سروسز ہسپتال کے شعبہ ناک،کان اور گلاکے انچارج پروفیسرڈاکٹر جاوید اقبال نے کہاکہ گلے کے ٹانسلز بنیادی طور پر انسان کی قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں اور قدرتی طور پر فضائی آلودگی کے ذروں سے ری ایکٹ کرتے ہیں

لاہور( مدثر قدیر ) سروسز ہسپتال کے شعبہ ناک،کان اور گلاکے انچارج پروفیسرڈاکٹر جاوید اقبال نے کہاکہ گلے کے ٹانسلز بنیادی طور پر انسان کی قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں اور قدرتی طور پر فضائی آلودگی کے ذروں سے ری ایکٹ کرتے ہیں اور اس کے خلاف جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتے


ہیں۔ٹانسلز کا رول تین سے پانچ سال کی عمر میں ہوتا ہے۔ اگر ٹانسلز انفیکشن کی وجہ سے بار بار خراب ہوں تو ان کو نکلوانا پڑتا ہے۔ گلا خراب ہونے کی اور بہت سی بھی وجوہات ہیں۔ تھروٹ الرجی کی وجہ سے بھی گلا ہروقت خراب رہتا ہے۔

اس میں ٹانسلز نکلوا لینے سے بالکل فرق نہیں پڑتا کیونکہ الرجی خون کے اندر ہوتی ہے ان باتوں کا اظہار انھوں نے اومیگا نیوز سے ملاقات میں کیا اس موقع پر انھوں نے مزید کہا کہ سگریٹ اور شراب نوشی گلے کے کینسر کاسبب‘ابتدائی علامات آواز کا بیٹھ جانا ہے‘آلودگی اور الرجی گلے اور ناک کے غدودپیدا کرتی ہے‘جس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ایک سوال کے


جواب میں ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہاکہ کان کا پردہ کسی وجہ سے پھٹ جائے تو 95 فیصد کیسز میں ایک ہفتہ اینٹی بائیوٹک لینے سے وہ خود بخود جڑ بھی جاتا ہے۔ ناک کان گلا کے آؤٹ ڈور کا ٹرن آوٹ تقریباً 35 ہزار سالانہ ہے۔ یونٹ ون میں ناک کان گلے کے میجر کیسز ہفتے میں 24 سے28 تک اور 30 سے 40 تک اوسطً مائنر آپریشن ہوتے ہیں۔ ایمرجنسی 24 گھنٹے چلتی ہے۔ یہاں پر مشینری اور سرجری کے اوزار بھی بہترین ہیں ابھی ناک کان گلے کے امراض کے معائنہ کے لیے مزید مشینیں آئی ہیں۔ فنکشنل اینڈوسکوپ سرجری کا سامان آیا ہے جو کیمرہ کے ساتھ ایل سی ڈی سے بھی منسلک ہیں۔


جس کے ذریعے ناک کے آپریشن مزید جدید طریقہ سے ہو سکیں گے۔ کان کی سرجری کے لیے مائیکروسکوپ ہے۔ ناک کان گلے کے امراض موروثی بھی ہوتے ہیں اس سوال کے جواب میں انھوں نے آگاہ کیا کہ وراثتی بیماریاں زیادہ ترکان کو متاثر کرتی ہیں۔ بعض بچے پیدائشی بہرے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ گونگے بھی ہو جاتے ہیں کیونکہ تین سال کی عمر تک آواز کان میں جائے گی تو بچہ بولنا


سیکھے گا۔ دوسرا بچے کی پیدائش کے بعد کوئی پرابلم ہو گیا مثلاً ٹائیفائیڈ بخار‘ گردن توڑ بخار یا کوئی اور بیماری کے علاج میں کچھ خاص انجکشن وغیرہ لگوائے ہوں تو ان سے کانوں کی نسیں یا دماغی ریشے ڈیڈ ہو جاتے ہیں تو کم عمری میں ہی سماعت کا مسئلہ ہوتا ہے۔ ان بچوں اور عمر کے آخری حصے میں سماعت کے کم ہونے کی شکایت کرنے والے مریضوں کے کان علاج سے بھی ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ اس کے لئے سماعت کا آلہ ہی استعمال کرنا پڑتا ہے۔ ایسے مریضوں کا جدید طریقہ علاج بھی ہے جسے Cochlear Implants کہتے ہیں۔ مگر یہ طریقہ علاج بہت مہنگا ہے۔

=========================