یورپ بھر کی طرح آسٹریا ویانا میں بھی عید الاضحی انتہائی دینی جوش و جذبے سے منائی گئی –

رپورٹ محمد عامر صدیق ویانا آسٹریا۔

یورپ بھر کی طرح آسٹریا ویانا میں بھی عید الاضحی انتہائی دینی جوش و جذبے سے منائی گئی – فرزندان توحید نے ویانا کی مختلف مساجد میں عید الاضحی کی نماز ادا کی – بعض مساجد میں نمازیوں کی کثیر تعداد کی بناء پر 2 یا 2 سے زیادہ عید کی نمازیں ادا کی گئیں –

علمائے کرام نے قربانی کے موضوع پر خطاب کئیے – ان کا کہنا تھا کہ عید الاضحی کو صرف قربانی دینا ھی مقصود نھیں ھے- بلکہ اس دن کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے قربانی کیوں کی جاتی ھے اس کی روح کو سمجھنے کی ضرورت ھے -علمائے کرام کا کہنا تھا کہ قربانی کا اصل مقصد اللہ کے احکامات کی بلا چوں چراں کے تسلیم کرنا ھے- ان کا کہنا تھا کہ حضرت ابراھیم علیہ واسلام کا اپنے بیٹے کے گلے پر چھری چلانا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کا سر جھکا کر اللہ کے فیصلے پر لبیک کہتے ھوئے اس چھری کے نیچے اپنی گردن کو رکھ دینا ھی اطاعت رب کریم ھے –

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کو نہ خون کی ضرورت ھے اور نہ گوشت کی – وہ چاھتا ھے کہ بندہ اس کے احکامات کی پیروی کرے – اور اللہ کے حکم کی پیروی کرتے ھوئے اپنی جان بھی راہ حق میں قربان کرنے کو تیار ھونا ھی اصل میں سنت ابراہیمی ھے- علمائے کرام نے لوگوں پر زور دیا کہ آج کے روز کی اھمیت کو سمجھنے کی ضرورت ھے – ان کا کہنا تھا کہ آج کے دن اپنی قربانی میں غرباء کا خاص خیال رکھا جائے

– ان کا کہنا تھا کہ قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ مستحق افراد میں تقسیم کیا جائے – یاد رکھا جائے کہ یورپ بھر میں پاکستان کی طرح آپ کھلے عام قربانی نھیں کرسکتے – اس لئے عام۔طور پر وہ جذبہ اور ولولہ یورپ میں دیکھنے کو نھیں ملتا جو پاکستان میں ھوتا ھے- عام طور پر لوگ چھپ چھپا کر گھروں میں قربانی دے دیتے ھیں مگر یہ بہت کم دیکھنے کو ملتا ھے- زیادہ طور پر لوگ اپنا فریضہ قربانی پاکستان میں ادا کرتے ھیں یا پھر کسی مستحق ادارے کو پیسوں کی صورت میں ادا کردئیے جاتے ھیں -نماز کے بعد عالم۔اسلام – پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بھی دعائیں مانگی گئیں – عید کی نماز کے بعد لوگوں نے گلے مل کر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی۔

====================================