لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں ٹرشی کیئر سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز کا وقت صرف ساڈھے پانچ گھنٹے ہونے سے خاص کر غریب مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ سرکاری ایمرجنسیز پر بھی مریضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے

===================

ڈاکٹر فرید گفتگو کرتے ہوئے
======================

لاڑکانہ۔
رپورٹ محمد عاشق پٹھان سے

لاڑکانہ سمیت سندھ بھر میں ٹرشی کیئر سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز کا وقت صرف ساڈھے پانچ گھنٹے ہونے سے خاص کر غریب مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ سرکاری ایمرجنسیز پر بھی مریضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے

لاڑکانہ میں شھید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے زیر انتظام 15 سو 80 پیڈز پر مشتمل چار بڑے سرکاری اسپتال ہیں، جن میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 12 سو سے زائد ڈاکٹرز اور 8 سو سے زائد نرسز اور پیرا میڈکس اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ او پی ڈی کے

اوقات کار صرف ساڈھے گھنٹوں پر مشتمل ہیں جس کے چلڈرن، وومن اور جنرل ایمرجنسی پر مریضوں کی رش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ شیخ زید چلڈرن اسپتال کے ڈاکٹرز کے مطابق رواں ماہ 17 ہزار بچوں کو ایمرجنسی میں لایا گیا جن میں سے بیشتر ایسے کیسز تھے

جو کے او پی ڈیز پر ٹریٹ کیے جاسکتے تھے چانڈکا اسپتال انتظامیہ کے مطابق لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج

کے زیر انتظام چاروں سرکاری اسپتالوں میں 226 ہائوس آفسرز، 380 میڈیکل افسرز، 450 پوسٹ گریجوئیٹ ٹرینیز، اور 150 کے قریب سینئیر پروفیسرز موجود ہیں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لاڑکانہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اگر او پی ڈیز کے اوقات کار میں اضافہ کرتی ہے

(ایم ایس لاڑکانہ گفتگو کرتے ہوئے)
============================

تو لاڑکانہ میں اسے بخوبی آپریشنل کیا جاسکتا ہے، جس سے غریب دور دراز سے آنے والے مریضوں کو نجی میڈیکل سینٹرز پر بھاری فیسز ادا کرنے کی بجائے سرکاری سطح پر مفت علاج مل۔سکے گا۔

======================