ٹرین رک گئی تو غریب کی زندگی رک جائے گی ، جب پاکستان میں ٹرینیں 41 دن رکی رہی تو ملازمین کی نیند اڑ گئی تھی آج آمدن 88 ارب ہے لیکن ملازمین کی تنخواہ کی ادائیگی مشکل ؟

ٹرین رک گئی تو غریب کی زندگی رک جائے گی ، جب پاکستان میں ٹرینیں 41 دن رکی رہی تو ملازمین کی نیند اڑ گئی تھی آج آمدن 88 ارب ہے لیکن ملازمین کی تنخواہ کی ادائیگی مشکل ؟تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے کو درپیش مالی مشکلات میں خاطرخواہ کمی نہیں آ سکی مسائل جوں کے تو موجود ہیں اگرچہ پاکستان ریلوے کے اچھے اقدامات کے نتیجے میں اس کی امدن گزشتہ برس کے 66 ارب روپے سے بڑھ کر رواں سال 88 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے لیکن حکومت کی جانب سے مطلوبہ تعاون دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ریلوے ملازمین غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں اور انہیں محسوس ہو رہا ہے کہ انے والے دنوں میں ان کی تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات پیش ائیں گی ریلوے افسران اور ملازمین بتاتے ہیں کہ جب سیلاب ایا تھا اور 41 دن ٹرین اپریشن بند ہو گیا تھا تو سب ملازمین کی نیندیں اڑ گئی تھیں اس وقت پتہ نہیں چل رہا تھا کہ ٹرین کب دوبارہ ٹریک پر چلے گی کب ریلوے کی زندگی دوبارہ اگے بڑھے گی ایسا لگتا تھا زندگی رک گئی ہے اس بات میں کسی کو شک نہیں کہ پاکستان میں غریب کا سہارا ریلوے ہے اگر ٹرین رک گئی تو غریب کی زندگی رک جائے گی وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کیسے کرے گا ٹرانسپورٹ کے بڑھتے ہوئے کرائے اور مہنگائی کی موجودہ صورتحال میں ریلوے کا سفر اج بھی غنیمت ہے سستا ہے اور کچھ ٹکٹ مہنگے ہونے کے باوجود یہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ساتھ غریب کی زندگی چل رہی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ وہ

کسی بھی وقت کہیں بھی جا سکتا ہے اگر ریلوے روٹ بند ہوتے رہے اور ٹرینیں بند ہوتی رہیں تو غریب کی زندگی بند ہو جائے گی کمال کی بات ہے کہ ریلوے کی مختلف ٹرینوں کو پرائیویٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر ریلوے کے افسران تو اس فیصلے کا دفاع کرتے ہیں لیکن ملازمین اس پر زیادہ خوش نہیں ہیں عالیہ خبروں کے مطابق گرین لائن کراکرم ایکسپریس اور سکھر ایکسپریس سمیت 22 گاڑیوں کو پرائیویٹ کیا جا رہا ہے نو گاڑیاں پہلے ہی ہو چکی ہیں اب توجہ نہیں مال گاڑیاں چلانے پر ہے مال گاڑیاں بھی پرائیویٹ سیکٹر کی نظروں میں ہیں اب ریلوے کی لائف لائن چین کے ساتھ ہونے والے معاہدے ہیں اگر چین نے ایم ایل ون پروجیکٹ کو بروقت شروع کر کے اس کو تیزی سے اگے بڑھایا اور یہ تکمیل تک پہنچ گیا تو ریلوے کو س سال کی زندگی مل جائے گی ورنہ انے والے سالوں میں ریلوے اپنی اخری سانسیں لے گا