ایشیز دوسرا ٹیسٹ: جو روٹ کی آسٹریلیا میں پہلی سنچری

جو روٹ نے بالآخر آسٹریلیا میں اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری اس کیریئر کے چوتھے ایشیز دورے پر اسکور کر لی، جس کی بدولت انگلینڈ نے جمعرات کو برسبین میں دوسرے ایشیز ٹیسٹ کے سنسنی خیز پہلے دن کے بعد 5-2 کی نازک صورتحال سے نکل کر اسٹمپس تک 325-9 کا اسکور بنایا۔

مچل اسٹارک ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے سب سے کامیاب بائیں ہاتھ کے فاسٹ بولر بن گئے، جب انہوں نے 71 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں، لیکن ڈے نائٹ مقابلے کے ابتدائی سیشنز پر روٹ کا مکمل دبدبہ رہا، جنہوں نے شاندار 135 رنز ناٹ آؤٹ کی باری کھیلی۔

نمبر 11 جوفرا آرچر نے 26 گیندوں پر دو چھکوں کی مدد سے ناقابلِ شکست 32 رنز بنا کر شائقین کو خوب محظوظ کیا اور اختتامی لمحات میں بھرپور تفریح فراہم کی۔

روٹ اور آرچر کی 10ویں وکٹ کی ناٹ آؤٹ شراکت 61 رنز رہی، جو گبا کے میدان پر انگلینڈ کی جانب سے ایک نیا ریکارڈ ہے۔

دنیا کے نمبر ایک بیٹر روٹ اس سے قبل تین ایشیز دوروں میں کبھی بھی سنچری نہیں بنا سکے تھے۔

لیکن سچن ٹنڈولکر کے بعد ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اس کھلاڑی نے اپنے ناقدین کو خاموش کر دیا، جو کہتے تھے کہ آسٹریلیا میں سنچری بنائے بغیر وہ عظیم ترین بیٹرز میں شمار نہیں ہو سکتے۔

جب وہ 5-2 کی صورتحال میں تیسرے اوور میں بیٹنگ کرنے آئے اور اسٹارک نئی پنک بال سے تباہ کن سوئنگ کر رہے تھے، تو روٹ نے ایک تاریخی اننگز کا آغاز کیا اور اسکاٹ بولینڈ کی گیند پر فائن لیگ کی طرف لیک گلیانس کھیل کر اپنی سنچری مکمل کی۔

اسٹارک کی چھ وکٹوں کے ساتھ ان کے ٹیسٹ وکٹوں کی تعداد 418 ہو گئی، یوں انہوں نے پاکستان کے عظیم بولر وسیم اکرم کی 414 وکٹوں کا ریکارڈ توڑ کر ٹیسٹ تاریخ کے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بائیں ہاتھ کے پیسر بننے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

اسٹارک نے کہا، “وسیم اب بھی معیار ہیں، میرا خیال ہے وہ اب بھی مجھ سے بہتر ہیں۔”

اسٹارک نے ایک بار پھر اننگز کے آغاز میں تباہی مچائی، اپنی پہلی اوور میں بین ڈکٹ کو اور دوسرے اوور میں اولی پُوپ کو آؤٹ کر کے انگلینڈ کو 5-2 پر لڑکھڑا دیا۔

لیکن پرتھ میں پہلے ٹیسٹ کی طرح اس مرتبہ انگلینڈ نے ہمت دکھائی اور روٹ اور کراؤلی کی شراکت نے اسکور کو 122 تک پہنچا دیا۔

آسٹریلیا، جس نے پہلا ٹیسٹ دو دنوں کے اندر جیت لیا تھا، اس میچ میں اپنے مستقل کپتان پیٹ کمنز کے بغیر میدان میں اترا۔

افواہیں تھیں کہ وہ کمر کی انجری سے جلد واپس آ جائیں گے، مگر اس کے برعکس میزبان ٹیم نے سب کو حیران کرتے ہوئے آف اسپنر نیتھن لائن کو باہر بٹھا کر سیمر مائیکل نیسر کو شامل کیا۔

یہ تقریباً 14 سال بعد پہلی مرتبہ تھا کہ آسٹریلیا نے اپنے گھر میں بغیر فرنٹ لائن اسپنر کے کوئی ٹیسٹ میچ کھیلا۔