وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت انکلوسیو سٹی سے متعلق اجلاس سیکریٹری طٰحہ فاروقی اور معمار شاہد عبداللہ کی وزیراعلیٰ کو بریفنگ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت انکلوسیو سٹی سے متعلق اجلاس

سیکریٹری طٰحہ فاروقی اور معمار شاہد عبداللہ کی وزیراعلیٰ کو بریفنگ

منصوبے کےلیے 4.9 میگاواٹ بجلی خصوصی فیڈر سے فراہم کی جائے گی، کے ای

کورنگی روڈ سے گیس کنکشن فراہم کیا جائےگا، ایس ایس جی سی کی بریفنگ

وزیراعلیٰ کی گیس قلت کے پیش نظر ایل پی جی کو متبادل اپنانے کی ہدایت

33انچ قطر کی پانی پائپ لائن ناکافی قرار، آر او پلانے لگانے کی بھی مںظوری

وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے میں اسپورٹس کمپلیکس کو بھی شامل کرنے کی ہدایت کردی

کراچی (22 اکتوبر): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں انکلیوسِو سٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں 75 ایکڑ پر محیط منصوبے کے جامع ماسٹر پلان کی منظوری دی گئی۔ یہ منصوبہ خصوصی افراد اور معذور شہریوں کے لیے پاکستان کی پہلی جامع کمیونٹی ماڈل کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، سیکریٹری برائے وزیراعلیٰ رحیم شیخ، سیکریٹری محکمہ بااختیاری معذور افراد (ڈی ای پی ڈی پی) طٰحہ فاروقی، سلطان الانہ، منیر کمال، مروین لوبو، مشتاق چھاپڑا، ارشد شاہد عبداللہ، صوبیہ سلطانہ اور فاروق مظہر نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکلیوسِو سٹی معذور افراد کے لیے صحت، تعلیم، رہائش اور روزگار کی سہولتوں کے ساتھ رسائی، شمولیت اور بااختیاری کی ایک مثالی جگہ ہوگی۔ یہ منصوبہ 75 ایکڑ اراضی پر تعمیر کیا جا رہا ہے جو سندھ حکومت کے تمام شہریوں کے لیے بغیر رکاوٹ ماحول کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ سیکریٹری ڈی ای پی ڈی پی طٰحہ فاروقی اور معمار شاہد عبداللہ نے وزیراعلیٰ کو منصوبے کے ڈیزائن اور وہاں بنائی جانے والی سہولتوں پر بریفنگ دی۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ انکلیوسِو سٹی میں رہائشی بلاکس، تعلیمی و تربیتی کمپلیکس، بحالی مراکز، نو ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن فار ایمپاورنگ پرسنز ود ڈس ایبلٹیز کے لیے دفاتر، ہسپتالوں کے ان پیشنٹ اور آؤٹ پیشنٹ بلاکس، غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک کے لیے زونز، کلینیکل یونٹس، او پی ڈی اور سی آرٹس سہولتیں، انٹینسیو آؤٹ پیشنٹ بلاکس اور فنی تربیتی مراکز شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شہر جامع بحالی کے اصول پر مبنی ہوگا جہاں تعلیم، علاج، بحالی، روزگار اور رہائش کی تمام سہولتیں ایک ہی نظام میں شامل ہوں گی تاکہ خصوصی افراد کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں لایا جا سکے۔

وزیراعلیٰ نے ڈی ای پی ڈی کے سیکریٹری کو ہدایت دی کہ منصوبے میں ایک اسپورٹس کمپلیکس بھی شامل کیا جائے تاکہ مختلف ذہنی و جسمانی چیلنجز کا سامنا کرنے والے بچوں کی ذہنی نشوونما کے لیے تفریحی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔

یوٹیلیٹی اور انفراسٹرکچر

اجلاس میں مختلف محکموں اور اداروں کے ساتھ روابط کا جائزہ لیا گیا جن میں پی ڈی ملیر ایکسپریس وے/بی آر ٹی، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ، کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی)، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی)، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ، کے الیکٹرک، پی ٹی سی ایل اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن شامل تھے۔

کے الیکٹرک نے آگاہ کیا کہ منصوبے کے لیے 4.9 میگاواٹ بجلی 11 کے وی کے خصوصی فیڈر کے ذریعے فراہم کی جائے گی، جو اسپتالوں کی طرز پر لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہوگی۔ ادارے نے 60 فٹ افقی اور 20 فٹ عمودی فاصلہ اوور ہیڈ ٹرانسمیشن لائنوں سے برقرار رکھنے کی سفارش بھی کی تاکہ حفاظتی تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

سوئی سدرن گیس کمپنی نے بتایا کہ گیس کنکشن کورنگی روڈ سے فراہم کیا جائے گا اور پائپ لائنز رنگ روڈ کے متوازی ہر عمارت تک پہنچائی جائیں گی۔ تاہم وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ گیس کی قلت کے پیش نظر ایل پی جی کو پائیدار متبادل کے طور پر زیرِ غور لایا جائے۔

کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے بریفنگ میں بتایا کہ منصوبے کے قریب کوئی سیوریج لائن موجود نہیں لہٰذا گندے پانی کو آبپاشی کے لیے قابلِ استعمال بنانے کے لیے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کیے جائیں گے جبکہ صاف شدہ بلیک واٹر کو محفوظ طریقے سے دریائے ملیر میں خارج کیا جائے گا۔

پینے کے پانی کے لیے بتایا گیا کہ قیوم آباد میں موجود 33 انچ قطر کی پائپ لائن منصوبے کی ضروریات پوری نہیں کر سکتی اس لیے وزیراعلیٰ نے آن سائٹ ریورس آسموسس (آر او) پلانٹ نصب کرنے کی منظوری دی۔

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے اطلاع دی کہ قریبی طوفانی پانی کی نکاسی کا نالہ، منظور کالونی ڈرین، بارشوں کے دوران اکثر اوقات بھر جاتا ہے۔ چونکہ منصوبے کی زمین نچلی سطح پر واقع ہے، اس لیے وزیراعلیٰ نے متبادل نکاسی کا منصوبہ منظور کیا جس میں اسٹورم واٹر ریچارج پٹس، ذخائر اور چینلز شامل ہوں گے جو طویل مدتی سیلابی تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔

منصوبے کی پیش رفت

منصوبے کی سرحدی دیوار مکمل کر لی گئی ہے جبکہ سڑکوں، نکاسی آب، بجلی، سیوریج اور گیس کے نظام سمیت دیگر انفراسٹرکچر کے کام آئندہ دو ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔

پہلا مرحلہ چھ ماہ میں مکمل کیا جائے گا جس میں ان پیشنٹ اسپتال، او پی ڈی اور بحالی یونٹس، فنی و جامع اسکول، اسسٹڈ لیونگ / عبوری رہائشی یونٹس اور عملے کے لیے رہائشی سہولتیں شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو ہدایت دی کہ بین المحکماتی رابطہ کاری کو تیز کیا جائے اور مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے تاکہ انکلیوسِو سٹی ایک مربوط منصوبہ بندی اور سماجی شمولیت کی مثال بن سکے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ محض ایک ترقیاتی منصوبہ نہیں بلکہ سندھ کے ہر شہری کے لیے مساوات، ہمدردی اور وقار کا پیغام ہے۔

عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ