کراچی : ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہاہے کہ شعبہ فارمیسی اور خصو صا ہاسپیٹلز فارمیسی کوجدید ترقی یافتہ ممالک کی سطح پر لے جانے کی ضرورت ہے اس طرح دکھی انسانیت کی بہتر خدمت اورفارمیسی کی تعلیم کی افادیت بھی بڑھائی جاسکتی ہے یہ بات انہوں نے ڈاؤ کالج آف فارمیسی میں ورلڈ فارمیسی ڈے کے سلسلے میں نمائش کے افتتاح کے بعد منعقدہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی سیمینار سے ان کے علاوہ پاکستان سوسائٹی آف ہیلتھ سسٹم فارماسسٹس کے سربراہ عبداللطیف شیخ ،پاکستان فارماسیوٹیکلز ایسوسی ایشن( پی پی اے )کے رہنماؤں قیصر وحیداور عدنان ہیرانی،ڈاؤ اسپتال کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ ڈاکٹر زاہد اعظم، شعبہ ہاسپیٹلز فارمیسی کی سربراہ ڈاکٹر عاصمہ حامد ،کالج پرنسپل ڈاکٹر سنبل شمیم ودیگر نے خطاب کیا پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک میں اسپتالوں کے شعبہ فارمیسی دواؤں کے منفی اثرات(ایڈورس ڈرگ ری ایکشن) مختصر الفاظ میں اے ڈی آراور اے ایم آر (اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس )یعنی جراثیم وائرس وغیرہ کی دواؤں کے خلاف مزاحمت پر بہت توجہ دیتے ہیں اور رپورٹنگ کرتے ہیں جس سے دوا ساز اداروں کو اپنے کام اورسرکاری اداروں کودواسازی کی کڑی نگرانی میں مدد ملتی ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں ان امور پر کام نہیں ہورہا ہے جس سے ہم انسانیت کی خدمت یااپنے دکھی بہن بھائیوں کی اس طرح سے مدد نہیں کرپارہے جیسا اس کام کا حق ہےفارمیسی کےاساتذہ و طلبا کو اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عبدالطیف شیخ نے کہا کہ پاکستان میں ابتدا سے اب تک فارمیسی کو ٹھیک طور پر نہیں سمجھا گیا جبکہ درحقیقت فارماسسٹس ڈاکٹروں کے ڈاکٹر ہوتے ہیں کیونکہ دواؤں کی تیاری ،قسم اور مقدار کا تعین یہی کرتے ہیں جدید طبی نظام میں ڈاکٹر کا کام معائنہ و تشخیص ہے جبکہ دوا دینا فارماسسٹس کی ذمےداری ہے انہوں نے کہاکہ تعلیم اور انڈسٹری کے باہمی اشتراک سے پاکستان میں فارمیسی کے کردار کو مزیدبڑھا یا جاسکتاہے بلاشبہ ڈاؤ جیسے تعلیمی ادارے سونے کی کان کی مانند ہیں جہاں سے طلباکی صورت میں سونا برآمد ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں فارمیسی کے شعبے کے طلبا کا مستقبل روشن ہے کیونکہ ملازمت کے دروازے ان پر کھلے رہتے ہیں ابھی اس شعبے میں مزید نوجوانوں کےلیے گنجائش بھی ہے اور ترقی کے امکانات بھی ، ڈاکٹر قیصر وحید نے کہاکہ پاکستان میں فارمیسی کے بعض ذیلی شعبے اب بھی ایسے باقی ہیں جن میں کام کرنے کی ضرورت ہے جیریاٹک میڈیسن کے شعبے میں ابھی کا م نہیں ہوا انہوں نے طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ دوران تعلیم انڈسٹری کو سمجھنے اور ایس او پیز پڑھنے کی کوشش کریں تاکہ عملی زندگی میں آنے کے بعد آسانی ہوجائے ڈاکٹر زاہد اعظم نے کہاکہ اینٹی بائیوٹک دواؤں کے درست استعمال کےلیے شعبہ فارمیسی کی رہنمائی بہت اہمیت کی حامل ہے ہماری کوشش ہے کہ اینٹی بائیوٹک دواؤ ں کے ضمنی اثرات بچنے کےلیےشعبہ فارمیسی کی مدد سے ان دواؤں پر کم سے کم انحصا رکریں ڈاکٹر عاصمہ حامد نے کہاکہ مشکل حالات میں فارمیسی کا شعبہ ابھر کرسامنے آتاہے کورونا اور ڈینگی کے بعداب سیلاب زدگان کی دیکھ بھال میں شعبہ ہاسپیٹل فارمیسی کی اہمیت اجاگر ہورہی ہے ڈاکٹر سنبل شمیم نے شعبہ فارمیسی کے آغاز اور اسے درپیش چیلنجز اور امکانات پر پریزنٹیشن دی قبل ازیں پروفیسر محمد سعید قریشی نے طلبا کی جانب سے لگائی گئی فارمیسی نمائش کا ربن کا ٹ کر رسمی افتتاح کیااور ایک ایک اسٹال کا معائنہ کرکے طلبا سے ان کے پروجیکٹ سے متعلق سوالات بھی کیے۔۔سیمینار کے آخر میں مہمان خصوصی پروفیسر سعید قریشی نے مقررین اور منتظمین کو شیلڈز دیں
=============================