سکھر: صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کی سکھر پریس کلب میں اہم پریس کانفرنس

سکھر :صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے سکھر پریس کلب میں ایک جامع اور اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت کبھی بھی ایسی کسی آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرے گی جو پاکستان، وفاق یا صوبہ سندھ کے مفادات کے خلاف ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ اور صوبائی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور سندھ کی تقسیم یا اختیارات میں کمی کی کسی کوشش کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ آخری بار 2010 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں دیا گیا تھا، اس کے بعد آنے والی حکومتیں نیا اور منصفانہ این ایف سی ایوارڈ دینے میں ناکام رہیں۔ اٹھارویں ترمیم پر بھی مکمل عملدرآمد تاحال نہیں ہو سکا، پیپلز پارٹی شروع دن سے اس پر مؤثر عملدرآمد کا مطالبہ کرتی آ رہی ہے۔ ہم صرف اصلاحات اور بہتری کے حق میں ہیں، نہ کہ صوبوں کے حقوق سلب کرنے کے۔سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پاکستان سب سے مقدم ہے، ملکی دفاع کے لیے پیپلز پارٹی ہر قربانی دینے کو تیار ہے، مگر صوبوں کے حقوق، این ایف سی ایوارڈ اور اٹھارویں ترمیم پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی۔ یہ پیپلز پارٹی کا اصولی مؤقف پہلے بھی تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔انہوں نے ستائیسویں آئینی ترمیم کا کریڈٹ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو دیتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام میں صوبوں کو مساوی نمائندگی دی گئی، جو اس سے قبل موجود نہیں تھی۔ اس اقدام سے عدلیہ میں توازن اور شفافیت کو فروغ ملا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں عدالتی فیصلوں سے پاکستان پیپلز پارٹی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، پارٹی کے بانی کو عدالتی قتل کا سامنا کرنا پڑا، منتخب حکومتیں برطرف کی گئیں اور قیادت کو طویل عرصہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ حالیہ سزائیں دراصل اس گٹھ جوڑ کے خاتمے کی علامت ہیں جس کے تحت بعض عناصر خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے تھے۔ یہ عمل ملک کے لیے خوش آئند ہے اور اس سے قانون کی بالادستی مضبوط ہو گی۔ جو لوگ خود کو مقدس گائے سمجھتے تھے، اب انہیں بھی جواب دہ ہونا پڑے گا۔بلدیاتی نظام پر بات کرتے ہوئے سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ میں ملک کا سب سے بااختیار بلدیاتی نظام نافذ ہے اور اسے مزید بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کی گئی ہیں تاکہ نظام کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 148 کے تحت ہر صوبہ اپنا بلدیاتی نظام خود تشکیل دیتا ہے، وفاق اس میں مداخلت نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگر دیگر صوبے کوئی بہتر ماڈل اپناتے ہیں تو سندھ حکومت اسے اپنانے کے لیے بھی تیار ہے۔ پنجاب حکومت کے اچھے اقدامات کو سراہا جانا چاہیے، تاہم سندھ میں جاری ترقیاتی کاموں کو نظرانداز کرنا مناسب نہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے فلاحی منصوبے، جن میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، ہاری کارڈ، اور 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ شامل ہے، دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے۔ ان منصوبوں سے غریب عوام، ہاریوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔ کسی بھی بدعنوانی یا کوتاہی پر سخت کارروائی کی جا رہی ہے اور ملوث عناصر کو سزا دی جائے گی۔امن و امان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف مؤثر کارروائیاں جاری ہیں۔ پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر جرائم کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ حالیہ کارروائیوں میں خطرناک ڈاکوؤں کو انجام تک پہنچایا گیا ہے، جبکہ پولیس کے جوانوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے پانی کے مسئلے پر کہا کہ آبادی میں اضافے کے باعث مسائل پیدا ہوئے، تاہم سکھر سمیت بڑے شہروں میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے بڑے منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ سکھر میں واٹر اتھارٹی قائم کی جا چکی ہے اور جلد ہی اس حوالے سے بڑے منصوبوں پر عملی کام نظر آئے گا۔آخر میں صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت عوامی مسائل کے حل، ترقیاتی منصوبوں، شفاف طرزِ حکمرانی اور صوبے کے حقوق کے تحفظ کے لیے پوری سنجیدگی سے کام کر رہی ہے، اور آنے والے دنوں میں اس کے مثبت نتائج عوام کے سامنے ہوں گے۔