کورونا وائرس صوبائی ٹاسک فورس کا وفاقی حکومت سے دو ہفتوں کیلئے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرنے کیلئے رجوع کرنے کا فیصلہ

کراچی : : کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) سے دو ہفتوں کیلئے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرنے اور کورونا وائرس ویکسین کے حوالے سے لوگوں کی رجسٹریشن شروع کرانے کیلئے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اجلاس وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس جمعہ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں صوبائی وزراء ، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، سعید غنی ، ناصر شاہ ، مرتضیٰ وہاب ، پارلیمانی سیکرٹری قاسم سراج سومرو ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، آئی جی سندھ مشتاق مہر ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ ، سیکرٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو، سکریٹری خزانہ حسن نقوی ، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر پالتھا گنارتھنا اور ڈاکٹر سارہ ، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل اور کور 5 ، رینجرز اور دیگر آرگنائیزیشن کے نمائندگان شامل تھے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 26 مارچ سے یکم اپریل 2021 تک کورونا وائرس کا مثبت تناسب کراچی میں 4.63 فیصد ، حیدرآباد میں 5 فیصد اور باقی سندھ میں 1.5 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے اور تمام صوبائی مثبت شرح 2.83 فیصد ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے نمائندے کا کہنا تھا کہ یوکے سے ویرئنٹس آف کنسرن(VOC) کے متغیرات کی اطلاع پاکستان میں دی جارہی ہے اور اگر اس کا سلسلہ نہیں توڑا گیا تو یہ بڑے پیمانے پر پھیل جائے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 26 مارچ سے آج تک یومیہ اوسطاً 55 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ ڈبلیو ایچ او کے نمائندے نے کہا کہ پاکستان میں ایس جین طریقے سے پولیمریز چین ری ایکشن(PCR) یا جزوی اور مکمل جینوم ترتیب کے ذریعے وی او سی (VOC) کا پتہ لگانے کی گنجائش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جنوری 2021 سے پاکستان میں وی او سی (یوکےنسل کی B.1.1.7) کی بڑھتی ہوئی تعداد کی اطلاع ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے متغیر نگرانی اور ان سے باخبر رہنے کیلئے حکمت عملی کی سفارش کی ہے۔اس نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ کل جینوم سیکونسنگ (WGS) کے ذریعہ ابھرتی ہوئی نئی مختلف اشخاص کی شناخت کیلئے قومی اور صوبائی سطح پر اس کی حمایت کرنے اور قومی صلاحیتوں کو مستحکم بنانے کیلئے ماہرین کی مکمل گفت و شنید کے بعد صوبائی ٹاسک فورس نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائدکرنے کیلئے وفاقی حکومت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وائرس پر قابو پانے کیلئے لوگوں کو سندھ میں آنے اور جانے والوں کو روکا جاسکے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں لیکن وہ صرف بین الصوبائی ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرنا چاہتے ہیں تاکہ لوگ ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں داخل نہ ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ یوکے سے تعلق رکھنے والے وائرس پر قابو پانے کا یہ واحد طریقہ ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ نے واضح بتایا کہ بندرگاہ اور گڈز ٹرانسپورٹ کی سرگرمیاں معمول کے مطابق کام کریں گی۔ اجلاس میں گذشتہ چند ماہ کے دوران یوکے سے کراچی آنے والے لوگوں کے ڈیٹا کو ضروری ٹیسٹ اور ویکسینیشن کیلئے جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، محکمہ داخلہ کو ایئرپورٹ سے ڈیٹا اکٹھا کرنے کا کام سونپا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ جن لوگوں نے برطانیہ سے پاکستان کا سفر کیا ہے وہ وائرس لائے ہیں۔ ٹاسک فورس نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ پولیس اہلکاروں کو فرنٹ لائن ورکرز ہونے کے باعث حکومت کی جانب سےویکسی نیشن کرائی جائے جس کیلئے وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ضروری انتظامات کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں صوبائی حکومت کو آئندہ 15 دن کیلئے اسکول بند رکھنے کی بھی سفارش کی گئی۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر تعلیم سعید غنی کو حتمی فیصلہ لینے سے قبل نجی اسکول انتظامیہ سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے اس معاملے پر بات کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بات وزیر تعلیم پر چھوڑ رہا ہوں کہ یہ فیصلہ کریں کہ کون سے علاقوں / اضلاع / شہروں میں اسکول بند رکھے جائیں۔ ٹاسک فورس نے حکومت پر اس بات کیلئے بھی زور دیا کہ وہ نجی اسپتالوں کو کورونا ویکسین کے خریداری کی اجازت اور سہولت فراہم کرے، اس سے سرکاری اسپتالوں پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔