انٹلیکچول پراپرٹی برائے انوویٹرز ڈیپارٹمنٹ میں ٹیکنالوجی انفارمیشن سیکشن کے سربراہ مصدق حسین کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے سینیئر صحافی محمد وحید جنگ سے خصوصی گفتگو
مصدق حسین صاحب کیا کہیں گے آج کا یہ جو اتنا بڑا نیشنل سیمینار ہو رہا ہے ؟
جواب ۔جی یہ ہماری WIPO پاکستان اور ہائر ایجوکیشن کا اشتراک ہے دراصل اج سے چھ سال پہلےڈبلیو آئی پی او نے ایک ایم او یو سائن کیا تھا ایچ ای سی کے ساتھ ۔ٹیکنالوجی انویٹو پروجیکٹ کو لانچ کرنے کے لیے ۔ پچھلے 6 سال میں کافی کام ہوا ہے پاکستان میں 48 ٹیسٹ ہوئے ہیں ۔ ایسے ٹیسٹ کے لیے ہم سروسز مہیا کرتے ہیں سائنٹیفک ٹیکنیکل لٹریچر اور ڈیٹا کی فراہمی کی جاتی ہے ۔زیادہ تر جو ٹیسٹ ہیں وہ یونیورسٹی میں بیسڈ ہیں انڈر دی امبریلا اف اوریکس ۔ وہ بھی اس طرح کی سروسز فراہم کرتے ہیں ۔ پھر مرکزی توجہ اس بات پہ ہوتی ہے کہ اب تک جو پروڈیوس ہوا ہے اس کا تحفظ کیسے کیا جائے اگر اس کا تحفظ نہیں ہوا ہوا تو اس کو کیسے پروٹیکٹ کرنا ہے ۔ تخلیقات یا ایجادات کے عمل کو اگے بڑھانا جاری رکھنا اور محفوظ بنانا ایک چیلنج ہوتا ہے جس پر کام کرتے ہیں ۔ ایک بنیادی مقصد اور کوشش یہ ہے کہ انوویٹر کلچر کو پاکستان میں فروغ دیا جا سکے اور یقینی طور پر اس میں بہت بڑا کردار ہے ائی پی او پاکستان کا کیونکہ ایچ ای سی کے ساتھ وہ ہی کورڈینیٹ کرتے ہیں ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ wipo کہ اس وقت پاکستان میں 93 ٹیسٹ نیٹ ورکس ہیں 93 مختلف ملکوں میں ۔اور یہ ادارہ بنیادی وسائل فراہم کرتا ہے ٹیسٹ اسٹاف کے لیے تاکہ وہ اپنی صلاحیت کو اتنا بڑھا سکیں کہ ٹیسٹ کے لیے خدمات فراہم کر سکیں ۔نہ صرف اسٹوڈنٹس اور اکیڈمک فیکلٹیز کو یونیورسٹیز میں بلکہ دیگر انویٹرز اور کو ریسرچرز کو اور یوزرز یعنی کہ عام پبلک کو بھی یہ معلومات فراہم کر سکیں ۔ اس سلسلے میں مختلف قسم کے اگاہی پروگرام سیمینار وغیرہ منعقد کیے جاتے ہیں
سوال ۔ یہ بتائیے اس سلسلے میں اور کون سے پروجیکٹ ہیں جو پائپ لائن میں ہیں اور انے والے دنوں میں ان کے بہتر مثبت نتائج سامنے ا سکتے ہیں ؟
جواب ۔ جی پروجیکٹ تو اس سلسلے میں یہی ہیں جن کا میں نے اپ کو ذکر کیا ہے ۔ wipo نے پہلے لانچ کیا تھا اور اب یہ بڑھتا جا رہا ہے ۔ ڈیپارٹمنٹ کو پہلے ٹیسٹ کرانے تک کام سونپا گیا تھا اب ایڈوانس ٹیکنالوجی ٹرانسفر پر توجہ دے رہے ہیں اور اس کے علاوہ ان کی صلاحیت کو بڑھانا اور وسائل کی فراہمی پر توجہ دے رہے ہیں پاکستان میں انٹلیکچول پراپرٹی کلچر کو فروغ دینا لوگوں میں اس کے حوالے سے شعور اگاہی بڑھانا ضروری ہے اور اس پر کافی کام ہو رہا ہے اس کے علاوہ سمال میڈیم پروجیکٹس پر توجہ دی جا رہی ہے کہ کس طرح سے وہ اپنے اپ کا ائیڈیاز کو اگے لے کے جا سکتے ہیں کمرشلائزنگ کے حوالے سے سوچ بچار ہوتی ہے اور رہنمائی کی جاتی ہےسو یہ سب جو ہے یہ الٹیمیٹلی کنٹریبیوٹ کرتا ہے
اکانومی اف کنٹریز ۔ قومی معیشت میں ان سب چیزوں کا اثر پڑتا ہے اور اس سے قومی معیشت کا فائدہ ہوتا ہے ۔ قومی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے یہ ادارہ بہت اہمیت کا حامل ہے ہم جانتے ہیں ہمارا سفر بہت لمبا ہے لیکن ہم نے بنیاد رکھ دی ہے اور درست سمت کا تعین کر دیا ہے تاکہ اس سمت میں اگے کا سفر جاری رکھا جا سکے اور انے والے دنوں میں وقت میں مزید ترقی کر کے بڑے سنگ میل عبور کیے جا سکے ہیں ہم نے جو پروجیکٹ ڈیزائن کیے ہیں جو معاہدے کیے ہیں وہ وقتی نہیں ہیں بلکہ دیرپا ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان پر کام جاری رہے گا ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنے تعلیمی کیریئر کامیابیوں اور خدمات کے بارے میں کچھ بتائیے تو ان کا کہنا تھا کہ میری بنیادی تعلیم لاہور میں ہوئی ۔اس کے بعد میں سویٹزرلینڈ چلا گیا تھا اور وہاں پر میں نے یونیورسٹی کی اسٹڈیز کی ۔اس کے بعد میری پہلی جاب وہیں پر انٹلیکچول پراپرٹی میں تھی اج سے 25 سال پہلے ۔اس کے بعد انٹلیکچول پراپرٹی ارگنائزیشن کے سسٹم میں مختلف شعبوں میں کام کرتا رہا اور پچھلے 10 سال سے یہ جو ٹیکنالوجی انوویشن رسپانس سینٹر ہے اس میں خدمات انجام دے رہا ہوں ۔
===========================
https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC