پاکستان قرضوں سے نہیں تجارت سے ملک مستحکم ہوگا۔ سید امان شاہ
بیرونی قرضے اور آئی ایم ایف کی مسلسل امداد تشویشناک ہے۔قرضوں سے قومیں مستحکم نہیں ھوتیں۔ صوبائی کنوینئر اے پی پی بلوچستان
حکومت آئی ایم ایف پر انحصار کے بجائے مالی نظم وضبط اور علاقائی تجارت کو فروغ دے۔ معاہدے سے وقتی ریلیف ھوگا۔
کراچی (پ ر ) صوبائی کنوینر عوام پاکستان بلوچستان، سید امان شاہ نے پاکستان کی بیرونی قرضوں اور آئی ایم ایف کی مسلسل امداد پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مالی نظم و ضبط، پائیدار معاشی اصلاحات اور علاقائی تجارت کو فروغ دے؛ تا کہ بار بار کے قرضوں کے جال سے ملک کو نکالا جا سکے۔ سید امان شاہ نے آئی ایم ایف کے حالیہ اسٹاف لیول معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ وقتی ریلیف تو فراہم کرتا ہے لیکن پاکستان کی معاشی عدم استحکام کی بنیادی وجوہات کو حل نہیں کرتا۔صوبائی کنوینر بلوچستان عوام پاکستان پارٹی سید امان شاہ نے کہا ” ادھار لیے گئے پیسے قوموں کو مستحکم نہیں کرتے، صرف اعداد و شمار کو سنبھالتے ہیں۔اصل بحران بے تحاشہ غیر ترقیاتی اخراجات، ناقص حکومتی کار کردگی اور مالی بدعنوانی میں ہے۔ جب تک یہ مسائل حل نہیں ہوتے ، ہر نیا قرض ملک کی طویل مدتی مشکلات میں اضافہ کرتا رہے گا۔ ” انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل بہتر ٹیکس مینجمنٹ، غیر ضروری سرکاری اخراجات میں کمی اور علاقائی سطح پر تجارت کے فروغ میں مضمر ہے۔ سید امان شاہ نے بتایا کہ پاکستان کی علاقائی تجارت اس کے کل تجارتی حجم کا صرف چھ فیصد ہے؛ حالانکہ پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطی کے سنگم پر واقع ہے اور قدرتی طور پر ایک تجارتی مرکز بن سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاہمیں چین، ترکی، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہیے تا کہ قرضوں کے بجائے تجارت کے ذریعے استحکام حاصل ہو۔
جاری کردہ
صوبائی ترجمان عوام پاکستان پارٹی ۔بلوچستان























