ویسے تو سندھ کے وزیراعلی سید مراد علی شاہ اپنی کارکردگی اور اقدامات کے حوالے سے ہمیشہ ہی انفرادیت اور کامیابی کی مثال قرار پائے ہیں لیکن کام کی لگن دلچسپی اور مسائل پر توجہ ان کا خاصہ ہے پولیو کے خلاف سال 2024 کی اخری ویکسین مہم 16 سے 22 دسمبر کے لیے پلان کی گئی پاکستان میں 63 اور سندھ میں 17 نئے کیسز رواں سال سامنے ائے حکومت پاکستان نے ملک بھر میں 143 اضلاع میں چار کروڑ 40 لاکھ بچوں کو ویکسین پہ لانے کا ہدف مقرر کیا وزیراعظم شہباز شریف خود متحرک نظر ائے اور انہوں نے اس حوالے سے پولیو کے خاتمے کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا اور اس سلسلے میں مدد کرنے پر سعودی عرب کے ولی عہد اور بل گیٹس فاؤنڈیشن اور ڈبلیو ایچ او کے کردار کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا دوسری طرف صبح سندھ میں وزیراعلی سید مراد علی شاہ خود متحرک اور سرگرم ہیں سندھ میں پانچ سال سے کم عمر ایک کروڑ چھ لاکھ بچوں کو ویکسین پلانے کا ہدف ہے 80 ہزار فرنٹ لائن ورکرز ہیں جن کی سکیورٹی کے لیے 15 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں صحت تحفظ ہیلپ لائن 1166 قائم کی گئی ہے جب کہ واٹس ایپ نمبر 03467776546 خاص مقصد کے لیے دیا گیا ہے ۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے این جے وی اسکول میں خود اس مہم کا اغاز کیا اور انہوں نے 34 برس پہلے پولیو کا شکار ہونے والے نوجوانوں سے ملاقات کی جو پولیو سے لڑ کر زندگی کو اگے بڑھا رہے ہیں وزیراعلی نے یاد دلایا کہ پاکستان میں 1994 میں پہلی مرتبہ بے نظیر بھٹو نے اصفہ بی بی
کو ویکسین کے قطرے پلا کر پولیو مہم شروع کی تھی اس سے پہلے سینکڑوں کی تعداد میں مریض سامنے اتے تھے پھر ان میں کمی ا گئی وزیر اعلی نے ایک مرتبہ پھر والدین سے اپیل کی کہ وہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے ضرور پلائیں جتنی بار بھی قطرے پلائے جائیں اس کا کوئی نقصان نہیں بلکہ مدافعت بڑھتی ہے
وزیراعلی نے کچھ سوالات بھی اٹھائے ہیں جو کافی جائز بھی ہیں پہلے تو انہوں نے پوچھا ہے کہ یہ کیسز کس دور میں بڑھتے ہیں کیوں بڑھتے ہیں پھر انہوں نے نگران حکومت کے دور کی بات کی ہے کہ سوچنا پڑے گا کہ نگران حکومت کی توجہ الیکشن پر ہوتی ہے اس دوران پولیو جیسے معاملات کو اتنی توجہ نہیں مل پاتی اور یہ کیسز پھر بڑھ جاتے ہیں انہی سالوں میں جب نگران سیٹ اپ ہوتا ہے پانچ سال ہماری حکومت یا دیگر حکومتیں کوشش کرتی رہتی ہیں چیزیں نیچے اتی ہیں لیکن نگران سیٹ اپ میں پھر یہ پولیو کے کیسز بڑھ جاتے ہیں اور اسی سال اخر یہ کیسز کیوں بڑھتے ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
پولیو کے ساتھ ساتھ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچھ باتیں سیاست کے حوالے سے بھی اس موقع پر کی ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ ہر پانچ سال میں ہونا چاہیے لیکن پچھلے 15 سال سے نہیں ہوا اخری این ایف سی وارڈ 2010 میں ہوا تھا اس کے بعد نہیں ہوا ائین میں لکھا ہوا ہے اس سے باہر تو کوئی جا نہیں سکتا کرنا تو پڑے گا اور جب بھی ہوگا صوبوں کا حصہ بڑھے گا کم نہیں ہو سکتا ایسا ائین میں ہی لکھا ہوا ہے ۔
وزیراعلی نے یہ قابل ستائش اقدام اور اٹھایا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کی پرموشن اور سالانہ کارکردگی رپورٹ میں پولیو کے حوالے سے ان کی کارکردگی کا جز بڑھا دیا ہے اور چیف سیکرٹری سندھ اور کمشنرز کو پابند کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنرز کی کارکردگی کا جائزہ لیں اور لکھیں کہ پولیو کے معاملات میں ڈپٹی کمشنرز کی اپنے اپنے ڈسٹرکٹ میں کیا خدمات رہی کارکردگی کیسی رہی اور اسی کی بنیاد پہ ان کی اگلی ترقی اور پروموشن کا جائزہ لیا جائے یہ ایک اچھا اقدام ہے اس سے انتظامیہ کی کارکردگی میں مزید نکھار پیدا ہوگا ۔