سیاسی حلقوں میں اس بات پر بحث ہورہی ہے کہ مفتاح اسماعیل کا اسحاق ڈار مخالفانہ ایجنڈا کیا ہے ؟ وہ اپنے کاروباری مفادات کا تحفظ کر رہے ہیں یا کوئی انہیں اسحاق ڈار کے خلاف اکسا رہا ہے ؟ مفتاح کی باتوں پر عمران کے حامی خوش اور شہباز حکومت کے اتحادی حیران ہیں ۔۔۔! ایک ایسے موقع پر جب کہ ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کار صنعت کار اور تاجر برادری وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے جرات مندانہ اقدامات
اور پالیسیوں پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں مسلم لیگ کے اپنے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی تنقید ناصرف حیران کن بلکہ پریشان کن ہے اور بجا طور پر سوالات اٹھ رہے ہیں کے آخر میں مفتاح اسماعیل کا ایجنڈا کیا ہے کیا ان کے کاروباری مفادات کو زبردست دھچکا لگا ہے یا وہ ابھی تک صدمے میں ہیں یا انہیں کوئی اسحاق ڈار کے خلاف اکسا رہا ہے اور اب وہ مسلم لیگی قیادت سے اپنے ہٹائے جانے کے فیصلے پر انتقام لینا چاہتے ہیں ان کے اندر بدلے کی آگ لگی ہوئی ہے یا کوئی اور بات ہے ؟
=====================================
سابق وزیرِ خزانہ، مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ اب پتہ چلے گا کہ گیس کا مسئلہ ہوتا کیا ہے، پیٹرول کی قیمت پر ہماری پارٹی میں اختلافات ہو گئے۔
کراچی میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے نجی یونی ورسٹی کی تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ سیلاب کے بعد معاشی حل بہت مشکل ہو گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن اور نادرن میں گیس کا ضیاع بڑھ کر 20 فیصد ہو گیا ہے، روس سے ایل این جی کی خریداری اور ادائیگی کی بھی بات ہوئی ہے۔
اکتوبر میں مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں کمی ہو گی: مفتاح اسماعیل
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 70 لاکھ کی گاڑی ہو گئی ہے تو بھائی نہ لو، ہر حکومت بجلی کے شعبے اور نقصانات کا معاملہ اگلے سال حل کرنے کا سوچتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عالمی سطح پر بہت کم دوست ہیں، پاکستان اصلاحات نہیں کرتا اس لیے پیچھے ہے، معاشی ماڈل امپورٹ متبادل پر مبنی ہونا چاہیے۔
سابق وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ اطلاعات آ رہی تھیں کہ بینک بہت مہنگا ڈالر بیچ رہے ہیں، جس پر اسٹیٹ بینک سے کہا تھا کہ معاملے کی تحقیقات کی جائیں، بینکوں کی فرانزک آڈٹنگ کی ہے اور انہیں بہت بڑا جرمانہ کیا جائے گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے یہ بھی بتایا کہ یہاں آئی ٹی یونیورسٹیز نہیں بنائی جاتیں، 50 فیصد اسکول جانے والے بچے اسکول نہیں جا رہے۔
https://jang.com.pk/news/1148259
==========================================================
وفاقی وزیرِ خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار دورۂ امریکا مکمل کر کے وطن واپس روانہ ہو گئے۔
اسحاق ڈار نے دورے میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے اپنے دورۂ امریکا کے دوران مالیاتی اداروں اور امریکی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کیا کہا؟
وطن واپسی سے قبل واشنگٹن میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ دورے کا مقصد ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی میٹنگز میں شرکت تھا، ان اداروں کو اعتماد دلانا تھا کہ پاکستان اپنی معاشی پالیسیوں کو جاری رکھے گا، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے کہا تھا کہ سبسڈیز نہیں دی جانی چاہئیں، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے پورے کیےجائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ریفارمز پر کام جاری رہے گا، بجٹ ریفارمز میں 15 سے 20 فیصد تک کام رہ چکا ہے، مالیاتی ریفارمز پر 5 سے 10 فیصد کام باقی رہ گیا ہے، توانائی سیکٹر میں ریفارمز کا عمل بھی جاری رہے گا، فیٹف کی میٹنگ ہونے والی ہے، امید ہے کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل آئے گا، پاکستان نے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے لیے بہت کام کیا، فیٹف نے کوئی اور اعتراض کیا تو اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
سیلاب کا چیلنج، وزیر خزانہ نے IMF سے مزید تعاون مانگ لیا، عالمی ادارے نے یقین دہانی کرا دی
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ورلڈ بینک اور دیگر اداروں نے سیلاب سے 32 اعشاریہ 4 ارب ڈالرز کے نقصانات کا تخمینہ لگایا ہے، سیلاب زدگان و نقصانات کی بحالی پر 16 اعشاریہ 2 ارب ڈالرز لگیں گے، جس کے لیے پاکستان پہلے ہی کام کر رہا ہے، اب تک سیلاب سے بحالی پر 99 ارب روپے لگائے جا چکے ہیں، مزید کام جاری رہے گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ عمران خان غیر ذمے دارانہ بیانات دیتے ہیں جس سے امریکا کی طرف سے شکوک و شبہات کا اظہار ہوتا ہے، پاکستان کا کمانڈ و کنٹرول سسٹم انتہائی مضبوط اور محفوظ ہے، یہ کمانڈ و کنٹرول سسٹم 2013ء سے 2018ء تک بھی مضبوط تھا، آگے بھی مضبوط رہے گا۔
وزیرِ خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ آئی اے ای اے کو 3 ہزار شکایات موصول ہوئیں، ان میں سے ایک بھی پاکستان کی نہیں، ہمارے پاس آپشن تھا کہ عدم اعتماد نہ لاتے، مگر ہمیں سیاست اور ریاست میں سے کسی ایک کو بچانا تھا، 4 سال معیشت کو جو نقصان ہوا پہلے اسے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/1148194
=========================================================
وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک نے ہالینڈ کی ملکہ میکسیما سے ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں مالیاتی شمولیت اور مساوی بینکاری پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار اور ہالینڈ کی ملکہ میکسیما کی جانب سے زیرِ بحث موضوعات میں تیزی سے پیش رفت حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ایم ڈی انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن سے ملاقات
وزیرِ خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر مختار ڈیوپ سے بھی ملاقات کی۔
اس موقع پر وزیرِ خزانہ نے پاکستان میں نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے میں آئی ایف سی کے کردار کو سراہا۔
وزیر ِخزانہ اسحاق ڈار نے تجارتی مالیات کے لیے آئی ایف سی کی شمولیت بڑھانے کے ممکنہ ذرائع پر تبادلۂ خیال بھی کیا۔
امریکا میں اسحاق ڈار سے بدتمیزی پر عمران مانی بٹ کا کرارا جواب
وزیرِ خزانہ نے اس سلسلے میں آئی ایف سی کو درکار تمام سہولتوں کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔
مختار ڈیوپ نے وزیرِ خزانہ کو آئی ایف سی کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا۔
یہ ملاقاتیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر ہوئی ہیں۔
اسحاق ڈار کی IMF کی MD سے ملاقات
وزیرِ خزانہ سینیٹر اسحاق ڈانے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے بھی ملاقات کی جس میں ایم ای این اے پی وزرائے خزانہ اور گورنرز نے بھی شرکت کی۔
ملاقات کے دوران ایم ڈی آئی ایم ایف نے ماحولیاتی تبدیلی سمیت علاقائی معیشتوں کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی، پاکستان سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے فنڈ کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے ایم ڈی آئی ایم ایف کے جذبات پر ان کا شکریہ ادا کیا اور درپیش چیلنجز کے باوجود فنڈز کا پروگرام مکمل کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
وزیرِ خزانہ کی DG کویت فنڈ سے ملاقات
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کویت فنڈ کے ڈی جی مروان عبداللّٰہ یوسف تھونیان الغانم سے ملاقات بھی کی۔
ملاقات کے دوران جاری منصوبوں اور سرمایہ کاری کے ممکنہ نئے شعبوں پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر ِخزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں کویت فنڈکے تعاون کو سراہا۔
https://jang.com.pk/news/1147882
==============================================