کیا ایشین ڈویلپمنٹ بینک بھی قرضہ دے کر بلوچستان کے لوگوں کو سود کے کاروبار میں جکڑنا چاہتا ہے ؟ کیا غریب لوگوں کے لیے اسلامی بینکوں سے بلا سود قرضے دستیاب نہیں

کیا ایشین ڈویلپمنٹ بینک بھی قرضہ دے کر بلوچستان کے لوگوں کو سود کے کاروبار میں جکڑنا چاہتا ہے ؟ کیا غریب لوگوں کے لیے اسلامی بینکوں سے بلا سود قرضے دستیاب نہیں

خبرنامہ نمبر2873/2024
کوئٹہ 10جولائی۔ صوبائی وزیر لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بخت محمد کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے زیادہ تر افراد کا انحصار لائیو سٹاک اور مویشی بانی پر ہے۔ بارش کی رینج اور پہاڑی سلسلوں کی وجہ سے صوبے میں لائیو سٹاک کے شعبے کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ علاو¿ہ ازیں صوبے کے ذرعی علاقوں اور گرین بیلٹ میں مویشی بانی کی بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر بخت کاکڑ نے مزید کہا کہ یہ خوش آئند امر ہے کہ صوبے میں لائیو سٹاک کی بہتری کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک آسان قرضے کی فراہمی، مویشی بانی کی بہتری، مالداروں کیلیے نئے نسل کے جانوروں کی فراہمی

سمیت بیماروں کی تدارک کیلیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری لائیو سٹاک محمد طیب لہڑی، ڈی جی لائیو سٹاک فاروق ترین، سینیئر نیچرل ریسورسز سپیشلسٹ ایشین ڈویلپمنٹ بینک نوریکو ساٹو اور بنارس خان سمیت بڑی تعداد میں لائیو سٹاک کے شعبے سے منسلک افراد نے شرکت کی۔ اپنی بریفننگ میں ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے سینیئر نیچرل ریسورسز سپیشلسٹ نوریکو ساٹو نے کہا کہ بلوچستان کے ابادی کی 60 فیصد دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور ان کا انحصار زراعت اور مال مویشیوں پر ہے دیہی بلوچستان کی کل ملازمت کرنے والی آبادی میں سے 50% زراعت، لائیو سٹاک، جنگلات اور ماہی گیری سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیہی بلوچستان کی کل ملازمت کرنے والی خواتین کی آبادی میں سے 80% زراعت، لائیو سٹاک، جنگلات اور ماہی پروری سے وابستہ ہیں۔ بلوچستان میں مویشی بانی کے شعبے کو درپیش چیلنجز میں فصل کی کم پیداواری صلاحیت، معیاری بیج کی کمی، مارکیٹ تک رسائی اور مارکیٹ کی معلومات، رینج لینڈ کا انحطاط سمیت چارے کی کمی اور مطلوبہ اہداف کے لیے کسانوں کا ڈیٹا بیس نہیں ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سیلاب، خشک سالی، گرمی کا دباو¿ وغیرہ اور حکومت کی کم رقم مختص زرعی شعبے کے لیے فنڈز وغیرہ شامل ہیں۔
خبرنامہ نمبر2874/2024
آبادی کا عالمی دن – 11 جولائی ۔چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے 11 جولائی کو منائے جانے والے عالمی یوم آبادی کے حوالے سے پیغام دیاہے کہ بہتر تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی بلوچستان میں صحت کے اعداد و شمار کو بہتر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بلوچستان صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے متعدد مسائل کا شکار ہے، جن میں زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات، معیاری صحت کی دیکھ بھال کی خدمات تک محدود رسائی، اور مانع حمل ادویات کا کم استعمال شامل ہے۔ تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کو ترجیح دیناصحت کے نتائج کو بہتر بنانے کی طرف اہم پیش رفت ہے۔مطالعات اور تحقیقی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ تولیدی صحت کی خدمات میں سرمایہ کاری زچگی اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کی بلند شرح سے نمٹنے میں مدد کرتی ہے۔ زچگی کی ماہرانہ دیکھ بھال، محفوظ ولادت کی خدمات، اور بعد از پیدائش کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنا کر، ماو¿ں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت اور بقاءکی شرح کو ممکنہ طور پر بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کا قیام اور مضبوطی، صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کی تربیت، اور کمیونٹی کی بنیاد پر اقدامات کو فروغ دینا صحت کے بہتر نتائج کے لیے ضروری ہے۔تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی غیر ارادی حمل اور اس سے منسلک خطرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ مانع حمل طریقوں تک رسائی کو یقینی بنا کر اور ان کے استعمال کو فروغ دے کر، میاں بیوی پیدائش کے وقفہ کے بارے میں باخبر انتخاب کر سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بناتا ہے بلکہ صحت مند حمل کے نتیجے میں، صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات پر دباو¿ کو کم کرتا ہے۔صحت کے بہتر نتائج کے لیے تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی راہ میں حائل ثقافتی اور سماجی رکاوٹوں کو ایک قابل عمل حکمت عملی کے ذریعے دور کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیونٹی رہنماو¿ں، مذہبی اسکالرز، اور مقامی اثرورسوخ رکھنے والے افراد کو شامل کرنے سے، غلط فہمیوں کو دور کرنالغویات کو منتشر کرنا، اور تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے لیے ایک معاون ماحول فراہم کرنا ممکن ہے۔ اس سلسلے میں، کمیونٹی کی بنیاد پر اقدامات اور آگاہی مہم میں رکاوٹوں کو توڑنے اور قبولیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، جس کے دیرپا اورمثبت اثرات مرتب ہوں گے۔چیف سیکرٹری بلوچستان نے مزید کہا کہ تولیدی صحت کی خدمات اور خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں کی دستیابی اور رسائی کو بہتر بنانا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کی فراہمی، صحت کی دیکھ بھال اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات فراہم کرنے والوں کی تربیت، اور مانع حمل ادویات کی دستیابی شامل ہے۔انھوں نے مزیدکہا کہ سوشل موبلائزیشن، کمیونٹی آو¿ٹ ریچ پروگرامز، اور ٹیلی میڈیسن کے اقدامات خاص طور پر صوبے کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں جغرافیائی اور لاجسٹک رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔حکومت بلوچستان صوبے میں صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے ہمیشہ پ±ر عزم ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر2875/2024
کوئٹہ 10جولائی ۔آبادی کے عالمی دن کے حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری برائے بہبود آبادی کا پیغام۔11 جولائی کو آبادی کے عالمی دن کی تقریبات کے حوالے سے پارلیمانی سیکرٹری برائے آبادی محترمہ ہادیہ نواز نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ محکمہ بہبود آبادی بلوچستان وسائل اور صحت کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہا ہے۔ بلوچستان میں آبادی میں اضافہ انہوں نے کہا کہ تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی مجموعی صحت اور تندرستی کے لازمی اجزاءہیں۔ وہ افراد کو اپنی جنسی اور تولیدی زندگیوں کے بارے میں باخبر فیصلے کرنے، غیر ارادی حمل کو روکنے اور ان کی مجموعی صحت کو فروغ دینے کے قابل بناتے ہیں۔محترمہ ہادیہ نواز نے کہا کہ جامع خدمات، معلومات اور تعلیم کی فراہمی کے ذریعے تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے پروگرام غربت میں کمی، پائیدار ترقی اور خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاہم، ان کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے لیے، موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے اور تمام افراد کے لیے تولیدی صحت کی خدمات تک عالمی رسائی کو فروغ دینا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلوچستان نے خاندانی منصوبہ بندی کی بہتر خدمات کے لیے بلوچستان کی تمام صحت کی سہولیات کو آسان بنانے کے لیے مانع حمل ادویات کی خریداری کے لیے مختص بجٹ میں اضافہ کیا ہے۔ حکومت صوبے کے تمام طبقات کو خدمات فراہم کرنے کے لیے پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿
خبرنامہ نمبر
کو ئٹہ10 جولائی ۔ مون سون بارشوں اورسیلاب سے متعلق سرکاری محکموں کے افسران پیشگی اسٹریجی پلان تیارکریں سیلابی پانی کی گزرگایوں پر زمیندار بندات کی تعمیر سے گریز کریں جن ایریاز میں پانی کابہا?ﺅ تیز ہوتایےان سیلابی ہانی کی گزرگاہوں کوکلیئرکیاجائے تاکہ سیلاب کی صورت میں نقصانات کم ہوں ان خیالات کااظہار ایم پی اےلسبیلہ نوابزادہ زرین مگسی نے اوتھل ریسٹ ہاﺅس میں سرکاری محکموں کے افسران سے خطاب کرتے یوئے اس موقع پر ڈپٹی کمشنر لسبیلہ حمیرا بلوچ چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل سردارعبدالرشید پھوراءکے علاہ سرکاری محکموں کے افسران موجودتھے رکن صوباءاسمبلی نے کہا کہ وفاقی وزیرجام کمال کی واضح احکامات ہیں کہ محکمہ ایریگیشن پی ایچ ای اورمحکمہ زرعی انجینئرنگ کے افسران کی خصوصی ذمہ۔داری ہوتی ہےکہ وہ مشینری الرٹ اورڈیزاسٹرایکشن پلان کےحوالے سے اپنے محکمے کے عملے کی مون سون سیزن میں تیاری مکمل رکھیں۔رکن صوباءاسمبلی نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے سرکاری محکموں اورعوام الناس کے مابین بہترین کوآرڈینیشن اورعوامی مسائل کےحل کیلئے کھلی کچہری کا جو سلسلہ شروع کیا ہےاسے آگے لیکر جاِیں گے تحصیل لیول پر بھی کھلی کچہریوں کا انعقادکیا جائیگا۔۔میر زرین مگسی نےکہا کہ عوام نے ہمیں نمائندگی کا جو اعزاز بخشا یےیہ عوامی اعتماد جام خاندان کی لسبیلہ اور بلوچستان کے عوام کی خدمت کی علامت ہے جام۔خاندان نے ہمیشہ لسبیلہ اوربلوچستان میں امن ترقی اورعوام کا معیارزندگی بلند رکھنے کی جدوجہدکی ہےاوریہ کامیابی عوامی خدمت کی سیاست کا صلہ ہے۔
﴾﴿﴾﴿﴾﴿