سرکاری ریٹ اور مارکیٹ ریٹ میں کافی فرق ہونے کی وجہ سے آٹے کا بحران ہے سیلاب کی وجہ سے گندم ضائع ہوئی ۔ جامشورو چیمبر آف کامرس کے صدر یاسر اقبال ملک کا جیوے پاکستان ڈاٹ کام کیلئے محمد وحید جنگ کو خصوصی انٹرویو ۔

یاسر اقبال ملک ایک مشہور اور کامیاب بزنس مین اور صنعت کار ہیں ان کی تین فلور ملز کامیابی سے چل رہی ہیں وہ جامشورو چیمبر آف کامرس کی صدر ہیں ملکی معاشی صورتحال اور گندم کے بحران کے حوالے سے گزشتہ دنوں ایک خصوصی ملاقات میں انہوں نے پاکستان کی سرکردہ نیوز ویب سائٹ جیوے پاکستان ڈاٹ کام کے لیے محمد وحید جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے جن خیالات کا اظہار کیا وہ قارئین کی دلچسپی کے لئے یہاں پیش خدمت ہے ۔


سوال ۔آج کل سندھ خاص طور پر کراچی میں آٹے کا بحران ہے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے آخر مسئلہ کیا ہے ؟
جواب ۔دراصل مارکیٹ ریٹ اور سرکاری طور پر سب سے سبسڈائیزڈ گندم کی فراہمی کے ریٹ میں کافی فرق ہے ہمیں اٹھارہ سو پچیس روپے کا سو کلو سرکاری ریٹ پر گندم مل رہی ہے جبکہ صرف آٹھ ہزار بوری جامشورو حیدرآباد ریجن کو ملی ہے فلور مل کی گرائنڈنگ گنجائش پندرہ سے بیس ہزار بوری کی ہوتی ہے اس طرح آٹھ ہزار بوری سرکار سے مل رہی ہے باقی 12 ہزار بوری پرائیویٹ خریدنی پڑ رہی ہے پرائیویٹ ریٹ پر خریدی ہوئی بوری کا آٹا سرکاری ریٹ پر دوست نہیں بیچا جا سکتا سرکاری ریٹ پر ملنے والی گندم سے آٹا سستا دستیاب ہے لیکن پرائیویٹ خریداری کرنے والا پابند نہیں ہے کہ سستا بجے اسے مارکیٹ ریٹ پر ہی بیچنا پڑتا ہے ورنہ اس کا نقصان ہوتا ہے ۔کچھ عرصے سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ مال بردار ٹرکوں پر حملے ہوتے ہیں فائرنگ کی گئی کچھ واقعات میں زخمی کیا گیا ۔
جہاں اسٹال لگائے گئے ہیں سرکار ی ریڈ پرآٹا مہیا کیا جا رہا ہے وہ ابھی مسائل سامنے آرہے ہیں کیونکہ ریٹ کا فرق بہت زیادہ ہوگیا ہے مارکیٹ میں سو روپے کا کھیلا ہے دس کلو کا اور حکومت سندھ سرکاری ریٹ 650 روپے پر مہیا کر رہی ہے ۔
سوال ۔پنجاب کی صورتحال مختلف کیوں ہیں وہاں یہ مسائل کیوں نہیں ہے ؟
جواب ۔پنجاب اور سندھ کی پالیسی کا فرق ہے پنجاب میں باڈی کے حساب سے گندم مہیا کی جاتی ہے جتنی کسی فلور ملک کی گرائنڈنگ گنجائش ہوتی ہے اسی حساب سے ہٹا دیا جاتا ہے ۔اس مرتبہ سندھ میں سیلاب کا بھی کافی اثر پڑا ہے گوداموں میں رکھی ہوئی گندم کافی خراب ہوئی ہے ۔
سوال ۔لیکن پاسکو میں تو گندم مصروف رہی ہے وہاں تو بہت گندم ہے وہ نہیں ملی ؟
جواب ۔دیکھیں اس مرتبہ جو پندرہ ہزار بوری مل جاتی تھی اب وہ نہیں مل رہی پاسکو کی گندم خیرپور سے دو مہینے کے لیے جام شورو حیدرآباد ریجن کو دی گئی ہے ۔
آپ کی کون کون سی ملیں ہیں ؟
جواب ۔ میری تین فلور ملز ہیں المدینہ فلور ملز ، غنی فلور ملز ، اور مدینہ فلور ملز ۔

سوال اپنے بارے میں بتائے جامشورو چیمبر کے صدر کب بنے اور آگے کیا پلان ہے ؟
جواب ۔گذشتہ اکتوبر میں مجھے جامشورو چیمبر کا صدر بننے کا موقع ملا کوشش ہے سب کو متحد اور یہ کر کے فیصلے کیے جائیں اور فیڈریشن میں اپنی نمائندگی حاصل کی جائے
سوال ۔ملکی معاشی صورتحال کافی مشکلات سے دوچار ہے آپ کیا دیکھ رہے ہیں ؟
جواب ۔جی ہاں پورے ملک کی صورت حال سب کے سامنے ہے اور پہلے تو صرف ڈرایا جاتا تھا اب اندازہ ہو رہا ہے کہ ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں اب اگر آئی ایم ایف آجاتی ہے اور دوسرے ملکوں سے مدد ملتی ہے تو کچھ عرصہ گزر جائے گا لیکن مستقل بنیادوں پر پالیسی اور فیصلوں کی ضرورت ہے ۔
================