جامعہ کراچی اوربائر پاکستان کے مابین زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
جامعہ کراچی اوربائر پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب منگل کے روز وائس چانسلر سیکریٹریٹ جامعہ کراچی میں منعقد ہوئی۔ مفاہمتی یادداشت پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی اور منیجنگ ڈائریکٹر و چیف ایگزیکٹو آفیسربائر پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ احمد علی نے کئے۔مفاہمتی یادداشت کا مقصد پاکستان میں زرعی ترقی کو فروغ دینا، معیاری بیج، حیاتیاتی خصوصیات (Biotech Traits) اور فصلوں کے تحفظ کی جدید مصنوعات متعارف کرانا ہے۔
اس موقع پر احمد علی نے کہا کہ جامعہ کراچی کی موثر معاونت کے ساتھ بائر کی حیاتیاتی خصوصیات (Biotech Traits) مختلف فصلوں میں خوراک، چارے، اور دیگر پروسیسنگ و کاشتکاری کے لیے استعمال ہو سکیں گی، جس سے زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور کسانوں سمیت عام عوام کو بھی فوائد حاصل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بائر ایک عالمی سطح پر معروف ادارہ ہے جو ٹیکنالوجی پر مبنی زرعی اوزار اور مصنوعات فراہم کرتا ہے جو زرعی پیداوار اور خوراک کے معیار کو بہتر بناتے ہیں۔ اس مفاہمتی یادداشت کے تحت بیئر، جامعہ کراچی کے شعبہ جاتی ماہرین سے بھرپور استفادہ کرے گا، جو زرعی و سائنسی شعبوں میں بہترین تحقیقی خدمات فراہم کرتے ہیں۔
احمد علی نے مزید بتایا کہ یہ معاہدہ پاکستان میں زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے عملی اقدامات، مشترکہ تحقیقی منصوبے اور دیگر سائنسی تعاون کی بنیاد بنے گا۔ اس اشتراک سے جدید حیاتیاتی ٹیکنالوجی، نیماتولوجی، کیمیاوی و حیاتیاتی جراثیم کش ادویات کی قبولیت کو فروغ ملے گا، جو ملکی کاشتکاروں، صارفین اور زرعی صنعت کے دیگر شعبہ جات کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
اس موقع پرآفس آف ریسرچ اینوویشن اینڈ کمرشلائزیشن جامعہ کراچی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیدہ حورالعین نے کہا کہ یہ مفاہمتی یادداشت انسٹی ٹیوٹ آف انوائرنمنٹل اسٹڈیز، شعبہ زراعت و ایگری بزنس مینجمنٹ، شعبہ نباتات اور نیشنل نیماتولوجیکل ریسرچ سینٹر (NNRC) کے درمیان اشتراکی تحقیق کے لیے ایک مضبوط فریم ورک فراہم کرے گی۔
وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی نے اس موقع پر کہا کہ ہم خود کو زرعی معیشت والا ملک کہتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہماری کارکردگی اس دعوے کی نفی کرتی ہے۔ خوراک انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور ہمیں زرعی پالیسیوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا تاکہ پیداوار میں کئی گنا اضافہ کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت زرعی شعبے میں کئی چیلنجز سے دوچار ہے، اور یہ وقت ہے کہ ہم جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں تاکہ اس اہم شعبے کو بحال کر کے ملکی پیداوار اور برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔
تقریب میں شعبہ نباتات، زراعت و ایگری بزنس مینجمنٹ، انسٹی ٹیوٹ آف انوائرنمنٹل اسٹڈیز اور نیشنل نیماٹولوجیکل ریسرچ سینٹر کے اساتذہ کرام کے ساتھ ساتھ مرتضیٰ قدوسی، محمد عاصم، حفصہ اور دیگر مہمانوں نے بھی شرکت کی۔























