
نیو شالیمار ایکسپریس 28DN کا ناقابل فراموش سفر | لاہور سے ملتان صبح ٹرین کا سفر
نیو شالیمار ایکسپریس 28DN کا ناقابل فراموش سفر | لاہور سے ملتان صبح ٹرین کا سفر
Unforgettable Journey of New Shalimar Express 28DN | Lahore to Multan Morning Train Travel
===================================
پنجاب میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد ڈھائی کروڑ سے زائد ہے، ڈی آئی جی وقاص نذیر
پنجاب میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد ڈھائی کروڑ سے زائد ہے، ڈی آئی جی وقاص نذیر
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریفک پنجاب وقاص نذیر نے کہا ہے کہ پنجاب میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعداد 2 کروڑ 55 لاکھ سے زائد ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں وقاص نذیر نے کہا کہ صوبے بھر میں ٹریفک کے نئے ترمیمی آرڈینس کا اطلاق ہو چکا ہے، لائسنسنگ سینٹرز پر لائسنس بنانے والوں کی لائنیں لگی ہیں۔ لوگوں نے لائسنس بنوانا شروع کردیے ہیں۔
پنجاب ٹریفک پولیس متحرک، 24 گھنٹے میں 8 کروڑ 42 لاکھ سے زائد کے جرمانے
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب نے مزید کہا کہ پنجاب کے 40 شہروں میں جلد سیف سٹی کا جال بچھا دیا جائے گا، ٹریفک کے مختلف قوانین کی خلاف ورزی کو قابل دست اندازی جرم قرار دیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے کی رقوم بڑھائی ہیں، نئے قوانین پر پچھلے 120 گھنٹوں سے سختی کے ساتھ عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
وقاص نذیر نے یہ بھی کہا کہ ان قوانین کے خلاف میمز بن رہی ہیں، سوشل میڈیا پر بھی بہت بات کی جا رہی ہے، شہری نئے قوانین سے خوف کا شکار ہونے کے بجائے انہیں سمجھنے کی کوشش کریں۔
انہوں نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر مقدمات شہریوں کےلیے نہیں قانون توڑنے والوں کےلیے ہیں، ٹریفک قوانین توڑنے والے بچوں کے والدین کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
مریم نواز نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کم عمر طلبہ کی گرفتاری روک دی
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے ٹریفک قوانین توڑنے والے بچوں کے خلاف مقدمات درج نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، ٹریفک قوانین توڑنے والے بچوں پر پہلے بھی مقدمات کا اندراج نہیں ہو رہا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ قوانین کی آگاہی اور ان پر عمل درآمد ساتھ ساتھ چلتا ہے، لوگوں کو قوانین کی پابندی پر عمل درآمد کےلیے تیار کیا جاتا ہے، 200 اور 500 روپے کے جرمانے سے کچھ اثر دکھائی نہیں دے رہا تھا۔
============================
وفاقی حکومت نے چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن میں اختلافات کی وجہ سے تاخیر کی افواہوں کو مسترد کردیا
انصار عباسی
اسلام آباد :…وفاقی حکومت نے سویلین اور ملٹری قیادت کے درمیان تعلقات میں دراڑ آنے کی قیاس آرائیوں کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے دعوے ’’بے بنیاد‘‘ اور ’’گمراہ کن‘‘ ہیں۔سابق پرنسپل سیکریٹری ٹوُ پرائم منسٹر اور کابینہ میں قریبی مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا اور کچھ سیاسی حلقوں میں زیر گردش اِن افواہوں میں کوئی صداقت نہیں کہ حکومت اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر ایسی باتوں کو مسترد کیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف / چیف آف ڈیفنس فورس (سی ڈی ایف) کے نوٹیفکیشن میں اختلافات کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویلین اور ملٹری لیڈرشپ کے درمیان تعلقات میں کوئی دراڑ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں جانب ورکنگ ریلیشن شپ پرسکون اور مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ ڈاکٹر توقیر شاہ نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ نون لیگ کے رہنما اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا بڑا احترام کرتے ہیں اور متعدد مواقع پر پیشہ ورانہ رویے، عزم اور قوم کی خدمت کیلئے وہ اُن کی تعریف بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، جس سے ان کی ادارہ جاتی ڈھانچے اور فوجی قیادت کیلئے مسلسل حمایت اور عزم کا اعادہ ہوتا ہے۔ کشیدہ تعلقات کے حوالے سے جاری تمام افواہوں اور نوٹیفکیشن میں ہونے والی تاخیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ محض شرارت ہیں اور افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیاس آرائیوں پر مبنی بیانیے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ صرف کنفیوژن پھیلے وہ بھی اُس وقت جب استحکام اور اتحاد کی ضرورت ہو۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ منتخب حکومت اور فوجی قیادت کے درمیان غیر معمولی طور پر ہم آہنگ تعلق موجود ہے، قومی ترجیحات اور مقاصد کے حصول کیلئے دونوں میں مکمل طور پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے، اور اس کے برعکس کوئی بھی بات بے بنیاد ہے۔
=========================
عمران خان کا کہنا ہے کہ گورنر راج کی دھمکیاں لگانے والے کل کی بجائے آج گورنر راج لگا لیں اور پھر دیکھیں ان کے ساتھ ہوتا کیا ہے، سہیل آفریدی کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ فرنٹ فٹ پر آ کر کھیلتا رہے، سہیل آفریدی جو بھی کر رہا ہے اسے جاری رکھے میں اس کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک ماہ بعد اپنی بہن سے ملاقات ہونے کے موقع پر تفصیلی پیغام دیا۔
اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ ” عاصم منیر ایک ذہنی مریض ہے جس کی اخلاقی پستی کی وجہ سے پاکستان میں آئین اور قانون مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں اور کسی بھی پاکستانی کے بنیادی انسانی حقوق اب محفوظ نہیں۔ مجھے اور میری اہلیہ کو عاصم منیر کے حکم پر جھوٹے مقدمات میں جیل میں رکھا گیا ہے اور شدید ترین ذہنی ٹارچر کیا جا رہا ہے۔
مجھے مکمل طور پر ایک سیل میں بند کر کے قید تنہائی میں ڈالا ہوا ہے۔
چار ہفتے تک میری کسی ایک انسان سے بھی ملاقات نہیں ہوئی۔ اور بیرونی دنیا سے بالکل بےخبر رکھا گیا، جیل مینؤل کے مطابق دی جانے والی ہماری بنیادی ضروریات بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود پہلے میری سیاسی ساتھیوں سے ملاقات پرپابندی لگائی گئی اور اب وکلأ اور اہل خانہ سے ملاقات بھی بند کر دی گئی ہے۔ انسانی حقوق کا کوئی بھی چارٹر اٹھا کر دیکھیں ذہنی تشدد بھی “ٹارچر” ہی کہلاتا ہے اور جسمانی تشدد سے بھی ذیادہ سنگین عمل سمجھا جاتا ہے۔
میری ہمشیرہ نورین نیازی کو سڑک پر گھسیٹا گیا، صرف اس لیے کہ وہ مجھ سے ملاقات کا جائز حق مانگ رہی تھیں، یہ صرف عاصم منیر جیسا شخص ہی کر سکتا ہے۔ اس نے ڈاکٹر یاسمین راشد جیسی بزرگ کینسر سرائیوور کو سیاسی انتقام کی غرض سے جیل میں ڈالا ہوا ہے۔ میری اہلیہ بشریٰ بیگم کو صرف مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے قید کیا ہوا ہے۔ ان کے بچوں سے بھی انکی ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔
ان کو تمام سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے، ان سب مثالوں سے اس شخص کی ذہنی سطح کا اندازہ ہوتا ہے۔ قید تنہائی کاٹنا انتہائی تکلیف دہ عمل ہے لیکن میں یہ صرف اپنی قوم کی خاطر برداشت کر رہا ہوں۔ جب تک قوم خود غلامی کی زنجیریں نہیں توڑتی، پاکستان پر مسلط مافیاز ایسے ہی اس کا استحصال کرتے رہیں گے۔ ایکسٹینشن مافیا، لینڈ مافیا، چینی مافیا، مینڈیٹ چور مافیا ہر ایک اس قوم کو تب تک غلام بنا کر رکھے گا جب تک کہ یہ قوم خود اٹھ کھڑی نہیں ہوتی۔
آپ آج ان کے غلام ہیں، آپ کی نسلیں ان کی نسلوں کی غلام ہوں گی اگر اس چکر کو توڑنا ہے تو قوم کو خود غلامی کی زنجیریں توڑ کر “حقیقی آزادی” کے لیے کھڑا ہونا ہے۔ وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے والوں کی میری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ایسے لوگ تحریک انصاف کے “میر صادق” اور “میر جعفر” ہیں۔ این ڈی یو ورک شاپ میں تحریک انصاف کے لوگوں کی شرکت شرمناک ہے۔
ایک جانب ہم لوگ ہر قسم کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں تو دوسری جانب جب ہمارے ہی لوگ ہم پر ظلم ڈھانے والوں سے سماجی تعلقات بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تو مجھے انتہائی تکلیف ہوتی ہے۔ میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ اپنے ہی لوگوں پر ڈرون اٹیکس اور ملٹری آپریشنز سے دہشتگردی مزید بڑھتی ہے- عاصم منیر کی پالیسیاں اس ملک کے لیے تباہ کن ہیں۔ اس ہی کی پالیسی کی بدولت آج ملک میں دہشتگردی کا ناسور بے قابو ہے جس پر مجھے انتہائی دکھ ہے۔
اس کو اپنے ملک کے مفادات کی رتی برابر بھی پرواہ نہیں ہے۔ یہ جو کچھ کر رہا ہے، محض مغربی دنیا کی خوشنودی کے لیے کر رہا ہے۔ افغانستان کے ساتھ آگ کو جان بوجھ کر بھڑکایا، اس کا مقصد ہے کہ اسے “انٹرنیشنلی مجاہد” سمجھا جائے- اس نے پہلے افغانوں کو دھمکایا، پھر مہاجرین کو ملک سے دھکے دے کر باہر نکالا، ان پر ڈرون حملے کیے جس کے اثرات پاکستان میں دہشت گردی بڑھنے کی صورت میں آئے۔
اس شخص نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے ملک کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ سہیل آفریدی قابل تعریف ہے کیونکہ جبر کے اس ماحول میں وہ مفاہمت کے بجائے مزاحمت کو ترجیح دے رہا ہے۔ سہیل آفریدی کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ فرنٹ فٹ پر آ کر کھیلتا رہے۔ اس ملک میں کوئی قانون اور آئین نہیں ہے۔ قانون صرف تحریک انصاف کے لیے حرکت میں آتا ہے ورنہ ہر کوئی اس سے مبرا ہے۔
سہیل آفریدی جو بھی کر رہا ہے اسے جاری رکھے میں اس کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ گورنر راج کی دھمکیاں لگانے والے کل کی بجائے آج لگا لیں اور پھر دیکھیں ان کے ساتھ ہوتا کیا ہے!! محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس میرے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔ وہ جمہوریت پسند اور اصول پرست لوگ ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ اب تک ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔ میں تحریک انصاف کی پارلیمانی جماعت کو ہدایت کرتا ہوں کہ سپیکر اور چئیرمین سینیٹ کے سامنے اس معاملے پر احتجاج کریں تاکہ ان کا اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ اس کے علاوہ موجودہ نظام مخالف کسی بھی قسم کی تحریک کے لیے جو بھی کال تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے دی جائے تمام تحریک انصاف اس پر عمل کرے”۔


























