یونیورسٹی آف لورالائی اور آفاق (AFAQ) کے باہمی اشتراک سے ایک شاندار اور پُرجوش ”ایجوکیشنل فیسٹیول 2025” کا انعقاد کیا گیا

لورالائی18 اکتوبر:یونیورسٹی آف لورالائی اور آفاق (AFAQ) کے باہمی اشتراک سے ایک شاندار اور پُرجوش ”ایجوکیشنل فیسٹیول 2025” کا انعقاد کیا گیا، جس میں 38 مختلف اسکولوں کے طلبہ نے 200 سے زائد سائنسی، فنی اور تخلیقی منصوبے پیش کیے۔ اس تعلیمی میلے کا مقصد طلبہ کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں، سائنسی سوچ اور فنکارانہ مہارتوں کے اظہار کے لیے ایک مثبت اور مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا۔تقریب کے مہمانِ خصوصی انجینئر پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ کاکڑ، وائس چانسلر یونیورسٹی آف لورالائی تھے، جبکہ مہمانِ اعزاز عامر زیب، ڈائریکٹر ٹریننگ اینڈ سروسز (آفاق پاکستان) نے بھی اپنی موجودگی سے تقریب کو چار چاند لگائے۔ اس موقع پر پرو وائس چانسلر ڈاکٹر عادل زمان کاکڑ، ڈائریکٹر ORIC اسلم زیب، فیکلٹی ممبران، طلبہ اور والدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔تقریب کا آغاز ایک پُراثر افتتاحی سیشن سے ہوا، جس میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو ٹیلنٹ ایوارڈز سے نوازا گیا۔اپنے خطاب میں وائس چانسلر ڈاکٹر احسان اللہ کاکڑ نے طلبہ کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی آف لورالائی آفاق کے تعاون سے ایسے تعلیمی اقدامات کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتی رہے گی۔جناب عامر زیب نے طلبہ کی تخلیقی کاوشوں، جذبے اور محنت کو سراہتے ہوئے اساتذہ کے کردار کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔ایونٹ کا مرکزی حصہ آرٹ اینڈ سائنس ایگزیبیشن تھی، جس کا باقاعدہ افتتاح مہمانانِ گرامی نے ربن کاٹ کر کیا۔ انہوں نے تمام اسٹالز کا دورہ کیا، طلبہ سے سوالات کیے اور ان کے تخلیقی پروجیکٹس کی تعریف کی۔اس کے علاوہ پوسٹر میکنگ اور کلرنگ مقابلے بھی فیسٹیول کا حصہ تھے، جن میں طلبہ نے بھرپور جوش و خروش سے حصہ لیا۔ ان مقابلوں کے ججز یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبرز تھے، جنہوں نے معیاری اور غیر جانبدارانہ جانچ کو یقینی بنایا۔یہ کامیاب تعلیمی فیسٹیول آفاق ٹیم کے ارکان طیب فرید خان (منیجر آفاق لیڈرز کلب)، محمد اعجاز (ڈپٹی منیجر آفاق بلوچستان) اور سیف اللہ (ایریا منیجر آفاق لورالائی) کی میزبانی اور یونیورسٹی آف لورالائی کے فعال تعاون سے منعقد ہوا۔اختتام پر آفاق اور یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام طلبہ، اساتذہ اور معاون اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فیسٹیول کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا۔یہ میلہ نہ صرف طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کا مظہر تھا بلکہ اساتذہ کی محنت اور اداروں کے باہمی اشتراک سے روشن مستقبل کی طرف ایک مؤثر قدم بھی ثابت ہوا۔