
اعتصام الحق
چین میں جشن بہار کی تعطیلات ہوں یا قومی دنوں کی۔تعطیلات میں ہمیشہ کروڑوں کی تعداد میں لوگوں کے سفر اور ان سرگرمیوں سے جڑی معیشت کی خبریں ہمارے سامنے آتی ہیں۔لیکن سال 2025 میں کچھ نئی خبریں بھی سامنے آئیں۔اور ان خبروں نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کی ۔یہ خبریں تھیں چین کی فلم انڈسٹری کے حوالے سے۔
اس سال چین کے باکس آفس نے نئے ریکارڈ قائم کیے، اور “Creation of the Gods II”، “Detective Chinatown 4” اور “The Wandering Earth III” جیسی فلموں نے اربوں یوان کا بزنس کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔لیکن سب سے نمایاں کامیابی رہی “Ne Zha 2”، کی جس نے رلیز ہوتے ہی اینی میٹڈ فلموں کی تاریخ بدل دی ۔یہ فلم چین ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ بزنس کرنے والی اینی میٹڈ فلم بن گئی اور غیر انگریزی زبان کی فلم کے طور پر بھی عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ اس کامیابی نے یہ ثابت کیا کہ مقامی کہانیاں اور جدت دونوں مل کر عالمی سطح پر بھی اثر ڈال سکتی ہیں۔لیکن سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ یہ کامیابیاں کیسے حاصل ہوئیں؟
یہ کامیابیاں صرف بڑے بجٹ یا فلمی ستاروں کی موجودگی کی وجہ سے نہیں ہیں۔ اصل طاقت ان نئے رجحانات میں ہے جو چین کے فلمی منظرنامے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ متنوع موضوعات، ٹیکنالوجی میں مسلسل جدت، اور پالیسی سطح پر تعاون نے ناظرین کو پہلے سے زیادہ سینما گھروں کی طرف کھینچا ہے۔اس سال کی نیشنل ڈے ریلیز نے اس رجحان کو مزید نمایاں کیا۔ “A Writer’s Odyssey 2” نے اپنی مکمل فلم بندی IMAX کیمروں پر کر کے ایک نئی بصری وسعت دی۔ جبکہ “Sound of Silence” نے اے آئی پر مبنی ساؤنڈ ڈیزائن اور سائن لینگویج کے استعمال کے ذریعے سامعین کو ایسی دنیا دکھائی جس کا تجربہ شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔
ٹکٹ سبسڈی، مقامی حکومتوں کی حوصلہ افزائی، اور پلیٹ فارمز کی جانب سے نئی سہولتوں نے بھی فلم بینی کو عام لوگوں کے لیے مزید پرکشش بنایا ہے۔نتیجہ یہ ہے کہ 2025 کا سال نہ صرف فلموں کے کاروبار کے لحاظ سے سنہری رہا بلکہ اس نے یہ بھی ثابت کیا کہ چین کی فلمی صنعت اب جدت، تخلیق اور عالمی معیار کے امتزاج سے آگے بڑھ رہی ہے۔
چینی فلم انڈسٹری اپنی منفرد ثقافتی شناخت، تکنیکی ترقی، اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں چین کی فلم انڈسٹری نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔چینی فلم انڈسٹری اپنی ثقافتی روایات اور تاریخی داستانوں کو فلموں کے ذریعے پیش کرنے میں ماہر ہے۔ چین کی ہزاروں سال پر محیط تاریخ، اساطیر، اور ادب فلموں کے لیے ایک وسیع مواد فراہم کرتے ہیں۔ فلمساز اکثر قدیم چینی تہذیب، جنگی داستانوں، اور فلسفیانہ کہانیوں کو اپنی فلموں کا مرکز بناتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ژانگ ییمو کی فلم “ہیرو”جو 2002 میں بے حد مقبول ہوئی اس میں رنگوں کے استعمال اور بصری خوبصورتی نے عالمی سطح پر پزیرائی حاصل کی۔
چینی فلم انڈسٹری نے تکنیکی میدان میں بھی بہت ترقی کی ہے۔ جدید ترین ویژول ایفیکٹس، سی جی آئی، اور تھری ڈ ی ٹیکنالوجی کا استعمال چینی فلموں کو دنیا بھر میں نمایاں بناتا ہے۔ بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کے بعد اب چین بھی بڑے بجٹ والی فلمیں بنانے میں مصروف ہے۔ فلم “دی گریٹ وال” (2016) اس کی ایک بہترین مثال ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دیوار چین کی عظیم دیوار کی تعمیر کی داستان کو پیش کیا گیا۔
فلمی صنعت سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی فلم انڈسٹری نے اس سال جو کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جو تاثر دنیا پر چھوڑا ہے ،موجودہ ٹیکنالوجی اور رجحانات کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آئیندہ آنے والا سال دنیا کو مزید حیران کرنے والا سال ہو گا ۔























