یونان کا رنگین تہوار: آٹے کی جنگ کا تہوار

یونان کا رنگین تہوار: گلیکسیڈی کا آٹے کی جنگ کا تہوار

یونان کا رنگین تہوار: گلیکسیڈی کا آٹے کی جنگ کا تہوار

جیوے پاکستان ڈاٹ کام
مارچ 04، 2025

یونان کے چھوٹے ساحلی قصبے گلیکسیڈی میں ہر سال “آٹے کی جنگ” کا تہوار منایا جاتا ہے، جو کارنیول کے موسم کے اختتام اور آرتھوڈوکس ایسٹر سے پہلے 40 روزہ لینٹ کی شروعات کا نشان بنتا ہے۔ یہ تہوار رنگوں، خوشیوں، اور جوش و خروش سے بھرپور ہوتا ہے، جس میں شریک افراد ایک دوسرپر کھانے کے آٹے سے رنگا رنگ پاؤڈر پھینکتے ہیں۔

یہ روایت صدیوں پرانی ہے، جس کا آغاز عثمانی دور میں ہوا تھا۔ اس وقت مقامی لوگوں نے عوامی تہواروں پر پابندی کے باوجود اپنی ثقافت اور خوشیوں کو زندہ رکھنے کا ایک انوکھا طریقہ ایجاد کیا۔ آج یہ تہوار ایک بڑے ثقافتی اہمیت کے حامل واقعے میں تبدیل ہو چکا ہے، جو نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ سیاحوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ گلیکسیڈی،

جو ایتھنز سے تقریباً 124 میل (200 کلومیٹر) مغرب میں واقع ہے، اس دن رنگوں اور خوشیوں سے بھر جاتا ہے۔

تہوار کے دوران، گلیکسیڈی کی گلیاں رنگین آٹے کے بادلوں سے بھر جاتی ہیں۔ شرکاء حفاظتی لباس پہن کر اس جنگ میں حصہ لیتے ہیں، جس میں ہر طرف ہنسی مذاق اور جوش و خروش کا ماحول ہوتا ہے۔ گھروں اور دکانوں کو پلاسٹک کی شیٹس سے ڈھانپ دیا جاتا ہے، لیکن شرکاء اس رنگین افراتفری میں ڈوبے ہوئے نظر آتے ہیں۔

یہ تہوار نہ صرف کارنیول کے اختتام کو علامتی طور پر مناتا ہے، بلکہ یہ خطے کی گہری ثقافتی جڑوں اور کمیونٹی کے اتحاد کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ جب سورج ڈھلتا ہے اور گلیاں رنگین آٹے سے اٹی ہوتی ہیں، تو شرکاء گھر واپس جانے لگتے ہیں، جو لینٹ کی سنجیدہ عبادت کی طرف منتقلی کا اشارہ ہوتا ہے۔

گلیکسیڈی کا یہ تہوار نہ صرف یونان بلکہ پوری دنیا میں اپنی منفرد ثقافتی اہمیت کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہ تہوار ثابت کرتا ہے کہ روایات کو زندہ رکھنے کے لیے تخلیقی طریقے اختیار کرنا کتنا ضروری ہے۔

یہ کہانی نہ صرف قارئین کو یونان کی ثقافت سے روشناس کراتی ہے، بلکہ اس میں شامل رنگین تفصیلات اور تاریخی پس منظر اسے دلچسپ اور معلوماتی بناتے ہیں۔