دنیا بھر میں ہرسال 32 لاکھ افراد امراضِ قلب کے ہاتھوں جان دھوبیٹھتے ہیں، ماہرین


کراچی: پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے صدر اور چیئرمین کارڈیالوجی ڈپارٹمنٹ پروفیسر محمد نواز لاشاری نے کہا ہے کہ امراض قلب میں نہ صرف ہمارا دل، بلکہ ہمارے دماغ اور گردے سمیت خون کی گردش بھی متاثر ہوتی ہے،کم آمدن والے ممالک اور متوسط طبقے کے لوگوں میں یہ بیماریاں روز بروز بڑھتی جارہی ہیں کیونکہ ہم اپنے طرز زندگی پر توجہ نہیں دے رہے، انہوں نے کہا ہم اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں کہ ہم کیا کھا رہے ہیں اور بیٹھے رہنے والے طرز زندگی سے موٹاپا بڑھ رہا ہے جو دل کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے،یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی اور ہیلپ انٹرنیشنل ویلفیئرٹرسٹ کے اشتراک سے موو اینڈ پک ہوٹل میں امراضِ قلب سے متعلق آگاہی کے حوالے سے منعقدہ سمپوزیم میں کہیں، اس موقع پر پاکستان ہائپرٹینشن لیگ کے پیٹرن پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحٰق اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس شیخ بھی موجود تھے ، خطاب میں ڈاکٹر نواز لاشاری نے کہا کی ہر کوئی علاج کی استطاعت نہیں رکھتا، ڈاکٹر نواز لاشاری کا کہنا تھا کہ ہم نے اس حوالے سے کچھ ورکشاپس کا اہتمام کیا ہے کہ ہارٹ اٹیک کے وقت کیسے مہیا کیا جائے، اور ورزش کے بارے میں جہاں آپ کو آرام محسوس ہو آپ ورزش کر سکتے ہیں، بعدازاں مہمان خصوصی اور پاکستان ہائپر ٹینشن لیگ کے پیٹرن ان چیف مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ مغربی ممالک کے مقابلے میں 10 برس قبل یہاں لوگ امراض قلب کا شکار ہوتے ہیں، انہوں نے کہا بہتر طرز زندگی اپنانے امراض قلب میں کمی لائی جاسکتی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ سبزیاں کھائیں، اسٹریس نہ لیں، آپ کو اپنی فیملی اور والدین کے لیے جینا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ 50 سے زائد ٹی وی چینلز موجود ہیں لیکن ایک بھی چینل امراض قبل سے متعلق آگاہی نہیں دیتا،بعدازاں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو سیکولر ڈیزیز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر خالد بھٹی نے سمپوزیم خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امراض قلب دنیا میں اموات کی تیسری بڑی وجہ ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 8 فیصد اموات کی وجہ امراض قلب ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ موٹاپا اور سگریٹ نوشی ان کی بڑی وجہ ہیں، ڈاکٹر خالد بھٹی نے کہا کہ سانس لینے میں مشکل ہونا، سینے میں درد کے ذریعے مایوکارڈیل انفیکشن کی تشخیص کی جاتی ہے، مزید برآں این آئی سی وی ڈی کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ آف پریوینٹو کارڈیالوجی ڈاکٹر خاور کاظمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو نوشی سے خون کی نالیوں کی تنگی، کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سگریٹ کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، ڈاکٹر خاور کاظمی کا مزید کہنا تھا کہ کم عمری میں دل کے دورے کی ایک سب سے بڑی وجہ سگریٹ اور تمباکو نوشی ہے، اور یہ شرح نوجوانوں میں 3.33 ہے، انہوں نے مزید کہا کہا کہ کم عمری میں دل کے دورے سے اموات کی بڑی وجہ جدید اقسام کی تمباکو نوشی ہے جیسا کہ ویلو جسے نسوار کی جدید قسم کہا جاسکتا ہے یا ایک سگریٹس جو دیکھنے میں فیشن ایبل ہی۔ لیکن یہ نوجوانوں میں امراض قلب کا خطرہ بڑھارہے ہیں، بعدازاں نیشنل نے میڈیکل سینٹر کے کنسلٹنٹ کارڈیالوجی ڈاکٹر طارق اشرف نے بلڈ پریشر کو درست انداز میں معلوم کرنے کے طریقوں پر گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ گولڈ اسٹینڈرڈ ، اینی رائیڈ اور کچھ کیسز کی الیکٹرانک بی پی میٹر کے ذریعے بلند فشار خون معلوم کیا جاتا ہے،انہوں نے ایک ویڈیو کے ذریعے شرکا کو بلند فشار خون معلوم کرنے کا طریقہ بھی سمجھایا جس کے مطابق بلڈ پریشر چیک کرنے سے پہلے مریض کو 30 منٹ تک کیفین تمباکو نوشی یا نشہ آور چیزوں سے دور رکھا جائے، آرام دہ کرسی پر بٹھایا جائے جس سے پیر اور پیٹھ کو سپورٹ ملے اور ہاتھ کو میز پر رکھا جائے تاکہ بلڈ پریشر درست طریقے سے چیک کیا جا سکے، مریض کا بلڈ پریشر چیک کرتے وقت اسے خاموش رہنے کا کہا جائے، درست کف سائز بھی بلڈ پریشر چیک کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے، بعدازاں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر نعمان کاکی پوٹو نے موٹاپے کے باعث قبل از وقت امراض قلب سے اموات پر گفتگو کی انہوں نے کہا کہ موٹاپے سے امراض قلب کا سفر انتہائی پیچیدہ ہے، ڈاکٹر نعمان نے کہا کہ موٹاپے سے ٹائپ 2 ذیابیطس، بلند فشار خون، کولیسٹرول کی غیر متوازن سطح، اینڈوتھیلیل ڈسفنکنشن جیسی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو امراض قلب کی وجہ بنتی ہیں، سمپوزیم سے خطاب میں ماہرِ امراض قلب ڈاکٹر کلیم اللہ شیخ نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 15 برس سے زائد العمر افراد پر مشتمل دنیا کی آبادی کا تقریباً 31 فیصد حصہ جسمانی سرگرمی نہیں کرتا، جس کے نتیجے میں ہر سال 3.2 ملین افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ورزش، جسم میں آکسیجن کی ترسیل، ویسکولیچر، پیریفرل ٹشوز اور سوزش میں تبدیلیاں لا کر قلبی صحت کو بہتر بناتی ہے، انہوں نے کہا کہ امراض قلب سے بچاؤ کے لیے چہل قدمی کی عادت اپنانی چاہیے، بیٹھ کر زیادہ وقت گزارنے کے بجائےجسمانی سرگرمی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے،بالغ افراد کو ہفتے میں 500 سے 300 منٹ چہل قدمی کرنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو یومیہ 60 منٹ یعنی ایک گھنٹہ جسمانی سرگرمی میں گزارنا چاہیے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جس قدر ممکن ہو ہر فرد کو ہفتےمیں 300 منٹ یعنی 5 گھنٹے جسمانی سرگرمی جیسا کہ چہل قدمی،سائیکلنگ، اسپورٹس میں گزارنے چاہئیں،مختصراً 38 سیکنڈز چہل قدمی کا مطلب بہتر صحت کی جانب 38 قدم ہیں، انہوں نے چہل قدمی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی سرگرمی اہم جسمانی اور ذہنی صحت کے فوائد فراہم کرتی ہے، انہوں نے کہا کہ بالغ افراد میں، جسمانی سرگرمی دل کی بیماریوں، کینسر اور ذیابیطس جیسی غیر متعدی بیماریوں کی روک تھام اور انتظام میں مدد کرتی ہے اور افسردگی اور اضطراب کی علامات کو کم کرتی ہے، انہوں نے مزید کہا کہا جسمانی سرگرمی دماغی صحت کو بڑھاتی ہے، اور مجموعی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے، ڈاکٹر کلیم اللہ شیخ کا کہناتھا کہ بچوں اور نوعمروں میں، جسمانی سرگرمی ہڈیوں کی نشوونما کو فروغ دیتی ہے، اور پٹھوں کی نشوونما کی حوصلہ افزائی کرتی ہےاور علمی نشوونما کو بہتر بناتی ہے، بہتر ہے کہ چہل قدمی کی پیمائش کی جائے سب کے پاس الیکٹرانک ڈیوائسز موجود ہوتے ہیں مگر بہت قلیل تعداد چہل قدمی کو مانیٹر کرتی ہے ،جس کے بعد ڈاکٹر منصور احمد نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ دل کے مریض کے لیے آرام قاتل ہے، انہیں نقل و حرکت کی عادت ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہر آدھے گھنٹے بعد 2 منٹ کی واک لازمی کرنی چاہیے،انہوں نے کہا اپنی حدود کے لحاظ سے واک کریں، خواتین کو چاہیے کہ جب تک وہ جاگ رہی ہیں تو ہر گھنٹے میں 5 منٹ واک کریں، ڈائٹ میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ پھیکا ابلا ہوا کھانا صحتمند ہے ، ویجیٹبل آئل استعمال کرنا چاہیے، معیار زندگی کو بہتر بنانا چاہیے،بعدازاں لیاقت نیشنل اسپتال کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ناجیہ سومرو نے کہا کہ نوجوان خواتین میں امراض قلب ایک بڑا مسئلہ ہیں جسے نظر انداز کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ 35 سے 54 برس کی خواتین میں امراض قلب کی شرح بڑھ رہی ہے، ڈاکٹر ناجیہ کا کہنا تھا کہ ہر 5 میں سے ایک خاتون کو انزائٹی یا اسٹریس سمجھتی ہیں وہ امراض قلب کی علامت ہوتی ہے، بعدازاں چیئرمین ایچ آئی ڈبلیو ٹی عبدالرووف تابانی نے سمپوزیم سے خطاب میں کہا کہ کہا کہ دل وہ مزدور ہے جو 24 گھنٹے ہے اورآپ سے کچھ نہیں مانگتا،جسے ہم کچھ نہیں دیتے اور سادہ خوراک بھی نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ سالانہ پونے 2 کروڑ امراض قلب سے مرجاتے ہیں جبکہ ان میں سے80فیصد احتیاط سے بچ جاتے ہیں، عبدالرؤوف تابانی نے کہا کہ ایک بار اسٹنٹ ڈالے جانے یا بائی پاس کے بعد جو احتیاط کرنی پڑے گی اس سے کم احتیاط کرکے ان مشکلات سے بچا جاسکتا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اپنے ساتھ کتنی زیادتی کر بیٹھے ہیں، ہم ہر چیز کا خیال رکھتے ہیں لیکن اپنے جسم کا نہیں، نوجوانوں کو اپنا خیال رکھنے کی اشد ضرورت یے، آپ سے قوم کا مستقبل ہے، آپ کا دل دماغ صحتمند ہونا ضروری ہے، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر ارشد علی شاہ نے بیسک لائف سپورٹ ہر گفتگو کی،انہوں نے کہا کہ ریسکیور کو یہ دیکھنا ضروری ہے کہ مریض سے پوچھے کہ وہ ٹھیک ہے یانہیں اور پھر ایمبولینس بلائی جائے، اور اگر سی پی آر کی ضرورت ہے تو وہ بھی دیا جائے، انہوں نے کہا کہ کوئی مریض موجود ہے تو اس سے پوچھنا ہے کہ آپ ٹھیک ہیں اگر وہ نہیں ہے تو قریب سے مدد طلب کریں گے ، ڈاکٹر ارشد نے مُختلف کیسز بیان کرتے ہوئے طلبا سے سوالات بھی کیے، کراچی: ڈاکٹر افضال قاسم نے ہارٹ اٹیک کے بعد طرز زندگی پر گفتگو کی، انہوں نے کہا کہ جسمانی حرکت پر توجہ مرکوز کی جائے، ڈائٹ کا خیال رکھا جائے اور مریض ہارٹ اٹیک کے بعد ڈپریشن میں چلا جاتا ہے ، اسے چاہیے کہ صبح جلدی اٹھے، تیار ہو، اہلخانہ سے اپنے جذبات بیان کریں، بھرپور نیند لیں ، سابق ہیڈ آف کارڈیالوجی ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر خالدہ سومرو نے کہا کہ 2003 سے ہم ہر سال ورلڈ ہارٹ ڈے منارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک عورت بلند فشار خون کا شکار ہے جبکہ ہمارے ملک میں یہ شرح کہیں زیادہ ہے، کیونکہ شہری علاقوں میں کام کرنے والی خواتین پر دہری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جس کی وجہ سے ان میں بلند فشار خون اور امراض قلب کی شرح بڑھ جاتی ہے، ڈاکٹر خالدہ نے کہا کہ اپنا خیال رکھیں اور اپنے گھروالوں کا بھی خیال رکھیں، انہوں نے کہا کہ خواتین باہر جا کر ورزش نہیں کرسکتیں تو گھر میں ورزش کریں اور اپنے وزن کو کنٹرول کریں، امید ہے کہ اس طویل سمپوزیم سے آپ کو بہت اچھی نالج ملی ہوگی اور آپ اس پر عمل کریں، ڈائریکٹر ڈاؤ انٹرنینشنل میڈیکل کالج ڈاکٹر طارق فرمان نے پروگرام کے اختتامی خطاب میں ورلڈ ہارٹ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر غلام عباس کو مبارکباد دی ، انہو ں نے کہا کہ ورلڈ ہارٹ کا پیغام بچاؤ رہا ہے، اس بیماری سے بچاؤ، اس سے ہونے والی اموات سے بچاؤ اور ہم سب کو بچانا چاہتے ہیں، ڈائریکٹر ڈاؤ انٹرنینشنل میڈیکل کالج ڈاکٹر طارق فرمان نے پروگرام کے اختتامی خطاب میں ورلڈ ہارٹ ڈے کی مناسبت سے منعقدہ پروگرام کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر غلام عباس کو مبارکباد دی ، انہو ں نے کہا کہ ورلڈ ہارٹ کا پیغام بچاؤ رہا ہے، اس بیماری سے بچاؤ، اس سے ہونے والی اموات سے بچاؤ اور ہم سب کو بچانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ مریض بات نہیں سنتے لیکن ان کی اگر اچھے طریقے سے کاؤنسلنگ کی جائے تو وہ ڈاکٹر کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں، پروگرا م کے اختتام پر صدر پی ایچ ایل ڈاکٹر نواز لاشاری اور چیئرمین ایچ آئی ڈبلیو ٹی عبدالرؤوف تابانی نے اسپیکرز کو شیلڈز پیش کیں۔