اسلام آباد تا لاہور موٹروے پر ملک کے سب سے جدید ’’ویدر آن دی وے‘‘ الرٹ سسٹم کی تنصیب کی جائے گی۔
ویدر والیز اور ون نیٹ ورک کے درمیان یہ نمایاں شراکت علاقائی سطح پر اپنی نوعیت کی پہلی مثال ہے جو ایک بڑے سفری راستے پر ہائپر لوکل موسمی اطلاعات فراہم کرے گی ،یہ سسٹم مسافروں کو درست، حقیقی وقت میں موسمی معلومات فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ وہ شاہراہ پر زیادہ محفوظ اور باخبر فیصلے کر سکیں۔ ٹیکنالوجی نیٹ ورک میں 14 خودکار موسمی اسٹیشنز، 5 مخصوص ایئر کوالٹی سینسرز، 4 وژیبیلٹی سینسرز، سیٹیلائٹ ڈیٹا، اور موسم کی پیشگوئیاں شامل ہیں۔ یہ ڈیٹا ایک ڈسیژن سپورٹ انجن کے ذریعے پروسیس ہوتا ہے جو دھند، بارش، ہوا اور حدِ نگاہ میں کمی جیسی تیزی سے بدلتی صورتحال پر نظر رکھتا ہے۔
بعد ازاں یہ معلومات اسمارٹ فون ایپس، ویب پلیٹ فارمز اور موٹروے کے ٹول پلازوں پر نصب ایس ایم ڈی اسکرینز کے ذریعے مسافروں تک پہنچائی جاتی ہے۔پہلی بار موٹروے آپریٹرز، سرکاری ادارے اور ڈرائیورز راستے کی منصوبہ بندی، خطرات سے آگاہی اور باخبر فیصلوں کے لیے یکساں حقیقی وقت کا موسمی ڈیٹا حاصل کر سکیں گے۔ یہ طریقہ کار عالمی بہترین روڈ سیفٹی پریکٹسز کی عکاسی کرتا ہے۔موسمیاتی اور سینسر نیٹ ورکس کی یہ کثیف تنصیب موٹروے تک محدود نہیں بلکہ اس کے وسیع فوائد زرعی منصوبہ بندی، دھند کی پیشگوئی، لاجسٹکس، سیاحت، توانائی ماڈلنگ اور ماحولیاتی نگرانی تک پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ ڈیٹا کسانوں کی آبپاشی اور بوائی کی منصوبہ بندی میں مدد دیتا ہے، دھند کے شکار موٹروے حصوں کے بہتر انتظام کو فروغ دیتا ہے، ایئر کوالٹی مانیٹرنگ کو مضبوط کرتا ہے اور ڈینگی، فصلوں کے کیڑوں، پودوں کی بیماریوں اور دیگر مقامی ماحولیات سے متعلقہ خطرات کی بروقت معلومات فراہم کرتا ہے۔
مقامی طور پر تیار کردہ سافٹ ویئر اور مخصوص درآمد شدہ اجزاء پر مبنی یہ نظام پاکستان کے تنوع پر مبنی زمینی ماحول کے مطابق ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ موٹروے پولیس، این ڈی ایم اے اور دیگر سرکاری اداروں کی کارکردگی کو مزید مؤثر اور پر اعتماد بنا سکتا ہے۔ویدر والیز کا کام ملک بھر میں پھیلا ہوا ہے جہاں وہ ایڈوانس وارننگ سسٹمز اور موسمیاتی انٹیلیجنس کو بہتر بنا رہا ہے۔ اس کا ماڈلنگ سسٹم یورپی، جرمن، امریکی، سوئس اور مقامی ماڈلز کو یکجا کرتا ہے جو پاکستان کے پیچیدہ زمینی ڈھانچے کے مطابق ترتیب دیے گئے ہیں۔ یہ ڈیٹا زراعت، سیاحت، توانائی، صحت، ٹرانسپورٹ، شہری منصوبہ بندی اور ماحولیات سمیت متعدد شعبوں کی معاونت کرتا ہے۔
کمپنی کی مائیکرو کلائمیٹ میپنگ نے واضح طور پر دکھایا ہے کہ جیسے اسلام آباد میں شاہ اللہ دتہ، بھارہ کہو اور بنی گالہ جیسے علاقوں میں سالانہ بارش کی شرح چند کلومیٹر کے فاصلے پر بھی سینکڑوں ملی میٹر تک مختلف ہو سکتی ہے۔’’ویدر آن دی وے‘‘ کے ذریعے پاکستان محفوظ شاہراہوں، بہتر ایڈوانس وارننگ سسٹمز اور جدید موسمیاتی انفراسٹرکچر کی جانب ایک فیصلہ کن قدم اٹھا رہا ہے، جو مسافروں، کسانوں، منصوبہ سازوں اور عوامی تحفظ کے اداروں کے لیے یکساں طور پر مفید ہے۔ یہ ایک ایسے مستقبل کی نوید ہے جہاں موسم صرف مشاہدہ نہیں کیا جائے گا، بلکہ سمجھا جائے گا، پیشگی جانا جائے گا اور لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔























