
توثیق شدہ حقوق کے ریکارڈ کی ڈیجیٹلائزیشن اور زمینوں کے ای۔ٹرانسفر کا نظام
سندھ کابینہ نے صوبے کے لینڈ مینجمنٹ کو مکمل طور پر جدید بنانے کے ایک بنیادی منصوبے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کے تحت بورڈ آف ریونیو نے سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کو ڈیجیٹل لینڈ ریکارڈ سسٹم تیار کرنے اور نافذ کرنے کا کام سونپا ہے۔ پائلٹ مرحلے میں ڈیٹا انٹری تقریبا مکمل ہو چکی ہے اور واضح منصوبہ ہے کہ تین سال میں یہ نظام صوبے کے تمام اضلاع تک وسیع کیا جائے۔
ان تبدیلیوں کے دوران حکومت موجودہ تمام لینڈ ریکارڈ کی تصدیق اور دوبارہ تحریر کرے گی اور انہیں بلاک چین پر مبنی ڈیجیٹل ڈیٹا بیس میں منتقل کرے گی۔ سکھر آئی بی اے یونیورسٹی سافٹ ویئر کی تیاری اور تکنیکی معاونت فراہم کرے گی۔ اس تبدیلی کی نگرانی کے لیے سندھ لینڈ ریکارڈز اتھارٹی کے قیام کی تجویز بھی شامل ہے جو زمین کی منتقلی کے مکمل ڈیجیٹل عمل کو یقینی بنائے گی۔ پلیٹ فارم کا نادرا، وفاقی بورڈ آف ریونیو اور جغرافیائی معلوماتی نظام کے ساتھ انضمام کیا جائے گا تاکہ زمین کی حدود کو نقشے پر دکھایا جا سکے۔
اس وقت سندھ میں زمین کی رجسٹریشن ایک پیچیدہ کاغذی عمل، متعدد اداروں کی شمولیت اور بدعنوانی کے مواقع پر مبنی ہے۔ نئے نظام کے تحت شہری آن لائن پورٹل پر دستاویزات اپ لوڈ کریں گے، بائیومیٹرکس سے شناخت کی تصدیق کریں گے فیسیں ادا کریں گے اور ڈیجیٹل زمین کا ٹائٹل حاصل کریں گے جو بلاک چین پر محفوظ رہے گا۔
اس نظام کے نفاذ کے لیے حکومت نے موجودہ لینڈ ریونیو قوانین میں ترمیم کی تجویز پیش کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ ترمیمی بل تیار کرکے کابینہ میں پیش کریں تاکہ صوبے میں شفاف اور مکمل ڈیجیٹل زمین رجسٹریشن نظام بنایا جا سکے۔ مزید یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ غیر منقولہ جائیداد کے مالکان کو روایتی فائل کے بجائے ایک ڈیجیٹل کارڈ جاری کیا جائے جس میں ایک ڈیجیٹل سم موجود ہوگی اور جو جائیداد سے متعلق تمام دستاویزات تک رسائی فراہم کرے گی۔























