کوالٹی بھی بڑھائیں گے ۔























