بھٹو دور میں نیشنل عوامی پارٹی کے 86 رہنماؤں کو پکڑا گیا ایک رہنما بھی نہیں ٹوٹا ، یہاں راتوں رات وکٹیں گر گئیں ، آخر کیوں ؟ ذرا سوچیں ۔پاکستان کے نامور قانون دان اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم رہنما اختر حسین ایڈووکیٹ کی جیوے پاکستان ڈاٹ کام سے خصوصی گفتگو ۔

اس ملک میں نیشنل عوامی پارٹی NAP پر پابندی لگائی جا چکی ہے جس کا نام بدل کر عوامی نیشنل پارٹی ANP رکھا گیا ، ستر کی دہائی میں ریاست مخالف سنگین الزامات کی زد میں آنے والی نیشنل عوامی پارٹی کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور86 بڑے رہنماؤں کو پکڑا گیا تھا ان پر کوئی کم سختی نہیں ہوئی تھی لیکن 86 رہنماؤں میں سے ایک بندہ بھی نہیں ٹوٹا تھا ۔
اور یہاں راتوں رات پی ٹی آئی کی وکٹیں گر گئیں جو لوگ عمران خان کو ریڈ لائن قرار دے رہے تھے وہ عمران خان کو چھوڑ چھوڑ کر جا رہے ہیں آخر ایسا کیوں ہے ؟


اس حوالے سے پاکستان کے نامور قانون دان اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم رہنما اختر حسین ایڈوکیٹ سے جیوے پاکستان ڈاٹ کام نے ایک خصوصی نشست میں صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا یاد رہے کہ اختر حسین ایڈوکیٹ ان ممتاز وکلامیں شامل ہیں جنہوں نے نیشنل عوامی پارٹی کے 86 رہنماؤں کے دفاع کا کیس لڑا تھا ۔
اختر حسین ایڈوکیٹ نے بتایا کہ نیشنل عوامی پارٹی کے وہ رہنما اپنے نظریے اور اصولی سیاست کے ساتھ کھڑے تھے ان کی سیاسی نظریاتی تربیت ہوئی تھی لہذا وہ ڈٹ گئے جب کہ آج کے حالات میں تحریک انصاف ہو یا مسلم لیگ یا پیپلز پارٹی ۔ سب دیکھ چکے ہیں کہ ان کے لوگ ٹوٹ جاتے ہیں اور دوسری جماعتوں میں چلے جاتے ہیں یہ ہماری بدقسمتی سی تاریخ ہے ۔

اختر حسین نے کہا کہ ذاتی طور پر میں آرمی کوٹ اور سیولین کے آرمی کور ٹرائل کے خلاف ہو ں اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ اچھا نہیں ہوگا کیوں کہ آرمی عدالتوں میں سزا دی گئی تو لوگ اعتبار نہیں کریں گے بہتر ہوگا سول عدالتوں میں مقدمہ چلا کر سزائیں دلائی جائیں انہوں نے کہا کہ نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت قابل مذمت ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا ایسے واقعات کی ہر پاکستانی کل کر مذمت کرتا ہے اور ان کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے ۔
اختر حسین ایڈووکیٹ نے یاداشت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جسے جناح ہاؤس کہاں جا رہا ہے یہ آرمی ہاؤس ہے اور کور کمانڈر کی رہائش گاہ ہے مسٹر جناح نے 1930 کی دہائی میں یہ گھر خریدا تھا لیکن وہ یہاں رہ نہیں سکے پہلے برٹش آرمی کا کنٹرول رہا غالبا تین سو روپے کرایہ دیتے رہے پھر پاکستان بن گیا تو یہ پاک فوج کے کنٹرول میں رہا اور اس کا پانچ سو روپے کرایہ دیتے رہے محترمہ فاطمہ جناح نے اس گھر کا کنٹرول مانگا تھا لیکن انہیں نہیں ملا ۔ اب یہ آرمی ہاؤس پر حملہ ہوا ہے اور اس کے ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے ۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پچھلی سوچوں کو چھوڑ کر بہتر مستقبل کے لئے ملک کی خاطر آگے بڑھنا ہوگا ۔
ایک انٹرنیشنل جھگڑا اور لڑائی چل رہی ہے ایک طرف
امریکا اور اسٹیٹس کو ، سامراج ہے دوسری طرف تین اور علاقائی تعاون کے منصوبے ہیں ۔
عمران خان امریکہ کے ساتھ کھڑا ہے اس کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے ۔
نوازشریف علاقائی تعاون میں بھارت کے ساتھ تجارت کرنا چاہتا ہے چین کے ساتھ سی پیک لایا ہے ۔پنجاب کا تاجر اس کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ تجارتی راہداری کھولنا چاہتے ہیں
=============================