نواز شریف کے لندن اور بیلاروس دورے کی اہمیت اور ممکنہ اثرات

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے لندن اور بیلاروس کے دورے نے سیاسی حلقوں میں کافی بحث چھیڑ دی ہے۔ ان کے دورے کی اہمیت اور اس کے ممکنہ اثرات پر تجزیہ کاروں کے مختلف آراء ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ نواز شریف یہ دورہ صرف طبی معائنے اور خاندانی معاملات کے لیے کر رہے ہیں، جبکہ دوسرے اسے سیاسی محاذ پر واپسی کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

بیلاروس کا دورہ بھی خاصا اہمیت رکھتا ہے، جہاں نواز شریف نے وہاں کی حکومت کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعاون پر بات چیت کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں۔ تاہم، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ مستقبل قریب میں پاکستانی سیاست میں فعال کردار ادا کریں گے یا نہیں؟

بلوچستان کی صورتحال اور نواز شریف کا کردار

بلوچستان میں موجودہ صورتحال انتہائی نازک ہے، جہاں سیاسی عدم استحکام، سلامتی کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی کمی نے عوامی عدم اطمینان کو بڑھا دیا ہے۔ ماضی میں نواز شریف نے بلوچستان کے لیے خصوصی پیکیجز اور سیاسی مکالمے کی کوششیں کی تھیں، لیکن ان کی کوششوں کو مکمل حمایت نہ مل سکی۔ اب جبکہ صوبے میں امن و امان کی صورت حال مزید خراب ہوئی ہے، کیا نواز شریف دوبارہ ایک فعال کردار ادا کر سکیں گے؟

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نواز شریف اس بار بھی بلوچستان کے لیے کچھ مثبت اقدامات کرنا چاہتے ہیں، لیکن وہ اس وقت تک آگے نہیں بڑھیں گے جب تک کہ انہیں مکمل سیاسی اور ادارہ جاتی حمایت حاصل نہ ہو۔ دوسری طرف، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ وہ اس معاملے میں احتیاط برت رہے ہیں کیونکہ ماضی میں ان کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔

شہباز شریف کی کوششیں اور مستقبل کی سیاست

وزیراعظم شہباز شریف بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کا اجراء کیا ہے اور مقامی رہنماؤں سے بات چیت کی ہے۔ تاہم، صوبے کے گہرے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر نواز شریف واپس آ کر سیاسی محاذ پر متحرک ہوتے ہیں تو اس سے موجودہ حکومت کی پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی امکان ہے کہ اگر وہ واپس آتے ہیں تو عمران خان کی سیاسی واپسی کا راستہ بھی کھل سکتا ہے، جس سے سیاسی کشمکش بڑھ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں شہباز شریف، بلاول بھٹو اور فضل الرحمان جیسے رہنما مرکزی کردار ادا کر سکتے ہیں، جبکہ آصف علی زرداری صدر کی حیثیت سے پس پردہ رہ کر اہم فیصلوں میں اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

کیا نواز شریف واپس آئیں گے؟

نواز شریف کے حوالے سے مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ طویل عرصے تک لندن میں رہیں گے، جبکہ دوسرے کہتے ہیں کہ وہ جلد ہی واپس آ کر سیاسی میدان میں اتر سکتے ہیں۔ اگر وہ واپس آتے ہیں تو پاکستانی سیاست کا نقشہ یکسر بدل سکتا ہے، لیکن اگر وہ غیر فعال رہتے ہیں تو اگلے انتخابات تک شہباز شریف، بلاول اور مولانا فضل الرحمان ہی کلیدی کھلاڑی ہوں گے۔

فی الوقت، پاکستانی عوام اور سیاسی حلقے نواز شریف کے اگلے اقدامات کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر وہ بلوچستان سمیت ملک کے دیگر اہم مسائل پر کام کرنے کے لیے آگے آتے ہیں تو یہ ملک کے لیے ایک اچھی خبر ہوگی، لیکن اس کے لیے تمام فریقوں کی حمایت ضروری ہوگی۔