سوات میں پولیو ٹیم پر فائرنگ، لیویز اہلکار جاں بحق


خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈیوٹی پر تعینات لیویز اہلکار عبدالکبیر جاں بحق ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق سوات کی تحصیل مٹہ کے دور افتادہ علاقے انظر تنگے، بیاکن میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔

ڈی پی او سوات محمد عمر نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں پولیو ڈیوٹی پر تعینات لیویز اہلکار عبد الکبیر جاں بحق ہوگئے، نعش کو مٹہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ڈی پی او کا کہنا تھا کہ پولیو ٹیم میں خواتین بھی شامل تھیں جو فائرنگ کے واقعے میں محفوظ رہیں، جائے وقوع پر بڑی تعداد میں پولیس ٹیم پہنچ چکی ہے جب کہ علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق قومی انسدادِ پولیو مہم ملک بھر میں دوسرے روز بھی کامیابی سے جاری ہے، مہم کے پہلے روز ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں 73 لاکھ 25 ہزار، سندھ میں 25 لاکھ 67 ہزار، خیبرپختونخوا میں 17 لاکھ 68 ہزار، بلوچستان میں 6 لاکھ 67 ہزار، اسلام آباد میں ایک لاکھ 8 ہزار، گلگت بلتستان میں 93 ہزار، جب کہ آزاد جموں و کشمیر میں 2 لاکھ 46 ہزار بچوں کو پولیو ویکسین دی گئی۔

نیشنل ای او سی کے مطابق رواں ہفتے ملک بھر میں 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

ای او سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے مربوط اور مسلسل کوششیں جاری ہیں۔

بیان میں والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پولیو ٹیموں کو خوش آمدید کہیں اور اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو لازمی قطرے پلائیں، کیونکہ پولیو ایک خطرناک بیماری ہے جو عمر بھر کی معذوری کا سبب بن سکتی ہے۔

==========================

1کروڑ 6لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف،انسداد پولیومہم کا آغاز
14 اکتوبر ، 2025
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) گِزری میٹرنٹی ہوم میں دو نومولود کو پولیو کے قطرے پلا کر سندھ بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےکہا کہ پولیو کا خاتمہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ہر بچہ صحت مند اور محفوظ مستقبل کا حقدار ہے، 1کروڑ 6لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف 80 ہزار ورکرز اور 21 ہزار سیکورٹی اہلکار حصہ لے رہے ہیں،یہ ہفتہ بھر جاری رہنے والی مہم 13 سے 19 اکتوبر تک چلائی جائے گی۔ ۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے تمام اضلاع میں مہم کی مکمل نگرانی پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ ٹیمیں گھر گھر جا کر ناصرف پولیو کے قطرے پلائیں گی بلکہ وٹامن اے کے سپلیمنٹس بھی فراہم کریں گی۔ انہوں نے سندھ میں اس سال پولیو کے نو نئے کیسز رپورٹ ہونے اور ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو لازمی قطرے پلائیں۔

=======================

پولیو کے خلاف سب ساتھ کھڑے ہوں ، آصفہ بھٹو زرداری
14 اکتوبر ، 2025
کراچی( جنگ نیوز) خاتون اوّل آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پولیو کے خلاف سب ساتھ کھڑے ہوں اور مل کرپاکستان کو پولیو سے پاک ملک بنائیں،پولیو کے خلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے ۔

=====================

لوئی ماموند کے رہائشیوں کا مطالبات کی منظوری تک پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان
لوئی ماموند تحصیل کے علاقے مینا سلیمان خیل کے رہائشیوں نے پیر کے روز اپنے چار نکاتی مطالبات کے حق میں جاری 5 روزہ انسدادِ پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایک مقامی اجلاس میں کیا گیا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد نے شرکت کی، اجلاس بعد ازاں علامتی احتجاج میں تبدیل ہو گیا، شرکا نے کہا کہ مینا سلیمان خیل (ولیج کونسل 45) ان علاقوں میں شامل ہے جو حالیہ انسدادِ دہشت گردی آپریشن سے متاثر ہوئے تھے۔

تاہم، انہوں نے الزام لگایا کہ اس علاقے کے بے گھر افراد کو صوبائی حکومت کی جانب سے 2 ماہ قبل اعلان کردہ معاوضے کے پیکیج تاحال نہیں ملے۔

شرکا کے مطابق معاوضے کے پیکیج میں فی خاندان 50 ہزار روپے کی ایک مرتبہ کی مالی امداد، 15 ہزار روپے راشن الاؤنس، اور 25 ہزار روپے سفری اخراجات شامل تھے، انہوں نے کہا کہ یہ امداد حاصل کرنے کے تمام مراحل مکمل کرنے کے باوجود غیر ضروری تاخیر سے لوگ شدید مایوسی کا شکار ہیں۔

مزید برآں، اجلاس کے شرکا نے کہا کہ حکومت نے اب تک ان خاندانوں کو معاوضہ دینے کا عمل شروع نہیں کیا جن کے افراد حالیہ آپریشن میں جاں بحق یا زخمی ہوئے۔

انہوں نے زور دیا کہ آپریشن کے دوران گھروں اور دیگر املاک کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا فوری آغاز کیا جائے تاکہ متاثرہ خاندان سردیوں سے پہلے اپنے گھروں کی تعمیرِ نو شروع کر سکیں۔

شرکا نے کہا کہ ان کے 4 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ میں علاقے میں موبائل سروس اور سیلولر نیٹ ورک کی بحالی بھی شامل ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ انسدادِ پولیو مہم کے مخالف نہیں، کیونکہ یہ ان کے بچوں کو ہمیشہ کے لیے پولیو سے محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے۔

تاہم، انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے مہم کے بائیکاٹ کا فیصلہ صرف اس لیے کیا ہے تاکہ حکومت ان کے مطالبات پر توجہ دے۔