شیر پاؤ ہاینڈرنٹ پر بنا نیلامی پانی کی غیر قانونی فروخت

،
کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی انٹی ٹھیفٹ سیل پانی چور ی کے سب سے بڑا سرپرست کا ،ادارہ بن گیا ہے غیر قانونی چلنے والے شیر پاؤ ہاینڈرنٹ کا کنٹرول انٹی ٹھیفٹ سیل کے انچارج راشد صدیقی اور یگر افسران نگران بن گئے ہیں۔ راشد صدیقی گریڈ 17کے اسٹنٹ ایگزیکٹو یکٹو انجینئر کے عہدہ پر تعینات ہیں اورعرفان اللہ کو تعینات کرکے مبینہ طور پر اس جرم میں شراکت دار بنالیا ہے، یہ بھی افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ انہوں نےسابق نگراں وزیر اعلی سندھ فضل الرحمن کے داماد بلال عر ف بنٹی غیر اعلانیہ ہاینڈرنٹ کے نگران ہے اس کی ہدایت ہاینڈرنٹ شیرپاٸو نے پانی چوری کررہے ہیں انہوں ہاینڈرنٹ پر دونلکوں سے میٹر کے ذریعہ اور تین بغیر میٹر کے باوزر سے غیر قانونی پانی حاصل کررہے ہیں ۔ لاکھوں گیلن پانی یومیہ ٹینکروں کے ذریعہ پانی کی فراہمی سے کروڑوں روپے دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار کر رہے ہیں۔ یہاں سرکاری پانی بند ہے صرف تجارتی بنیاد پر پانی فروخت عروج پرہے، نیب کراچی، انٹی کرپشن دیگر ٹحقیقاتی اداروں کے ساتھ ساتھ واٹر بورڈ کے افسران نے بھی اپنی آنکھ کان بند رکھے ہیں۔ اور مصدقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ راشد صدیقی، ممتازمگسی اور شمیر کی نگرانی میں حال ہی میں دھابیجی تین روز پانی کی لائن بند کرنے کے دوران 72انچ قطر لائن سے 8انچ قطر لائن شیر پاؤ ہاینڈرنٹ میں غیر قانونی نئی لائن ڈالی ہے،جس کے بعد شیر پاؤ ہاینڈرنٹ میں 24گھنٹے پانی کی فراہمی غیر قانونی جاری ہے،شیر پاؤ ہاینڈرنٹ کی نیلامی کا فیصلہ نہ ہوسکا سندھ ہائی کورٹ میں ایس ایس ایس انٹرپرائز نے نیلامی کے خلاف رجوع کررکھا ہے اس باہمی ملی بھگت سے مقدمہ کو تاخیری حربے استعمال کیا جارہا ہیں نومبر2020ء سے ہاینڈرنٹ شیر پاؤ کا آپریشن بند غیر قانونی چلارہے ہیں اور غیر قانونی کاروبار میں انٹی ٹھیف کے انچارج راشد صدیق کی وجہ سے مسلسل جاری ہے اس بارے میں ٹیکس ریونیو کے میٹرڈوثرن کے سپرٹنڈ نٹ انجینئر تابش رضا بھی براہ راست ملوث ہے ہاینڈرنٹ سیل میں چار نلکوں میٹر کے بغیر پانی کی فراہمی میں اپنا حصہ وصول کرکے بورڈ بورڈ کا مالی نقصان پہنچارہے ہیں جبکہ ہاینڈرنٹ سیل کے انچارج نعمت اللہ مہر بھی اس گھناونے کاروبار میں بھی حصہ دار بن چکے ہیں واضح رہے شکیل مہر، عمیر، راجہ کوہستانی، مستان باجوڑ کو سب سوئل واٹر کا لگانے کا اجازت نامہ غیر قانونی انٹی ٹھیف سیل نے جاری کررکھا ہے، راشد صدیقی کاروباری حضرات کو میڈ یا اور مقدمات کا ڈروخوف کی آڑ میں اپنا کاروبار تیز کردیا ہے لیکن پانی کی فراہمی میں رکاوٹ بننے والے تما م غیر قانونی کنکشن کے خلاف کاروائی آپریشن کا سلسلہ اب بند ہوچکا ہے ہفتہ یا ماہانہ بنیادوں پر رشوت دینے پر کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دیدیا گیا ہے ایک انتہائی جوئینر افسر نے واٹر بورڈ میں ایک الگ ریاست قائم کرلیا ہے اور کھولے عام شہر میں کاروباری اور تعمیر اتی شعبہ جات سے لاکھو ں روپے رشوت کمیشن اور کیک بیک وصول کیا جارہا ہے تمام ٹحقیقاتی اداروں سمیت واٹر بورڈ میں بھی صرف چیہ میوئیگیاں جاری ہے اس کے خلاف ایکشن ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے بعض حلقوں کا کہنا تھا کہ شیر پاؤ ہاینڈرنٹ کی نیلامی نہ ہوسکا تو اس کو کس قانون کے تحت چلایا جارہا ہے اس کی آمدن کن کے جیبوں میں جارہا ہے،جبکہ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر سلیم الزمان نے چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ کو ایک خط کے زریعہ انٹی ٹھیف سیل کے انچارج راشد صدیقی کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ مین لائنوں سے غیر قانونی کنکشن کی خاتمہ کے بجائے قانون لگے ہوئے کنکشن اورسب سوئل واٹر کے ساتھ غیر قانونی کاموں پر اپنی توانائی صرف کررہے ہیں ہمارے ارکان کو بے جا تنگ کیا جارہا ہے اس بارے میں واٹر بورڈ کی انتظامیہ کو شکایات کرچکے ہیں لیکن راشد صدیقی کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،