پنجاب حکومت نے صوبے میں ماحولیاتی آلودگی اور صحت کے بڑھتے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسٹورنٹس میں لکڑی اور کوئلے کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔
محکمہ تحفظِ ماحولیات کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں تمام ضلعی ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس پابندی پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور خلاف ورزی کرنے والے ریسٹورنٹس کے خلاف فوری کارروائی کریں۔
نوٹیفکیشن میں ریسٹورنٹ مالکان کو 15 دن کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے کچن اور باربی کیو ایریاز میں جدید “سکشن ہُوڈز” نصب کر سکیں، جس سے دھواں اور زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم سے کم کیا جا سکے۔ یہ اقدام شہریوں کی صحت کے تحفظ اور موسمِ سرما میں اسموگ کی شدت کو کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
عام طور پر گوشت کو کوئلے یا کھلی آگ پر گرل کرنا ذائقے میں اضافہ کرتا ہے اور دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے، لیکن تحقیقات کے مطابق یہ صحت کے لیے خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ امریکی کینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق زیادہ درجہ حرارت یا شعلے پر پکایا جانے والا گوشت ایسے کیمیائی مرکبات پیدا کرتا ہے جو آنت، لبلبہ، پروسٹیٹ اور دیگر اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولائنا کے ڈاکٹر ڈینیئل لینڈو کے مطابق یہ خطرہ ایک بار کے گوشت سے نہیں بلکہ طویل مدت تک بار بار ایسے طریقے سے پکانے سے پیدا ہوتا ہے، جس سے جسم میں زہریلے مادے جمع ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مکمل پرہیز کی ضرورت نہیں، بلکہ چند آسان تدابیر اپنانے سے گوشت کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے:
گوشت کو مصالحہ، دہی یا لیموں میں کم از کم 30 منٹ میری نیٹ کریں، جس سے کینسر پیدا کرنے والے مرکبات میں تقریباً 90٪ کمی آ سکتی ہے۔
گوشت کو وقفے وقفے سے پلٹیں تاکہ یکساں طور پر پکے اور جلنے سے بچ جائے۔
براہِ راست آگ پر پکانے کی بجائے “ان ڈائریکٹ گرلنگ” اپنائیں یا پہلے اوون میں ہلکا پکائیں اور آخر میں مختصر وقت کے لیے گرل کریں۔
جلنے والے حصے فوراً نکال دیں، کیونکہ ان میں زہریلے مادے زیادہ ہوتے ہیں۔
کم چکنائی والے گوشت جیسے چکن یا مچھلی استعمال کریں تاکہ گرل کرتے وقت دھواں کم پیدا ہو۔
زیادہ تیز آگ کی بجائے معتدل درجہ حرارت پر پکائیں، جس سے گوشت بہتر طریقے سے پکے اور نقصان دہ مرکبات کی مقدار کم ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کا معیار اور پکانے کا طریقہ دونوں صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ تیز آنچ یا بار بار فرائنگ سے غذائی اجزاء متاثر اور بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جبکہ بھاپ یا ہلکی آنچ میں پکایا ہوا کھانا محفوظ اور صحت بخش ثابت ہوتا ہے۔
سردیوں میں اسموگ کی شدت میں اضافہ کرنے والی ایک بڑی وجہ بھی بلند شعلے پر پکایا جانے والا کھانا ہے، جس سے کاربن مونو آکسائیڈ، پی ایم 2.5 ذرات اور دیگر مضر گیسیں خارج ہوتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت کا یہ اقدام نہ صرف شہریوں کی صحت کے لیے بلکہ فضا کی صفائی کے لیے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔























